
ظہر کی سنت بعدیہ فرضوں سے پہلے پڑھ لینے سے ادا ہوجائیں گی؟
جواب: فجر سے پہلے دو رکعت ظہر، مغرب اور عشاء کے بعد سنتِ مؤکدہ ہیں۔ سنتِ بعدیہ کو فرضوں میں رہ جانے والی کمی کو پورا کرنے کے لیے مشروع کیا گیا ہے۔ (ق...
قصر نمازیں مکمل ادا کرتا رہا، تو کیا حکم ہے؟
جواب: قضا دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔ اگر متعین تعداد معلوم نہیں تو ظنِ غالب کا اعتبار کرتے ہوئے اتنی نمازیں دوبارہ پڑھنا یا قضا کرنا لازم ہے جس سے یقینی طور پر ب...
اذان سے پہلے درود نبی پاک ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دور میں نہیں تھا تو اب کیوں پڑھتے ہیں؟
جواب: وقت پڑھو اورفلاں وقت نہ پڑھو، بلکہ مطلق بغیر کسی قید کے درود شریف پڑھنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے، لہذا اذان سے پہلے، اذان کے بعد، اقامت سے پہلے، اقامت...
دوسری رکعت میں کچھ سورتیں چھوڑ کر قراءت کرنا
سوال: قضا نماز کی پہلی رکعت میں سورہ کوثر اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھی تو یوں نماز ہوجائے گی یا نہیں؟
نابالغ سے پانی بھروانے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
جواب: وقت کااجارہ کرلیں(تمام افراد اجارہ کرلیں یافقط ایک عاقل بالغ فرداجارہ کرلے اوربقیہ کووہ اپنی طرف سے دے دے)(مثلادن کے دوبجے بھرواناہے توجتنے ٹائم میں ب...
جواب: وقت احتیاط کی جائے اور اسے کھایا نہ جائے ۔ وہ عبارات جن میں”نخاع الصلب“ کی مطلق کراہت مذکور ہے: تفصیل کچھ یوں ہے کہ کئی کتبِ فقہ میں نخاع الصلب(ح...
مکروہ وقت ختم ہوتے ہی چاشت کی نماز پڑھنے کا حکم
سوال: کیا سورج نکلنے کے بعد وقت جو مکروہ وقت ہوتا ہے،یہ ختم ہوتے ہی چاشت کی نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اور نماز چاشت کا افضل وقت کیا ہے؟
عصر کی نماز پڑھتے ہوئے سورج غروب ہوجائے ، تو
جواب: وقت کامل نماز کا وقت ہے ،البتہ یہ یاد رہے کہ عصر کی نماز کو بلا وجہِ شرعی اتنی تاخیر سے پڑھنا کہ مکروہ وقت شروع ہوجائے ، یہ ناجائز و گناہ ہے اور اسے م...
کاروباروغیرہ کا استخارہ کرنا کیسا ؟
سوال: میں ایک جگہ ملازمت کرتا ہوں ،جہاں مجھے نمازوں کےلیے وقت نہیں ملتا اس لیے میں یہ ملازمت چھوڑ کر کاروبار کرنا چاہتا ہوں ۔ کیا کاروبارکےلیے استخارہ کروانا ضروری ہے؟
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟