
پانی کی لائن سے گٹر کی بدبو والا پانی آئے تو پاک ہوگا یا ناپاک؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر پانی کی لائن سے بدبو والا پانی آرہا ہو کہ دور سے گٹر کی طرح کی اور ناک میں لینے سے کچھ الگ طرح کی بدبو آرہی ہو اور پانی گدلا بھی ہو۔ پھر دوسرے دن صاف پانی آیا ہو، تو جو بدبو والا پانی آیا اس کا کیا حکم ہوگا؟ بدبو والا پانی ٹینکی میں اسٹور رہا اور استعمال بھی ہوتا رہا؟
مسجد سے متصل راستے میں واٹر فلٹر پلانٹ لگانا مسجد کی بجلی استعمال کرنا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہماری مسجد میں ایک فرد نے اپنی ذاتی حیثیت سےپانچ لاکھ روپے کی لاگت سے واٹر فلٹریشن پلانٹ نصب کروایا ہے اور مسجد کی موٹر سے دو نلکے باہر سڑک کی جانب لگوائے گئے ہیں تاکہ عام لوگ اس صاف پانی سے مستفید ہوسکیں۔ کیا شرعاً مسجد کے پانی کو اس طرح باہر عوامی استعمال کے لیے فراہم کرنا جائز ہے تاکہ یہ کارِ خیر صدقۂ جاریہ بنے؟ اگر شریعت میں مسجد کے پانی کو باہر کی طرف اس انداز سے فراہم کرنا درست نہ ہو، تو کیا کوئی ایسی متبادل صورت ممکن ہے کہ باہر نکلنے والے پانی کے تناسب سے موٹر کی بجلی کا تخمینہ لگا کر لوگ مل کر مسجد میں اُتنا بل جمع کروادیں؟
بارش کے دوران پرنالے سے بہنے والے بدبودار پانی سے وضو کرنا کیسا؟
سوال: اگر چھت پر بکریوں کی مینگنیاں پڑی ہوں اور بارش کے دوران پرنالے سے پانی بہے جس کا ذائقہ بھی اُس نجاست کے سبب بدلا ہوا ہو اور تھوڑی بہت مینگنیاں بھی پانی میں نظر آرہی ہوں، تو کیا اس صورت میں اُس پرنالے سے بہنے والے پانی سے وضو کیا جاسکتا ہے؟ کپڑے وغیرہ دھوئے جاسکتے ہیں ؟
غسل فرض ہونے کی حالت میں جسم کا کوئی حصہ پانی میں پڑجانے پر پانی کے مستعمل ہونے کا حکم
سوال: جس پر غسل فرض ہو ، کیا اس کے جسم کا کوئی سا بھی بے دھلا حصہ پانی میں پڑنے سے وہ پانی مستعمل ہوجائے گا یا پھر اعضائے وضو میں سے کوئی عضو پانی میں پڑنے سے وہ پانی مستعمل ہوگا؟ اس میں درست مسئلہ کیا ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
حرام چیزوں سے بنی ہوئی دوا کھانا یا بدن پر لگانا کیسا ؟
جواب: پانی یا کسی مشروب میں مرجائے تواسے ناپاک نہیں کرے گی۔ (مرقاۃ المفاتیح،کتاب الصیدوالذبائح،باب مایحل أکلہ ومایحرم،ج08،ص44،مطبوعہ کوئٹہ...
وضو میں چہرے سے ٹپکنے والے قطرے چلو میں گر جائیں تو چلو کے پانی کا حکم
سوال: جب میں وضو کرتی ہوں تو چہرہ دھونے کےلئے جب ہاتھ سے پانی لیتی ہوں اور وہ پانی میں چہرے کی طرف لے جارہی ہوتی ہوں تو پہلے جو پانی میرے چہرے سے ٹپک رہا ہوتاہے وہ نئے پانی کے اندر گر جاتا ہے،تو کیا یہ پانی استعمال شدہ شمار ہوگا، اس سے وضو نہیں ہوگا؟
غسل کرتے ہوئےپانی سے بھرے ڈرم میں چھینٹے پڑجانے کی صورت میں پانی کا حکم
سوال: ہم سپلائی کا پانی استعمال کرتے ہیں، اکثر یہ ہوتا ہے کہ پانی نہیں آتا ،ہم نے ایک ڈرم رکھا ہے ،اس کو بھر لیتے ہیں ،لیکن وہ ڈرم دہ در دہ سے کم ہے ۔اب اس صورت میں اگر کوئی شخص فرض غسل کرےاور غسل کرتے ہوئے پانی کے چھینٹے ڈرم میں پڑجائیں، تو کیا ان چھینٹوں سے پانی مستعمل یاناپاک ہو جائے گا؟ نیز اس پانی کے مستعمل ہونے یا نہ ہونے کے متعلق معلوم نہ ہو، تو کیا حکم ہے؟
پانی والی ٹینکی سے چوہے کو زندہ نکال لیا گیا تو پانی کا حکم
سوال: زیرِ زمین پانی کی ٹینکی میں اگر چوہا گر جائے اور اسے زندہ نکال لیا جائے، تو اس پانی سے وضو و غسل کرنے کا کیا حکم ہے؟
ٹیپ کے ذریعے چپکی ہوئی وگ پر مسح کا حکم
سوال: میں سر پر مصنوعی بالوں کی وگ استعمال کرتا ہوں ،اور یہ وگ میں کسی طبی علاج کے لئے استعمال نہیں کر تا بلکہ استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مجھے گنج پن اچھا نہیں لگتا ۔اس وگ کی بناوٹ یوں ہے کہ موٹے کپڑے کی جالی پر مصنوعی بال لگے ہوئے ہوتے ہیں ،اس جالی سے رس رس کر پانی سر تک پہنچ سکتا ہے ،اس جالی کو سر پر روکنے کے لئے سر کے گرد ایک ٹیپ ہوتا ہے جس کے دونوں طرف چپک ہوتی ہے ،اوپر کی طرف سے وہ ٹیپ جالی کو چپکا ہوتا ہے اور نیچے کی طرف سے سر کو چپکا ہوا ہوتا ہے ، اس ٹیپ کے نیچے پانی نہیں جاسکتا ، تقریبا ً تین ہفتے تک وہ جالی ٹیپ کے ذریعےمیرے سر پر رہتی ہے، تین ہفتے کے بعد اس ٹیپ کی چپک ختم ہونے لگتی ہے اور وہ ٹیپ خود بخود اترنے لگتا ہے ، پھر اس ٹیپ کو اتاردیا جاتا ہے اور وگ کو شیمپو وغیرہ کے ذریعے واش کر کے دوبارہ دوسرے ٹیپ کے ذریعے سر پر لگایا جاتا ہے ،تین ہفتوں سے پہلے اس ٹیپ کی چپک کافی مضبوط ہوتی ہے ، اس دوران اگر اس کو اتارا جائے تو سر کی جلد کو زخمی کر کے اترے گی اور پھر ٹیپ والی جگہ پر کافی جلن مچے گی اور پھر دوبارہ نئے سرے سے وگ لگانا پڑے گی ۔اگر وضو یا غسل میں مذکورہ وگ کو نہ اتارا جائے اور اسی پر وضو میں مسح یا غسل میں پانی ڈال دیا جائے تو کیا وضو یا غسل ہوجائے گا ؟
اِجارہ کے وقت میں کوئی اور کام کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں عُلَمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مَحکَمہ میں مسجد کی تعمیر کا سلسلہ جاری تھا، مکمّل کام ٹھیکے پر کروایا جارہا تھا، مسجد کے دوسرے فلور پر جانے کے لیے سیڑھی بنائی گئی، ٹھیکیدار نے سیڑھی کو پانی نہیں لگوایا، جب وہاں کے ذمّہ دار نے سیڑھی کو دیکھا تو اس نے ٹھیکیدار کو کہا کہ ”اس سیڑھی کو پانی لگوائیں ورنہ یہ خراب ہوجائے گی“ تو ٹھیکیدار نے جواباً کہا:’’ آپ کسی سے پانی لگوالیں، میں ایک ہزار روپے اجرت دے دوں گا‘‘،پھر ٹھیکیدار نے اس مَحکمہ کے خادم سے اس کے اجارہ ٹائم میں پانی لگوایا اور اسے ایک ہزار روپے اجرت دیدی، حالانکہ اس خادم کا مَحکمہ میں جس کام پر اجارہ تھا وہ موجود تھا اس کو چھوڑ کر اس نے پانی لگایا۔ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ(1)خادم کا وقتِ اجارہ میں سیڑھی کو پانی لگانے کا کام کرنا اور ہزار روپے اجرت لینا کیسا تھا؟ (2)اگر وہ اجرت کا حقدار نہیں ہے تو کیا یہ رقم خادم سے لے کر ٹھیکیدار کو واپس دی جائے یا مسجد کے فنڈ میں ڈال دیں؟ (3)خادم نے جتنا وقت سیڑھی کو پانی لگانے کا کام کیا اس کی اتنے وقت کی کٹوتی ہوگی یا نہیں؟