کیا بیوہ شوہر کی وصیت کردہ جگہ پر عدت گزارے گی؟

کیا بیوہ شوہر کی وصیت کردہ جگہ پر عدت گزارنے کی پابند ہے؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1985

تاریخ اجراء:26 ربیع الآخر 1446 ھ/ 30 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر شوہر نے یہ وصیت کی ہو کہ میرے مرنے کے بعد میری بیوی فلاں بیٹے کے گھر عدت گزارے، تو کیا عدت گزارنے کے لئے عورت اس بیٹے کے گھر جائے گی یا شوہر ہی کے گھر میں عدت گزارنا لازم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ وصیت درست نہیں اور اس کو پورا کرنا بھی لازم نہیں بلکہ شوہر کے گھر میں ہی عدت گزارنا لازم ہے۔  اگر بیوہ عدت کے دوران شوہر کے گھر کے علاوہ بلا اجازتِ شرعی کسی  دوسری جگہ  جا کر رہے گی،  شوہر کے گھر عدت نہیں گزارے گی تو سخت گنہگار ہو گی۔ ہاں عدت ختم ہونے کے بعد بیٹے کے گھر جاسکتی ہے۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ”ان عورتوں کو گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں نہ دن میں نہ رات میں جبکہ آزاد ہوں۔۔۔ اگرچہ شوہر نے اسے باہر نکلنے کی اجازت بھی دی ہو۔“(بھارِ شریعت، جلد 2، صفحہ 244، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزید فرماتے ہیں:”موت یا فرقت کے وقت جس مکان میں عورت کی سکونت تھی، اسی مکان میں عدت پوری کرے اور یہ جو کہا گیا ہے کہ گھر سے باہر نہیں جا سکتی اس سے مراد یہی گھر ہے اور اس گھر کو چھوڑ کر دوسرے مکان میں بھی سکونت نہیں کرسکتی۔“(بھارِ شریعت، جلد 2، صفحہ 245، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم