
مسبوق سے اپنی نماز اداکرتے ہوئے واجب چھوٹ جائے تو سجدہ سہو کاحکم
جواب: نمازیں ہو گئیں،لہذا یہ دونوں سجدہ سہو ایک نماز میں نہیں،بلکہ دو الگ الگ نمازوں میں ادا ہوں گے۔ تحفۃ الفقہاء میں ہے:’’اذا سجد معه،ثم قام الى قضا...
فجر اور عصر کی نماز کے بعد واجب الاعادہ نماز پڑھنا
سوال: یہ تو ہمیں معلوم ہے کہ فجر اور عصر کے بعد نفل نماز پڑھنا منع ہے، لیکن ان دونوں نمازوں کے بعد واجب الاعادہ نمازیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں۔
23 ذوالقعدہ کو مکہ پہنچنے والا حاجی نماز میں قصر کرے گا؟
سوال: اگر کوئی شخص حج کے لیے کسی دوسرے ملک سے سفر کرتا ہوا23 ذیقعدہ کو ظہر سے پہلے مکہ مکرمہ پہنچا اور 8 ذو الحجۃ الحرام کو اس کا منیٰ جانے کا ارادہ ہے۔ تو اب مکہ پہنچنے پر وہ نمازیں قصر پڑھے گا یا پوری ؟ کیونکہ اگر ذیقعدہ 30کا ہوا، تو پھر 15 دن بن جائیں گے، ورنہ نہیں اور حاجی کو مکہ پہنچتے ہی اس کا پتا نہیں لگ سکتا وہ تو کچھ دن بعد ہی چاند کا پتا لگے گا،لہٰذا وہ نمازیں کیسے پڑھے؟
حالتِ حیض میں چھوٹے ہوئے روزے کی قضا اور نماز کے معاف ہونے میں حکمت
سوال: حالت حیض میں جو روزے چُھوٹے انکی قضاء لازم ہے جبکہ اسی حالت میں جو نمازیں رہ گئیں،ان کی قضا لازم نہیں ،بلکہ معاف ہے، تو اس کی وجہ اور حکمت کیا ہے ؟
کیا چار نمازیں پڑھنے والے کو بھی نمازی کہا جائے گا ؟
سوال: اگر کوئی شخص چار نمازیں پڑھے اور ایک نہ پڑھے ، اس کو نمازی کہا جائے گا یا نہیں ؟ اور اس کی سزا کیا ہے ؟
صاحبِ ترتیب نے قضا نماز پڑھنے کی بجائے وقتی نماز پڑھ لی ، تو کیا حکم ہے ؟
سوال: زید بچپن سے نماز پڑھنے کا عادی ہے، اس کی کبھی کوئی نماز قضا نہیں ہوئی۔ اگر کبھی کوئی نماز قضا ہوجاتی، تو اگلی نماز سے پہلے اس کی قضا کرتا پھر دوسری نماز پڑھتا تھا ،لیکن ایک مرتبہ زید سے فجر کی نماز قضا ہوئی ،زید نے یہ قضا نماز 4 دن بعد ادا کی کیونکہ زید کو صاحب ترتیب ہونے کےمسائل کا علم نہیں تھا ۔اب پوچھنا یہ ہےکہ زید نے چار دن بعد فجر کی نماز قضا کی ،تو ان چار دنوں کی نمازیں ادا ہوگئیں یا ان کو دوبارہ پڑھنا ہوگا؟
سوال: اگر کسی کی کسی دن کی فجر، ظہراور عصر کی نمازیں قضا ہو گئیں، اب جب وہ مغرب کی نما زپڑھے گا، تو کیا پہلے اسے قضا شدہ نمازیں ادا کرنی پڑیں گی یا وہ پہلے مغرب کی نماز بھی پڑھ سکتا ہے؟
جو مریض بستر پر ہو اور حرکت نہ کرسکے اس کے لئے نماز کا حکم
جواب: نمازیں ایک دن ایک رات سے زیادہ ہو جائیں تو ان کی قضا ساقط ہو جائے گی ،اسی پر فتوی ہے۔ اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله بأن زادت على يوم وليلة) أ...
دہ در دہ سے کم ٹینکی میں گوہ گر کر مر گئی تو پانی و اس سے کئے گئے وضو کا حکم؟
جواب: نمازیں ادا کی گئیں ، وہ ادا ہو گئیں ہیں، البتہ ایک دن رات کی نمازوں کا اعادہ کر لینا بہتر ہے ۔ اگر کنوئیں میں کوئی نجاست گر گئی، لیکن اس کے گرنے ک...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟