جس کپڑے کی پاکی ناپاکی کا علم نہ ہو تو اس میں نماز ہوجائے گی؟

جس کپڑے کے پاک یا ناپاک ہونے کے بارے میں علم نہ ہو، اس میں نماز پڑھنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ اگر کسی نے ایسے کپڑے میں نماز پڑھی جس کے پاک و ناپاک ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہو یعنی یہ معلوم نہ ہو کہ وہ کپڑا پاک ہے یا ناپاک، تو کیا ایسی صورت میں نماز ہوجائے گی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

شرعی اُصول یہ ہے کہ اشیامیں اصل طہارت ہے یعنی جب تک کسی چیز کے ناپاک ہونے کا یقین نہ ہو، اُس وقت تک وہ چیز پاک ہی شمار کی جائے گی، محض شک وشبہ کی وجہ سے کسی چیز کو ناپاک نہیں کہا جائے گا۔

لہذا پوچھی گئی صورت میں حکم یہ ہے کہ جس کپڑے میں نماز پڑھی ہے، اگر اُس کپڑے کے ناپاک ہونے کا علم نہ ہو، تو ایسی صورت میں وہ کپڑے پاک شمار کئے جائیں گے اور اُن کپڑوں میں پڑھی گئی نماز، درست ہو گی۔

چنانچہ فتاوی رضویہ میں ہے ”شریعتِ مطہرہ میں طہارت وحلت اصل ہیں اور ان کاثبوت خود حاصل کہ اپنے اثبات میں کسی دلیل کا محتاج نہیں اور حرمت ونجاست عارضی کہ ان کے ثبوت کو دلیلِ خاص درکار اور محض شکوک وظنون سے اُن کا اثبات ناممکن۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 4، صفحہ 476، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

الاشباہ و النظائر میں ہے

اذا صار مشکوکا فی نجاستہ جازت الصلاۃ معہ

یعنی: جب اس کے نجس ہونے میں شک پیدا ہو گیا تو اس کے ساتھ نمازپڑھنا جائز ہے۔ (الاشباہ و النظائر، صفحہ 60، مطبوعہ: کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4099

تاریخ اجراء: 11 صفر المظفر 1447ھ / 06 اگست 2025ء