
غیر مسلم کے استری کئے ہوئے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا
سوال: اگر کوئی غیر مسلم مسلمان کے کپڑے استری کر دے، تو ان کو پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا ان کو دھونا ضروری ہوگا؟
نجس جگہ کا یقینی علم نہ ہو تو غالب گمان کر کے کپڑے پاک کرنا
سوال: کپڑوں پردو سے تین جگہ پیشاب کے چھینٹے پڑے ،لیکن جب کپڑے پاک کرنے لگا،تو پیشاب خشک ہو چکا تھا اور کپڑوں پر نجاست ظاہر نہیں ہو رہی تھی اور نجاست کے متعلق مختلف خیال آرہے تھے کہ فلاں جگہ ناپاک ہے یا فلاں جگہ ناپاک ، پھر جس جگہ غالب گمان تھا اس حصے کو پاک کر لیا ، کیااس صورت میں کپڑے پاک ہو گئے؟
پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچ پانے والے مریض کی نماز کا حکم
سوال: ایک خاتون کو سلپ ڈسک اور سائٹیکا (Sciatica) کی بیماری ہے، جس کی وجہ سے وہ گزشتہ دو سال سے شدید جسمانی تکلیف میں مبتلا ہیں، ڈاکٹر نے انہیں آگے جھکنے یا نیچے بیٹھنے سے سختی سے منع کیا ہے، ورنہ حالت بگڑ سکتی ہے اور سرجری کی نوبت آ سکتی ہے۔ اس مجبوری کی حالت میں اس خاتون کو کرسی پر ہی پیشاب کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے پیشاب کی چھینٹیں کپڑوں پر لگ جاتی ہیں، اور اس طرح کپڑے اور بدن ناپاک ہو جاتے ہیں، اسی بنا پر وہ خاتون نماز اور قرآن پڑھنے سے محروم ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسی حالت میں وہ نماز کیسے ادا کریں؟ یا معذوری کی وجہ سے ان سے معاف ہو گئی ہے؟
عمرہ کرنے والے کے سر پر بال نہ ہوں تو حلق کا حکم؟
جواب: مشین پھروا کر آجاتے ہیں حالانکہ ان کے سر پر تَقصیر کی مقدار بال نہیں ہوتے۔ یوں مشین پھروا لینے سے نہ تو حلق ہوا نہ ہی تقصیر اور احرام بدستور باقی رہے ...
جیسا کھانا شوہر خود کھائے، کیا ویسا ہی بیوی کو کھلانا واجب ہے؟
جواب: کپڑے اور رہائش مہیا کرنا ہے۔(فتاوی تاتار خانیہ، جلد5، صفحہ358، ھند) بدائع الصنائع میں ہے: ”اذا کان الزوج معسرا ینفق علیھا ادنی ما یکفیھا من الطعام...
نبی کریم کونسا عمامہ شریف پینتے اور عمامہ کی لمبائی کیا تھی؟
جواب: کپڑے زرد رنگ سے رنگتے تھے یہاں تک کہ عمامہ کو بھی۔(سنن ابی داؤد ،ج05،ص 169، دار الرسالة العالمية) سبل الہدی و الرشاد میں ہے :”عن عباد بن عبد اللہ ...
جس کپڑے کے پاک یا ناپاک ہونے کے بارے میں علم نہ ہو، اس میں نماز پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ اگر کسی نے ایسے کپڑے میں نماز پڑھی جس کے پاک وناپاک ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہو یعنی یہ معلوم نہ ہو کہ وہ کپڑا پاک ہے یا ناپاک، تو کیا ایسی صورت میں نماز ہوجائے گی؟
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔
شہید قرآنِ پاک اور دیگر مقدس اوراق کو جلا دیا جائے یا کیا کیا جائے؟
جواب: کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر زمین میں دفن کر دیا جائے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان پر بلا حائل مٹی نہ پڑے، بایں طور کہ ان اوراق سے جدا چھت کی طرح کوئی...