
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اَللّٰهُمَّ غَارَتِ النُّجُوْمُ، وَ ھَدَءَتِ الْعُیُوْنُ، وَ اَنْتَ حَیٌّ قَیُّوْمٌ، لَّا تَأْخُذُكَ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ، یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ اَھْدِءْ لَیْلِیْ وَ اَنِمْ عَیْنِیْ
اے اللہ! ستارے ڈوب گئے اور آنکھیں پُر سکون ہو چکیں، اور تو خود زندہ،دوسروں کو قائم رکھنے والاہے ۔ تجھے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند۔ اے خود زندہ، اے دوسروں کو قائم رکھنے والے! میری رات کو پُر سکون فرمادے اور میری آنکھوں کو نیند عطا فرما دے۔
حدیث مبارک میں ہے:عن زيد بن ثابت، رضي اللہ عنه قال: شكوت إلى رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم أرقا أصابني، فقال: قُلِ اللّٰهُمَّ غَارَتِ النُّجُوْمُ، وَ ھَدَءَتِ الْعُیُوْنُ، وَ اَنْتَ حَیٌّ قَیُّوْمٌ، لَّا تَأْخُذُكَ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ، یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ اَھْدِءْ لَیْلِیْ وَ اَنِمْ عَیْنِیْ فقلتها، فأذهب اللہ عز وجل عني ما كنت أجد
ترجمہ: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے رات میں نیند نہ آنے کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:تم یہ(اوپر ذکر کردہ دعا) پڑھا کرو: (حضرت زید فرماتے ہیں) پس میں نے یہ (دعا) پڑھی، تو اللہ عز و جل نے میری وہ (تکلیف) دور فرما دی جو میں محسوس کر رہا تھا۔ (عمل الیوم و اللیلۃ لابن السنی، صفحہ 676، مطبوعہ دار القبلۃ للثقافۃ الاسلامیۃ)