شوہر کے مرتد ہونے پر بیوی کی عدت کتنی ہوگی؟

جس عورت کا شوہر مرتد ہو جائے (العیاذباللّٰہ تعالی) اس کی عدت کے متعلق تفصیل

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کسی کے مرتد ہو جانے کے بعد جو اس کا نکاح فسخ ہو گیا،تو کیا اس کی زوجہ پر عدت ہوگی؟ اور اگر عدت ہوگی تو کتنی ہوگی؟ وہ بھی ارشاد فرما دیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگرکسی کاشوہر مرتد ہوجائے (العیاذباللہ تعالی)تو ایسی صورت میں اس کی بیوی پر عدت گزارنا لازم ہو گی، اور اس صورت میں عدت کی وہی تفصیل ہو گی جو طلاق یافتہ عورت کی عدت کی ہوتی ہے یعنی اگر زوجہ حامِلہ ہو تو اس کی عدت وَضعِ حمل (یعنی بچّہ کی ولادت ہو جانا)، اور اگر حاملہ نہ ہوتواگروہ حَیض والی ہو تو عدت تین حیض ہوگی۔اور اگر وہ نابالِغہ یا آئِسہ یعنی پچپن سالہ یا اس سے زائد عمر کی ایسی ہے کہ اسے حیض نہیں آتا، تو اُس کی عدّت چاندکے حساب سے تین مہینے ہوگی۔ ورنہ

رد المحتار میں ہے

وجوب العدة۔۔۔ ارتد ۔۔ بالحيض أو بالأشهر لو صغيرة أو آيسة أو بوضع الحمل

ترجمہ: عدت واجب ہو گی شوہر کےمرتد ہونے کی صورت میں (اگر حیض والی ہو تو) حیض سے، اگر صغیرہ یا آئسہ ہو تو (تین) مہینوں سے، یا (اگر حاملہ ہو تو) وضعِ حمل سے۔ (رد المحتار، جلد 1، صفحہ194، مطبوعہ: بیروت)

"کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب" کتاب میں ہے ”اگرکسی شخص نے معاذ اللہ عزوجل صریح کلمۂ کفر بکا تووہ مُرتد ہو گیا اور اُس کی عورت نکاح سے نکل گئی، جو کچھ نیک اعمال کئے تھے سب اَکارت(یعنی ضائع ہو)گئے۔ اگر نادِم ہوکر اُس نے تجدیدِ ایمان کر لیا تو اگروہ عورت راضی ہوتودوبارہ اُسی سے نکاح کر سکتا ہے اگرچِہ دورانِ عِدَّت ہی کرلے۔ ہاں اگر وہ عورت اس کے علاوہ کسی اورسے نِکاح کرناچاہتی ہے توعدّت پوری کرنے کے بعد کرسکتی ہے۔ اور اس صورت میں عِدَّت کی وُہی تفصیل ہوگی جو مُطَلَّقہ عورت کی عِدّت کی ہے یعنی اگروہ عورت حامِلہ ہو تووَضعِ حمل(یعنی بچّہ کی ولادت ہو جانا) اور اگر عورت، نابالِغہ یا آئِسہ یعنی پچپن سالہ یا اس سے زائد عمر کی ہے تو اُس کی عدّت ہِجری سِن کے حساب سے تین مہینہ ہوگی ورنہ حَیض والی ہوتوتین حیض ہوگی۔“ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 628، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4410

تاریخ اجراء: 14 جمادی الاولٰی 1447ھ / 06 نومبر 2025ء