قراءت میں ترتیب نہ ہو تو نماز کا حکم

دوسری رکعت میں کچھ سورتیں چھوڑ کر قراءت کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

قضا نماز کی پہلی رکعت میں سورہ کوثر اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھی تو یوں نماز ہوجائے گی یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

قضا نماز کی پہلی رکعت میں سورہ کوثر اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھی تو نماز بلا کراہت ہو جائے گی، کیوں کہ کراہت تب ہے جب فرض نمازکی پہلی رکعت میں کوئی سورت پڑھی اور دوسری میں ایک چھوٹی سورت درمیان سے چھوڑ کر پڑھی۔ لیکن اگر درمیان کی سورت بڑی ہو یا درمیان میں ایک سے زائد سورتیں ہوں تو کوئی کراہت نہیں۔ پو چھی گئی صورت میں چوں کہ سورہ کوثر کے بعد سورہ کافرون، نصر اور لہب تین سورتیں چھوڑ کر سورہ اخلاص پڑھی ہے، لہذا اس میں کوئی کراہت نہیں آئی۔

نور الایضاح مع مراقی الفلاح میں ہے

”یکرہ (فصلہ بسورۃ بین سورتین قراھما فی رکعتین) لما فیہ من شبھۃ التفضیل و الھجر، و قال بعضھم لا یکرہ اذا کانت السورۃ طویلۃ، کما لو کان بینھما سورتان قصیرتان۔۔۔۔۔ و فی الخلاصۃ لایکرہ ھذافی النفل“

ترجمہ: دو سورتیں جن کو دو رکعتوں میں پڑھا، ان کے درمیان والی ایک سورت کو چھوڑنا مکروہ ہے، کیونکہ اس میں( ایک کو دوسری پر) فضیلت دینے اور (دوسری کو) چھوڑنے کا شبہ ہے۔ اور بعض علماء نے کہا کہ جب درمیان والی سورت طویل ہو تو مکروہ نہیں ہے جیسا کہ درمیان والی چھوٹی دو سورتوں کو چھوڑنا (مکروہ نہیں ہے) اور خلاصہ میں ہے کہ نفل میں ایسا کرنا مکروہ نہیں ہے۔ (نور الایضاح مع مراقی الفلاح، صفحہ 181، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

فتاوی ہندیہ میں ہے

" و إذا جمع ‌بين ‌سورتين بينهما سوَر أو سورة واحدة في ركعة واحدة يكره و أما في ركعتين إن كان بينهما سوَر لا يكره۔۔۔ و إن كان بينهما سورة واحدة قال بعضهم: يكره، و قال بعضهم: إن كانت السورة طويلة لا يكره. هكذا في المحيط كما إذا كان بينهما سورتان قصيرتان. كذا في الخلاصة.۔۔۔ هذا كله في الفرائض وأما في السنن فلا يكره. هكذا في المحيط"

ترجمہ: اور جب اس نے ایک رکعت میں ایسی دو سورتوں کو جمع کیا کہ ان دونوں کے درمیان ایک سورت ہو یا چند سورتیں ہوں تو مکروہ ہے اور بہرحال دو رکعتوں میں، تو اگر ان دونوں کے درمیان چند سورتیں ہوں تو مکروہ نہیں ہے۔ اور اگر ان کے درمیان ایک سورت ہو تو بعض نے فرمایا مکروہ ہے اور بعض نے فرمایا سورت طویل ہوتومکروہ نہیں ہے، اسی طرح محیط میں ہے جیسے اس صورت میں مکروہ نہیں ہوتا جب ان کے درمیان دو چھوٹی سورتیں ہوں۔ یہ سب فرائض کے معاملے میں ہے اور رہا سنتوں کا معاملہ تو ان میں کسی صورت میں کراہت نہیں، اسی طرح محیط میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد 01، صفحہ 78، مطبوعہ دار الفکر، بیروت)

درمختارمیں ہے

"و یکرہ الفصل بسورۃ قصیرۃ۔۔۔ و لا یکرہ فی النفل"

ترجمہ: اور چھوٹی سورت کے ساتھ فاصلہ کرنا مکروہ ہے اور نفل میں مکروہ نہیں۔ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 330، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہار شریعت میں ہے: "پہلی رکعت میں کوئی سورت پڑھی اور دوسری میں ایک چھوٹی سورت درمیان سے چھوڑ کر پڑھی، تو مکروہ ہے اور اگر وہ درمیان کی سورت بڑی ہے کہ اس کو پڑھے تو دوسری کی قراء ت پہلی سے طویل ہو جائے گی،تو حرج نہیں،جيسے

وَ التِّیْنِ کے بعد    اِنَّا اَنْزَلْنَا پڑھنے میں حرج نہیں اور     اِذَا جَآءَ کے بعد قُلْ ھُوَ اللّٰہُ   پڑھنا نہ چاہیے۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 549، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3939

تاریخ اجراء: 22 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 19 جون 2025 ء