
سوال: کیا مور کا پر ناپاک نہیں ؟ کیا اسے قران پاک میں نشانی کے طور پر رکھ سکتے ہیں؟
سوال: کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں کہ (1)بٹیر،تیتر،ہدہد،مرغی،بطخ،کبوتر،چڑیا،بگلا،مرغابی،بلبل،مور،ابابیل، شترمرغ،فاختہ،مینا،طوطا کے بارے میں حکم شرعی واضح فرما دیں کہ ان میں سے کون سے پرندے حلال ہیں اور کون سے حرام ہیں؟ (2)اور خرگوش کےحلال یا حرام ہونےبارے میں حکم شرعی کیا ہے؟ سائل:عدیل احمد(گلیال کھوڑاں،پنڈی گھیب)
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سیہہ (وہ جانور ہے جس کی پشت پر نوکدار کانٹے موجود ہوتے ہیں)اورمورکھاناحلال ہے یاحرام؟ سائل:محمدطارق(فیصل آباد)
سوال: کیا اسلام میں مور کھانا، جائز ہے؟
پرندوں اور جانوروں کی شکل کے گلدان و گملے استعمال کرنا
جواب: مور، مچھلی وغیرہ وغیرہ باشندگان مراد آباد میں پچھتر فیصدی کاریگر طبقہ مسلمان یہی کاروبار کرتے ہیں۔۔۔ اس صورت میں کمائی گئی روزی جائز ہے؟“ تو آپ نے ج...
فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل
سوال: مجلس تحقیقات شرعیہ(دعوت اسلامی) نے متعدد اجلاسوں میں محققین کے مقالہ جات اور ان پر قائم ہونے والے تنقیحی سوالات کے تفصیلی جوابات اور بحث و تمحیص کے بعد جو رائے قائم کی اس پر مشتمل تفصیلی فیصلہ فلیٹوں کی بکنگ پرپیش آنے والے جدید مسائل اور سلسلہ وار بیع کی شرعی حیثیت اور بکنگ والے تجارتی فلیٹوں کی زکوۃ ۔
رکوع اور سجدے کی تسبیحات تین سے کم پڑھنے کا حکم؟
سوال: دار الافتاء اہلسنت کے ایک فتوی میں رکوع کی تسبیح تین بار سے کم پڑھنے کو مکروہ تنزیہی قرار دیا گیا تھا ، یہی بہارِ شریعت میں بھی موجود ہے ، لیکن ایک عالم صاحب کا کہنا ہے کہ رد المحتار کے مطابق ان تسبیحات کا پڑھنا سنت مؤکدہ ہے اور اس سے کم پڑھنے پر سنت مؤکدہ کے ترک کی تفصیل کے مطابق گناہ ہوگا ۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا واقعی یہ سنت مؤکدہ ہے ؟
جواب: مور،طوطا،وغیرہ جتنے بھی حلال پرندے ہیں،جب ان کو شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو،توان کے پنجوں کو اچھی طرح دھو کر پاک و صاف کرکے کھانا ،جائز ہے، شرعاً اس ...
12 ربیع الاول یومِ ولادت یا یومِ وفات؟
جواب: پر عمل ہے۔ شرح الہمزیہ میں ہے:”ھو المشھور و علیہ العمل“یہی مشہور اور اسی پر عمل ہے۔(فتاوی رضویہ، ج 26 ، ص 411 ، 412، رضا فاؤنڈیشن، لاھور) اسی...
دودھ پیتے بچے کا پیشاب پاک ہے یا ناپاک ؟ایک حدیث پاک کی وضاحت
سوال: آج کل سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے ، جس میں یہ حدیثِ پاک مذکور ہے : ’’بچے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں گے اور بچی کا پیشاب لگ جائے ، تو اسے دھویا جائے گا ۔‘‘ لہٰذا بچے کا پیشاب بچی کے پیشاب کی طرح ناپاک نہیں ہوتا ، ورنہ اسے بھی دھونے کا حکم دیا جاتا ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیا واقعی ایسی کوئی حدیثِ پاک موجود ہے ؟ اور کیا شیرخوار بچے کا پیشاب ناپاک نہیں ہوتا ؟ اگر کپڑے پر لگ جائے ، تو کیا اسے دھونا ضروری نہیں ؟