
دو تھن والی بھینس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟
سوال: زید نے ایک بھینس میں قربانی کا حصہ ڈالا ہے جس کے قدرتی طور پر دو ہی تھن ہیں، ایسا نہیں ہے کہ اس کے بقیہ دو تھن کٹے ہوئے ہوں بلکہ پیدائشی طور پر اُس بھینس کے دو ہی تھن ہیں۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس دو تھن والی بھینس کی قربانی ہوجائے گی ؟
جس کا پتہ ہو کہ قرض کے ساتھ کچھ زیادہ واپس کرتا ہے، اس کو قرض دینا کیسا؟
جواب: مقروض اگر قرض سے زیادہ لوٹائے اور یہ زیادہ دینا عقد میں کسی طرح شرط نہ ہو تو شرعاً یہ سود نہیں اور اس کا لینا جائز و حلال ہے اور دینا نا صرف جائز ...
زکوٰۃ کے پیسوں سے فقیر شرعی کا قرض ادا کرنا کیسا؟
جواب: مقروض کی طرف سے قرض خواہ قبضہ کر لے ، تو زکوٰۃ ادا ہوجانے سے متعلق بحر الرائق میں ہے : ’’ لو قضى دين الحي ۔۔۔۔ إن قضاه بأمره جاز، ويكون القابض كالوكيل...
سودی قرض میں ڈوبے ہوئے شخص کو زکوٰۃ دینا کیسا ؟
جواب: مقروض شخص کو زکوۃ دی جاسکتی ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں سودی قرض میں ڈوبے ہوئے شخص ، زیدکوزکوۃ دینا جائزہے جبکہ زکوۃ دینے والا، زکوۃ لینے والے کے اص...
فقیر نے قربانی کے لئے جانور خریدا اور وہ عیب زدہ ہوگیا
جواب: پر نیا جانور خرید کر قربانی کرنا لازم نہیں ہےکیونکہ فقیرجس جانور کوقربانی کی نیت سے خریدتا ہے تو اس وجہ سے اسی جانورکی قربانی کرنا اس پرمتعین ہوجاتا ہ...
موضوع: بقیہ رقم کا تقاضہ ضامن سے یا مقروض سے؟
وراثت میں ملنے والے پلاٹ کی وجہ سے زکوٰۃ اور قربانی لازم ہو گی؟
سوال: میرے والد کی وراثت تقسیم ہوئی ہے ۔ان کی وراثت میں سے مجھے چار دُکانیں ، ایک پلاٹ اور ایک مکان ملا ہے، جس میں میری رہائش ہے۔ اس کے علاوہ میرے پاس رقم، سونا، چاندی وغیرہ کوئی اور مال موجود نہیں ۔ ترکہ سے ملنے والی چار دکانیں کرائے پر ہیں، جن کی مکمل آمدنی گھر کی ضروریات میں خرچ ہوجاتی ہے اور پلاٹ سے کوئی آمدنی نہیں ہے۔ میرے والد نے پلاٹ، مکان، دکانیں بیچنے کی نیت سے نہیں خریدی تھیں اور میرا بھی اسے بیچنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ پلاٹ کی مالیت تقریباً 30 سے 35 لاکھ کے درمیان ہے اور مجھ پر تین لاکھ کا قرض بھی ہے۔ اس صورت میں معلوم یہ کرنا تھا کہ مجھ پر زکوٰۃ یا قربانی لازم ہے یا نہیں؟
جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔
فوت شدہ کی طرف سے قربانی کرنے کا ثبوت
سوال: میں نے ٹی وی پر سنا کہ کسی سے سوال ہوا : "فوت شدہ بندے کی طرف سے قربانی کرنے کے کیا احکام ہیں۔؟" تو اس نے جواب دیا :"حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے فوت شدگان کی طرف سے قربانی نہیں کی،اگر حضور پاک صلی اللہ علیہ و سلم فوت شدگان کی طرف سے قربانی کرتے ،تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے کرتے ۔" لہذا اس بارے میں رہنمائی فرما دیں کہ :کیا ہم فوت شدہ کے لیے قربانی کرنے کے بجائے، صدقہ کر سکتے ہیں یا یہ بتا دیں کہ فوت شدگان کی طرف سےایام قربانی میں صدقہ دینا افضل ہے یا قربانی کرنا۔ ؟
ایام تشریق کے پانچ دن روزہ رکھنا منع ہے یا صرف قربانی کے تین دن؟
جواب: پران سب دنوں کو ایام تشریق کہہ کران میں پڑھی جانے والی تکبیرات کو تکبیراتِ تشریق کہہ دیا گیا ہے ، تو یہ صرف تغلیباً ہے،اس سے نو ذو الحجہ کا ایام ت...