
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اَللّٰهُمَّ قِنِیْ عَذَابَكَ یَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ
اے اللہ! مجھے اپنے عذاب سے اُس دن محفوظ فرما، جس دن تُو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا۔
سنن ترمذی کی حدیث مبارک میں ہے:
عن حذيفة بن اليمان : أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم :كان إذا أراد أن ينام وضع يده تحت رأسه، ثم قال: اَللّٰهُمَّ قِنِیْ عَذَابَكَ یَوْمَ تَجْمَعُ اَوْ تَبْعَثُ عِبَادَكَ
ترجمہ: حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو اپنا دستِ مبارک اپنے سر کے نیچے رکھ لیتے، پھر یہ (اوپر ذکرکردہ دعا) پڑھتے۔ (سنن ترمذی، جلد 5، صفحہ 404، رقم الحدیث: 3398، مطبوعہ دار الغرب الاسلامی، بیروت)
بِاسْمِكَ رَبِّیْ وَضَعْتُ جَنْبِیْ، وَ بِكَ اَرْفَعُهُ، اِنْ اَمْسَكْتَ نَفْسِیْ فَارْحَمْهَا، وَ اِنْ اَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهٖ عِبَادَكَ الصَّالِحِيْنَ
(اے) میرے رب! میں نے تیرا ہی نام لے کر کروٹ لی اور تیری قدرت سے ہی اس کو اٹھاؤں گا۔ اگر تُو میری روح کو (نیند میں) اپنے پاس روک لے تو اس پر رحم فرما، اور اگر تُو اسے (جسم میں) واپس لوٹا دے تو اس کی حفاظت فرما اس چیز کے ذریعے جس کے ذریعے تُو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ (سنن ترمذی، جلد 5، صفحہ 406، رقم الحدیث: 3401، مطبوعہ دار الغرب الاسلامی، بیروت)
اَللّٰهُمَّ بِاسْمِكَ اَمُوْتُ وَ اَحْیٰی
اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے مرتا (سوتا) اور جیتا (جاگتا) ہوں۔
صحیح بخاری کی حدیث مبارک میں ہے:
عن أبي ذر رضي اللہ عنه قال: كان النبي صلی اللہ علیہ و سلم إذا أخذ مضجعه من الليل قال: اَللّٰهُمَّ بِاسْمِكَ اَمُوْتُ وَ اَحْیٰی
ترجمہ: حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم جب رات کو اپنے بستر پر آرام فرماتے تو یہ (اوپر ذکر کردہ دعا) پڑھتے۔ (صحیح بخاری، جلد 8، صفحہ 71، رقم الحدیث: 6325، مطبوعہ دار طوق النجاۃ)
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ- اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُﳛ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌؕ- لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ- مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ-یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْۚ- وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَۚ- وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَۚ- وَ لَا یَـٴُـوْدُهٗ حِفْظُهُمَاۚ- وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ خود زندہ ہے، دوسروں کو قائم رکھنے والاہے، اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند، جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کے ہاں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے؟ وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور لوگ اس کے علم میں سے اتنا ہی حاصل کر سکتے ہیں جتنا وہ چاہے، اس کی کرسی آسمان اور زمین کو اپنی وسعت میں لئے ہوئے ہے اور ان کی حفاظت اسے تھکانہیں سکتی اور وہی بلند شان والا، عظمت والا ہے۔
بخاری شریف کی ایک طویل حدیث مبارک میں ہے:
إذا أويت إلى فراشك، فاقرأ آية الكرسي:﴿اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ- اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ﴾ حتى تختم الآية، فإنك لن يزال عليك من اللہ حافظ، ولا يقربنك شيطان حتى تصبح
ترجمہ: جب تم اپنے بستر پر آرام کے لیے جاؤ، تو آیت الکرسی
﴿اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ- اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ﴾
پڑھو یہاں تک آیت مکمل ہوجائے۔ پس اللہ کی طرف سے ایک نگہبان ہمیشہ تم پر مقرر رہے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آئے گا۔ (صحیح بخاری، جلد 2، صفحہ 812، رقم الحدیث: 2187، مطبوعہ دار ابن کثیر، دمشق)