
امام کا رکوع و سجود کے لیے جھک جانے کے بعد تکبیر کہنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ بعض اما م صاحبان تکبیرِ انتقال رکوع یا سجدے کے لیے آدھا جھک جانے کے بعد اور کبھی تو رکوع اور سجدے میں پہنچنے کے بعد کہتے ہیں اور وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ اس طرح کرنے سے مقتدی امام سے پہلے رکن کی طرف نہیں جا پاتے، اگر ہم ساتھ ساتھ تکبیر کہیں تو کئی مرتبہ مقتدی ہم سے پہلے رکن میں چلے جاتے ہیں۔ کیا امام صاحبان کا ایسا کہنا صحیح ہے؟ اگر نہیں تو ایسی صورتحال میں اگر ہمارے سامنے امام کے انتقالات واضح ہوں مثلا ً ہم پہلی صف میں نماز ادا کر رہے ہیں اور امام کو رکوع و سجود میں آتا جاتا دیکھ رہے ہیں تو امام کو دیکھ کر ہم بھی دوسرے رکن کی طرف منتقل ہوسکتے ہیں یا امام کے تکبیر کہنے کے بعد ہی دوسرے رکن کی طرف انتقال ضروری ہے؟ برائے مہربانی اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمادیں۔
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص مسافر ہے اور سفر میں ایسی جگہ رکا کہ اس مقام پر جماعت کھڑی ہے، اورامام کی حالت کا پتہ نہیں کہ امام مقیم ہے یا مسافر تو کیا اس کی اقتدا کرے یا اپنی الگ پڑھے؟ جبکہ اقتدا کی شرائط میں یہ بھی لکھا ہے کہ سفر یا اقامت کے حوالے سے امام کی حالت کا علم ہو۔ اور اگر چار رکعت والی نماز میں اقتدا کر لیتا ہےاور اسے دو سے زیادہ رکعتیں نہ ملیں، تو پھر یہ کتنی رکعتیں پڑھے گا؟ یعنی امام کو مقیم سمجھ کر چار پوری کرے گا یا مسافر سمجھ کر دو پر یہ سلام پھیر دے گا؟
مسافر امام کے پیچھے مقیم مقتدی اور مسبوق باقی رکعتوں میں سورہ پڑھے گا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر مسافر امام کے پیچھے مقیم مقتدی نے نماز عصر ادا کی تو مسافر امام کی نماز کے ختم ہونے کے بعد مقتدی اپنی بقیہ دو رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھے گا یا نہیں؟ مسافر امام کے پیچھے مقیم مسبوق اپنی نماز کس طرح مکمل کرے گا؟
نمازی کی طرف منہ کرنے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دیکھا گیا ہے کہ نماز پنجگانہ کی جماعت مکمل ہوجانے کے بعد کئی افراد مسبوق ہوتے ہیں، جو اپنی نماز مکمل کرنے کے لیےکھڑے ہوجاتے ہیں، لیکن ان کے آگے اگلی صفوں میں نماز مکمل کرلینے والے نمازی بھی بیٹھے ہوتے ہیں، کیا ایسی صورت میں امام صاحب کا بعد سلام نمازیوں کی طرف منہ کرکے درس دینا یا وظیفہ پڑھنا درست ہے؟ کیا یہ بات صحیح ہے کہ اگلی صف میں جو نمازی موجود ہیں، وہ سترہ کا کام کرتے ہیں، اس کے لیے نمازی کے قد کے برابر سترہ ہونا ضروری نہیں؟ نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ جو نمازی کی طرف منہ کرنے سے منع کیا جاتا ہے، کیا یہ صرف انفرادی طور پر نماز پڑھنے والوں کے لیے ہے، جماعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں؟ اسی طرح جمعہ والے دن امام صاحب جب سنتوں سے فارغ ہوجائیں، تو اس وقت کئی افراد عین منبر کے سامنے آخر تک سنتوں میں مشغول ہوتے ہیں، ایسی صورت میں منبر پر فوراً بیٹھ جانا درست ہے؟ برائے کرم اس حوالے سے دلائل کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں۔
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
سوال: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:” حلال جانور کے سب اجزاء حلال ہیں مگر بعض کہ حرام یا ممنوع یا مکروہ ہیں ۔۔۔ (9) گردن کے دو پٹھے کہ شانوں تک کھنچے ہوتے ہیں ۔۔۔الخ “(فتاویٰ رضویہ ج۲۰ ص ۲۴۰ ، ۲۴۱) یہ گردن کے دو پٹھے کیا مکروہ تحریمی ہیں یا تنزیہی ؟
امام مسجد کی رہائش کے بجلی گیس کے بلز کس پر لازم ہیں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ امام صاحب کی رہائش مسجد کے وضو خانے کے اوپر ہے، تو کیا امام صاحب کی رہائش کے بجلی، گیس وغیرہ کے بلز مسجد انتظامیہ پردینا لازم ہیں؟ اور کیا وہ چندے سے دے سکتے ہیں یا امام صاحب کو خود ہی اداکرنے ہوں گے؟
امام کے ساتھ دنیاوی رنجش رکھنا اور پھر اسی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک امام صاحب میں اہلیتِ امامت کی تمام شرائط موجود ہیں اور وہ امام صاحب تمام حاضرین میں سے نماز و طہارت کے مسائل میں زیادہ علم رکھتے ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ ایک شخص دنیاوی دشمنی و رنجش کی وجہ سے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کو ناپسند سمجھتا ہے۔کیا ایسے شخص کی نماز امام صاحب کے پیچھے ہو جائے گی یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔
امیر معاویہ کو منبر پر دیکھو تو قتل کر دو اس روایت کی تحقیق
جواب: امام حسن بصری کی طرف جھوٹی روایات منسوب کرتا ہے۔ سعید بن عامر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہ جھوٹا گنہگار ہے۔ امام ابوحاتم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:...
مسبوق نے بھولے سے امام کے ساتھ سجدہ سہو میں سلام پھیر دیا، تو کیا حکم ہے؟
سوال: میں ظہر کی جماعت میں دوسری رکعت میں شامل ہوا ، نماز کے دوران امام سے سہو واقع ہوا، جس کی وجہ سے امام نے سجدہ سہو کرنا تھا، تو جب امام نے آخر میں سجدہ سہو کے لیے سلام پھیرا، تو میں نے بھی بھولےسے سلام پھیردیا اور بالکل امام کے سلام سے متصل سلام نہیں پھیرا، بلکہ تھوڑا تاخیر سے پھیرا ، بعد میں اپنی نماز میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا ، تو کیا میری نماز ہوگئی یا دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟