
نماز عصر مغرب سے بیس منٹ پہلے (مکروہ وقت میں ) پڑھی تو کیا حکم ہے ؟
جواب: ضان رومی حنفی علیہ الرحمۃ(متوفی616ھ)’’الینابیع فی معرفۃ الاصول والتفاریع‘‘ میں فرماتے ہیں:’’وان صلّى في هذه الأوقات الثلاثة واجبا کان عليه أو فرضا أو...
فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل
جواب: ضروری ہے،جبکہ اس کے برعکس صاحبین رحمہما اللہ کے نزدیک بیع استصناع کی وہ صورتیں جن میں تعامل پایا جاتا ہے ،ان میں ایک ماہ یا اس سے زائد مدت کا ذکر کرنے...
نفلی حج و عمرہ دوسرے کی طرف سے کروا سکتے ہیں؟
جواب: ضروری نہیں ہے۔ نیزبھیجنے والے نے جب خرچہ اسی لئے دیا کہ میری طرف سے نفلی حج یا عمرہ کیا جائے تو اسی کی طرف سے ہی ادائیگی کی نیت کرنا ضروری ہوگا، ورنہ ...
قسطوں میں پلاٹ خریدنا اور قسط لیٹ ہونے پر جرمانہ کرنا کیسا ؟
جواب: ضوابط کے خلاف کوئی ایسی بات نہ پائی جائے جو سودے کو ناجائز کرتی ہو۔یہ بات تو طے ہے کہ اسی پلاٹ کو خریدنا بیچنا جائز ہوگا جو موجود ہو اور ایسی پوزیشن م...
بیچی ہوئی چیز کی مکمل قیمت وصول کرنے سے پہلے بیچنے والا شخص خرید سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرا کپڑے کا کام ہے، اس میں خرید و فروخت کی ایک صورت اس طرح ہوتی ہے کہ مثلاً میں نے بکر کو دس لاکھ کا ایک ہزار کلو مال بیچا اور ادائیگی کیلئے 3 مہینے کی مدت مقرر ہوگئی، اب وہ مال لے کر چلاجاتا ہے اور وہ اس میں سے تھوڑا تھوڑا کرکے آگے مال بیچتا رہتا ہے اور مجھے رقم کی ادائیگی کرتا رہتا ہے، لیکن ادائیگی مکمل نہیں ہوئی ہوتی اور ادائیگی کی مدت بھی باقی ہوتی ہے، اسی دوران میرے پاس کوئی گاہک ایسا ہی مال لینے آتا ہے جس میں مجھے کافی اچھا پرافٹ ملنے کی امید ہوتی ہے تو میں اسی دوست سے باقی ماندہ مال پہلے والے ریٹ سے کم میں خریدلیتا ہوں اور اس گاہک کو بیچ دیتا ہوں اور اس کے بعد اپنے دوست سے جتنے میں خریدا تھا اتنی رقم اس دوست کو ادا کرتا ہوں۔ كيا یہ صورت شرعی اعتبار سے جائز ہے؟ اس صورت میں کم ریٹ میں بیچنے پر دوست پر کوئی جبر نہیں ہوتا، وہ اپنے مرضی سے دیتا ہے۔
قضا نماز کے دوران مکروہ وقت شروع ہوجائے تو نماز ہوجائے گی؟
سوال: اگر قضاء نماز کے دوران مکروہ وقت شروع ہو جائے تو نماز کا کیا حکم ہوگا ؟
ضامن فوت ہوجائے ، تو قرض کا ورثاء سے مطالبہ کرنا کیسا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے والد صاحب کا چند ماہ قبل انتقال ہوا ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں ایک دوست کے قرض کی ضمانت دی تھی کہ اگر وہ قرض مقررہ وقت پہ ادا نہ کرے، تو میں ضامن ہوں۔والد صاحب کو کچھ اندازہ تھا کہ وہ قرض کی ادائیگی کے معاملے میں ٹھیک نہیں ہے، لیکن دوست نے اصرار کیا کہ اگر آپ ضمانت دیں گے، تو مجھے قرض مل جائےگا، تو ابو نے دوستی کی خاطر اس کی ضمانت دیدی تھی، اب قرض کی مقررہ تاریخ گزر چکی ہے، لیکن اس نے ابھی تک قرض ادا نہیں کیا، قرض خواہ نے ہم سے مطالبہ کیا ہے کہ آپ کے والد نے ضمانت دی تھی، ان کے انتقال کے بعد آپ اس معاہدے کو پورا کرتے ہوئے میر اقرض ادا کریں، تو کیا شرعی اعتبار سے ہم اس معاہدے کو پورا کرنے کے پابند ہوں گے یا نہیں؟ اور کیا قرض خواہ کا ہمارے والد کی ضمانت کو بنیاد بنا کر ہم سے قرض کا مطالبہ کرنا شرعاً درست ہے؟ (2) میرے ایک دوست نے بہار شریعت کا جزئیہ بھیجا تھا، اس کی عبارت یہ ہے کہ ’’ اگر کفیل مر گیا، جب بھی کفالت باطل ہو گئی، اس کے ورثہ سے مطالبہ نہیں ہو سکتا۔‘‘(حصہ 12، صفحہ 836)اس جزئیے کے مطابق کیا حکم ہو گا؟ نوٹ: سائل نے وضاحت کی ہے کہ ضمانت والی رقم ترکے میں سے بآسانی ادا کی جا سکتی ہے۔ نیز ابو نے اپنا کوئی وصی مقرر نہیں کیا۔
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
قسط میں کمی کرنے پر قیمت بڑھانے کا حکم
سوال: میرا لیپ ٹاپ اور موبائل قسطوں پر بیچنے کا کاروبار ہے، میں مارکیٹ سے نقد موبائل و لیپ ٹاپ خرید تا ہوں اور آگے قسطوں پر اپنا پرافٹ رکھ کر بیچتا ہوں، اس کاروبار میں کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ مثلا ً میں نے کسی کو ایک لیپ ٹاپ76 ہزار کا چار ہزار روپے ماہانہ کی قسطوں پر بیچا، اب وہ چند قسطیں ادا کرنے کے بعد میرے پاس آکر کہتا ہے کہ میں ماہا نہ 4 ہزار روپے ادا نہیں کرسکتا، اس لئے آپ مہربانی کرکے میری ماہانہ قسط میں کمی کردیں مثلا 2500 کردیں، بدلے میں اس لیپ ٹاپ کی قیمت آپ مجھ سے 80 ہزار روپے وصول کرلیں، یوں وہ اپنی مرضی سے مجھے زیادہ پیسے دینے کی پیشکش کرتا ہے، تو کیا اس طرح قسط میں کمی کرنے پر اصل رقم سے کچھ پیسے زیادہ لینا جائز ہے؟ جبکہ میری طرف سے کسی قسم کا جبر نہ ہو۔ یونہی بسا اوقات میرے پاس ایک کسٹمر آتا ہےجس کو رقم کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ مجھ سے مثلا 75 ہزار میں لیپ ٹاپ قسطوں میں خریدتا ہے تاکہ وہ اس کو بیچ کر مطلوبہ رقم حاصل کرسکے، اور آگے قسطوں کی ادائیگی سے قبل اس کو بیچنا چاہتا ہے، تو کیا ایسے شخص کولیپ ٹاپ بیچنا جائز ہے ؟ اور کیا میں اس سے وہ لیپ ٹاپ خریدسکتا ہوں ؟
احرام کے کفارے کی ادائیگی میں تاخیر کرنا کیسا؟
جواب: ضل یہ ہے کہ جتنا جلدی ہوسکے کفارہ ادا کرکے اُسے اپنے ذمہ سے ساقط کردے۔ نیز یہاں اس بات کا خیال بھی ضروری ہے کہ دَم کی ادائیگی چونکہ حرم میں ہی ہونا ض...