عمرہ کرنے والے کے سر پر بال نہ ہوں تو حلق کا حکم؟

عمرہ کرنے والے کے سر پر بال نہ ہوں تو حلق کیسے کرے ؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں عمرہ کرنے جارہا ہوں، اور میرے سر پر ایک پورے کے برابر بال نہیں ہیں، میں جب پہلا عمرہ کرلوں گا تو حلق کروالوں گا، تو اب پھر اگر اس کے بعد مجھے دوسرا عمرہ کرنا ہوگا، تو ظاہر کہ سر پر بال اتنی جلدی نہیں آئے ہوں گے، تو مجھے کیا کرنا ہوگا؟کیا مجھے سر پر  اُسترہ پھروانا لازم ہوگا؟اور جب سر پر بال نہیں ہے تو خدشہ ہے کہ کوئی کٹ وغیرہ لگ جائے، تو اب کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ایک عمرہ کرنے کے بعد  جس نے پورے سر کا حلق کروالیا ہو، تو اب اس کے بعد مزید عمرے کرنے کی صورت میں بھی اگر چہ اس کے سر پر بالکل ہی بال نہ ہوں، تب بھی اُسے احرام سے باہر ہونے کیلئے اپنےسر پر اُسترہ پھِروانا ضروری ہوگا، بغیر اس کے وہ احرام سے باہر نہیں ہوسکے گا۔ بال نہ ہونے کی صورت میں خالی جلد پر  اُسترہ پھروانے سے کوئی  زیادہ زخم وغیرہ نہیں لگتا، لہذا  اس میں کوئی زیادہ خطرے اور تکلیف والی بات نہیں ہے۔ 

جب بال ایک پورے سے کم ہوں، جس کی وجہ سے تقصیر ممکن نہ رہےتو اب حلق ہی کروانا ہوگا، چنانچہ لباب المناسک اور اسکی شرح میں ہے:

’’(ولو تعذر التقصیر )أی تعذر لکون الشعر قصیرا(تعین الحلق)‘‘

 ترجمہ: اور اگر تقصیر ممکن نہ رہے یعنی بالوں کے چھوٹا ہونے کی وجہ سے تقصیر نہ ہوسکتی ہو تو  اب حلق متعین ہوجائے گا۔ (لباب المناسک مع شرحہ، فصل فی الحلق والتقصیر، صفحہ324، مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)

جس کے سر پر بال نہ ہوں، اُسے بھی احرام سے باہر ہونے کیلئے سر پر اُسترہ لگوانا ہوگا، جیسا کہ لباب المناسک میں ہے:

’’ومن لا شعر لہ علی رأسہ یجری الموسی علی رأسہ وجوباً ھو المختار‘‘

 ترجمہ:اور جس کے سر پر بال نہ ہوں، تو وہ اپنے سر پر وجوبی طور پر استرہ پھیرے گا، یہی مختار ہے۔ (لباب المناسک، باب مناسك منى، فصل فی الحلق والتقصیر، صفحہ324، مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)

المسالک فی المناسک میں ہے:

’’فإن لم یکن علی رأسہ من الشعر شیء اجری الموسی علی رأسہ، و ذلک واجب؛ لأنّہ لما عجز عن الحلق والتقصیر یجب علیہ التشبیہ بالحالق أو المقصر‘‘

 ترجمہ:اگر محرم کے سر پر کچھ بھی بال نہ ہوں، تو وہ اپنے سر پر استرہ پھیرلے، اور یہ واجب ہے کیونکہ جب وہ حلق اور تقصیر سے عاجز ہوگیا، تو اب اس پر حلق یا تقصیر کروانے والے کی مشابہت اختیار کرنا واجب ہوگا۔ (المسالك فى المناسك، فصل فی الحلق او التقصیر، جلد1، صفحہ576، مطبوعہ دارالبشائر، اسلامیہ)

حج کے واجبات کی منفرد اور نہایت عمدہ کتاب بنام’’27 واجبات حج ‘‘ میں ہے: ’’ایک عمرہ کرنے پر جس نے پورے سر کا حلق کیا تو لا مَحالہ بال بڑے ہونے میں وقت چاہیے ہوتا ہے۔ اب اگر دوسرا عمرہ کرنا ہے تو دوبارہ سر پر اُسترہ لگوا نا ضروری ہے۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ اس طرح کے بعض لوگ حجام کے پاس جاتے ہیں اور صرف مشین پھروا کر آجاتے ہیں حالانکہ ان کے سر پر تَقصیر کی مقدار بال نہیں ہوتے۔ یوں مشین پھروا لینے سے نہ تو حلق ہوا نہ ہی تقصیر اور احرام بدستور باقی رہے گاانہیں لامَحالہ حلق ہی کروانا ہوگا‘‘۔ (27 واجبات حج اور تفصیلی احکام، صفحہ97، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیبمفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: FAM-516

تاریخ اجراء:  14 صفر المظفر1446ھ/21 اگست2024ء