
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کسی شخص کو پیشاب کے قطروں کا عذر ہو اور وہ معذورِ شرعی ہو، تو ایسی صورت میں نماز کے لئے کپڑوں کو پاک کرنے کا کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں نماز سے پہلے اگر کپڑوں پر پیشاب کے قطرے لگے ہیں اور اس بندے کو معلوم ہے کہ اگر ان کو پاک کرکے نماز ادا کروں گا تو نماز سے فارغ ہونے سے پہلے پھر یہ کپڑے بقدر مانعِ صلوٰۃ (ایک درہم سے زائد) ناپاک ہوجائیں تو اب ایسی صورت میں کپڑے پاک کرنے کی حاجت نہیں، انہیں کپڑوں میں نماز پڑھ لے اور اگر معلوم ہے کہ ابھی کپڑے پاک کرلوں گا تو بقدر مانعِ صلوٰۃ کپڑے ناپاک ہونے سے پہلے نماز سے فارغ ہوجاؤں گا تو ایسی صورت میں کپڑوں کو پاک کرکے نماز ادا کرنی ہوگی۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
اذا کان بہ جرح سائل۔۔۔ ان کان بحال لو غسلہ یتنجس ثانیا قبل الفراغ من الصلاۃ جاز ان لا یغسلہ و صلی قبل ان یغسلہ و الا فلا ھذا ھو المختار
یعنی: جب بہنے والا زخم ہو، اور حالت یہ ہو کہ اگر وہ کپڑوں کو پاک کرے، تو نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی دوبارہ کپڑے ناپاک ہوجائیں گے، تو جائز ہے کہ ان کپڑوں کو پاک نہ کرے اور بغیر پاک کئے ہی نماز پڑھ لے،اور اگر ایسا نہ ہو (بلکہ پاک کپڑوں میں نماز پڑھی جاسکتی ہو) تو اب رخصت نہیں ہوگی، یہی مختار ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 46،دار الکتب العلمیہ، بیروت)
بہار شریعت میں ہے: ’’معذور کو ایسا عذر ہے جس کے سبب کپڑے نجس ہو جاتے ہیں تو اگر ایک درم سے زِیادہ نجس ہو گیا اور جانتا ہے کہ اتنا موقع ہے کہ اسے دھو کر پاک کپڑوں سے نماز پڑھ لوں گا تو دھو کر نماز پڑھنا فرض ہے اور اگر جانتا ہے کہ نماز پڑھتے پڑھتے پھر اتنا ہی نجس ہو جائے گا تو دھونا ضروری نہیں اُسی سے پڑھے اگرچہ مصلیٰ بھی آلودہ ہو جائے کچھ حَرَج نہیں اور اگر درہم کے برابر ہے تو پہلی صورت میں دھونا واجب اور درہم سے کم ہے تو سنّت اور دوسری صورت (یعنی نماز پڑھنے تک پھر سے بقدر مانع ناپاک ہونے ) میں مطلقاً نہ دھونے میں کوئی حَرَج نہیں۔“ (بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 387، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2216
تاریخ اجراء: 03 رمضان المبارک 1446ھ / 04 مارچ 2025ء