
اسٹام لکھنے والے اکٹھی تین طلاق کا اسٹام لکھ سکتے ہیں؟
جواب: عدت میں نکاح پڑھانے والا گنہگارہے کہ گناہ میں تعاون کررہا ہے ۔اسی طرح والداورلڑکی کی مرضی واجازت کے بغیربالجبرکیے جانے والے نکاح میں نکاح کے وکیل اور ...
کیا خلع کے بعد عدت لازم ہوتی ہے؟
سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا خلع کے بعد عدت پوری کرنا لازم ہے؟ اوراگر عورت خلع کے بعدعدت پوری نہ کرے تو کیا گناہ ہوگا؟
کیا بیوہ شوہر کی وصیت کردہ جگہ پر عدت گزارنے کی پابند ہے؟
سوال: اگر شوہر نے یہ وصیت کی ہو کہ میرے مرنے کے بعد میری بیوی فلاں بیٹے کے گھر عدت گزارے، تو کیا عدت گزارنے کے لئے عورت اس بیٹے کے گھر جائے گی یا شوہر ہی کے گھر میں عدت گزارنا لازم ہوگا؟
سوال: مضاربت اور اس کےضروری احکام
جب طلاق کاخط ملا تب عدت شروع ہوگی یا جب طلاق دی تب سے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میری بہن کی 13 اگست 2016 کو شادی ہوئی اور رخصتی بھی ہو گئی ،چند دن بعدان کی طبیعت خراب ہوئی تو ہم اسے اپنے گھر لے آئے ، 13 ستمبر کوکراچی کنٹونمنٹ کی طرف سے ایک خط ملا جس میں ان کی طلاق کا ذکر تھا ، اور 17 اگست کی تاریخ لکھی تھی ، ان کےشوہر سے رابطہ ہوا تو انہوں نے بھی طلاق کی تصدیق کی۔ ہماری بہن کے ٹیسٹ کروائے تو وہ امید سے تھیں ، ہم نے ان کا حمل گروا دیا ہے ۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ ان کی عدت کب سے شروع ہو گی ؟ اور ان کی عدت کتنی ہے ؟
حیض کے ساتھ عدت گزاری جائے توکب ختم ہوگی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حیض والی عورت کے لیے طلاق کی عدت تین حیض ہے تو کیا تیسرے حیض میں جس دن حیض آیا، اس دن عدت ختم ہوگی یا جب تیسرا حیض ختم ہوجائے تب عدت مکمل ہوگی؟
کیا سالی سے زنا کرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب: عدت سے نہ نکلے ،مرد اپنی منکوحہ کو ہاتھ نہیں لگاسکتا ،یہ حرمت اتنے ہی دنوں کے لیے ہوگی ،اس کی عدت ختم ہوجانے کے بعد عورت بدستور حلال ہوجائےگی۔ نوٹ...
رخصتی سے پہلے ہی شوہر کا انتقال ہوجائے تو کیا پھر بھی عدتِ وفات لازم ہوگی ؟
سوال: زید کا نکاح ہوا مگر رخصتی نہیں ہوئی۔ وہ اپنی منکوحہ سے کبھی بھی تنہائی میں نہیں ملا، ہاں ایک دو شادی کے پروگرامز میں اس کی اپنی منکوحہ سے ملاقات ضرور ہوئی تھی، اب رضائے الہی سے زید کا انتقال ہوگیا ہے۔ بیان کردہ صورت میں آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ زید کی منکوحہ پر عدت لازم ہوگی یا نہیں؟ اگر ہوگی تو کتنی عدت لازم ہوگی؟
قبلہ کی طرف پاؤں کرنے کا حکم ؟ چند چیزوں سے اعتراض اور جواب
سوال: کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانے کا کیا حکم ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ عام حالت میں اور بالخصوص سوتے وقت کعبہ شریف کی طرف پاؤں پھیلانا بلا کراہت جائز و درست ہے اور اس پر چند مسائل سے استدلال کیا ہے، جن کی تفصیل یہ ہے: (1) مریض قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر نماز پڑھے گا۔ (2) نزع کے عالَم میں قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانے کا حکم دیا گیا ہے۔ (3) غسلِ میت کے وقت بھی یہی حکم ہے اور پھر (4) جنازہ لے کر چلنےمیں بھی اگر میت کے پاؤں قبلہ کی جانب ہونے میں کچھ کلام نہیں۔ تو جب ان احکامات میں کعبہ کی طرف پاؤں پھیلانے کی تلقین ہے، تو معلوم ہوا یہ ایسی چیز نہیں جس کی شریعت میں ممانعت وارد ہو، لہٰذا کسی بھی حالت میں قبلہ کی طرف پاؤں کر سکتے ہیں، تو برائے کرم اس حوالے سے رہنمائی فرما دیجئے۔