
سوال: اگر نابالغ نے اللہ کی قسم کھائی کہ بالغ ہو کر فلاں کام کروں گا،اب وہ بالغ ہوگیا لیکن وہ کام نہیں کرتا ،تو اس کا کیا حکم ہے؟
نابالغ سے پانی بھروانے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
سوال: گاؤں دیہات وغیرہ میں بعض مقامات پر پانی کا فلٹر لگا ہوتا ہے ،جس کے ساتھ ٹینکی بھی ہوتی ہے،جس میں اولاً پانی جمع ہوتا ہے،پھر فلٹر مشین سے فلٹر ہوکر ٹونٹیوں سے نکلتا ہے،اور بعض مقامات پر پانی کے بور ہوتے ہیں،جن کے ساتھ کوئی ٹینکی وغیرہ نہیں ہوتی بلکہ زمین سے لگاتار جاری پانی ہی ٹونٹیوں سے آتا ہے،اب جن گھروں میں صاف پانی میسر نہیں ہوتا وہ فلٹریا بور کا پانی استعمال کرتے ہیں،ایسی صورت میں گھر میں اگر پانی لانے کے لیےکوئی بالغ فرد موجود نہ ہو تو نابالغ بچے سے فلٹر یا بور سے پانی بھروانا کیسا؟نیز اس کے بھرے ہوئے پانی کو والدین سمیت دیگر بہن بھائیوں کا استعمال کرنا کیسا؟اگر جائز نہیں ہے تو کوئی حیلہ ارشاد فرمادیں۔
والدین، بیوی بچوں وغیرہ ( غیراللہ ) کی قسم کھانے کا حکم؟
سوال: آج کل کچھ لوگ کئی معاملات میں اس طرح کی قسم کھاتے ہیں کہ مجھے اپنے دودھ پیتے بچے کی قسم،اپنے فوت شدہ والدین کی قسم ،بیوی کی قسم ،شوہر کی قسم وغیرہ ۔اس طرح قسم کھانے کا حکم اور کفارہ کیا ہے؟اگر یوں کہا جائے کہ یہ غیر اللہ کی قسم ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،تو اس بارے میں میرے چند سوالات ہیں: (1)قرآن پاک میں پارہ 30،سور ہ الشمس کی ابتدئی آیات﴿ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىہَا وَ الْقَمَرِ اِذَا تَلٰىہَا وَ النَّہَارِ اِذَا جَلّٰىہَا وَ الَّیۡلِ اِذَا یَغْشٰىہَا وَ السَّمَآءِ وَ مَا بَنٰىہَا وَ الْاَرْضِ وَ مَا طَحٰىہَا وَ نَفْسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا﴾میں اللہ تبارک و تعالی نے خود سورج، چاند،دن ،رات،آسمان ،زمین اور جان کی قسم ارشاد فرمائی ہےاوراس کے علاوہ بھی قرآنِ کریم میں مختلف مقامات پر مختلف چیزوں کی قسم کا ذکر موجود ہے۔تو یہاں غیرِ خدا کی قسم کیسے جائز ہوئی؟ (2)اگر کوئی شخص اپنی بیوی کی طلاق کو کسی کام پر معلق کرتا ہے،مثلاً اسے یوں کہتا ہے کہ’’اگر تو نے فلاں کام کیا،تو تجھے طلاق ‘‘تو اسے بھی قسم ہی سے تعبیر کیا جاتا ہے ،یعنی یوں کہا جاتا ہےکہ فلاں شخص نے طلاق کی قسم کھائی ہوئی ہے،حالانکہ طلاق کی قسم بھی غیرِ خدا ہی کی قسم ہے۔اگروالدین اور اولادوغیرہ کی قسم ناجائز ہے،تو پھرطلاق کی قسم کے بارے میں کیا جواب ہوگا؟
گود لینے والا شخص لے پالک بچے کو کوئی چیز گفٹ کرے تو ہوجائے گی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے معاشرے میں یہ رواج ہے کہ جس شخص کی اولاد نہ ہو تو وہ کسی کا بچہ گود لے لیتا ہے، پھر گود لینے کےبعد بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ گود لینے والا چاہتا ہے کہ میرے بعد اس بچے کو کوئی پریشانی نہ ہو اس لئے وہ اپنی مرضی اور رضامندی سے اپنی کچھ متعین جائیداد اس نابالغ بچے کو ہبہ کردیتا ہے۔ نابالغ بچے کا جو حقیقی والد ہے وہ بھی موجود ہوتا ہے مگر حقیقی والد جب اپنے بچے کو کسی کے ہاں پرورش کے لیے اس کے قبضے میں دے دیتا ہے تو اس بچے سے لاتعلق ہوجاتا ہے، وہ یہ سمجھتا ہے کہ اب مجھ پر اس بچے کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، ساری ذمہ داری گود لینے والے کی ہے کہ اسی کے قبضے میں ہی بچہ ہے، اس لئے گود لینے والا شخص جب اپنی کوئی جائیداد اس نابالغ کے نام ہبہ کرواتا ہے تو حقیقی والد کا کوئی قبضہ نہیں دیا جاتا۔ سوال یہ ہے کہ حقیقی والد کے قبضے کے بغیر کیا نابالغ اس جائیداد کا مالک بنے گا جو گود لینے والے نے اس کے نام ہبہ کی ہے؟
نابالغ سے زکوٰۃ کا حیلہ کروانے کا حکم؟
سوال: کیا مدرسہ کی دینی ضروریات کے لئے زکوۃ کی رقم کا کسی ایسے مستحقِ زکوۃ نابالغ بچہ سے حیلہ شرعی کروا سکتے ہیں کہ جو سمجھدار ہو اور قبضہ کرنا جانتا ہو؟ نیز اس کا باپ دادا وغیرہ بھی وفات پا چکے ہیں۔
کیا نابالغ بچہ بالغ افراد کی امامت کروا سکتا ہے؟ایک حدیث پاک کی شرح
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا نابالغ بچہ بالغ افراد کی امامت کروا سکتا ہے،اگر نہیں ،تو اس کی وجہ کیا ہے؟نیز کیا ایسی حدیث موجود ہے کہ حضرت عمر بن سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نابالغی کی حالت امامت کرواتے تھے،اگر ہے، تو اس کا جواب کیا ہے؟ سائل:احمد رضا(ٹینچ بھاٹہ،راولپنڈی)
عام بول چال میں جو لفظ "قسم سے" بولا جاتا ہے، کیا اس سے شرعاً قسم منعقد ہوجائے گی؟
سوال: عام بول چال میں کسی اہم بات میں لفظ "قسم سے" بولتے ہیں۔جیسا کہ کوئی شخص کہے کہ” قسم سے میں آپ سے کبھی بات نہیں کروں گا۔“ تو کیا اس صورت میں یہ شرعاً قسم ہوگی؟ توڑنے پر کفارہ لازم ہوگا؟
نابالغ پر عشر کیوں لازم ہوتا ہے
سوال: کیا نابالغ پرعشر لازم ہوتا ہے؟ اگر لازم ہوتا ہے ، تو اس کی کیا وجہ ہے،جبکہ نابالغ تو عبادات کا مکلف نہیں ہے؟
بیٹی کی قسم کھا کر توڑ دی، تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ مجھے ایک جاننے والی عورت نے میری قریبی رشتہ دار عورت کے متعلق کہا کہ وہ ایسی ایسی ہے(یعنی اس کی برائیاں بیان کیں) اور پھر مجھے کہا کہ اپنی بیٹی کی قسم کھاؤ کہ تم یہ باتیں کسی کو نہیں بتاؤ گی، میں نے اس وقت اپنی بیٹی کی قسم کھا لی، کچھ دن بعد میں اپنی اسی رشتہ دار عورت کے پاس بیٹھی تھی جس کے متعلق مجھے غلط گائیڈ کیا گیا تھا، تو میں نے اسے کہا کہ آپ کتنی اچھی ہیں، لیکن لوگ آپ کے متعلق کیا کیا کہتے ہیں، تو وہ مجھے کہتی کہ یقیناً تمہیں فلاں نے کہا ہوگا، حالانکہ میں نے کسی کا نام نہیں لیا تھا، اسے خود ہی معلوم ہو گیا، میں اب کافی پریشان ہوں، میری ایک ہی بیٹی ہے اور میں نے اس کے نام کی قسم کھا لی اور جس بات پر قسم کھائی تھی وہ بھی ظاہر ہو گئی، میں کافی پریشان ہوں، میری رہنمائی فرمائیں کہ اس قسم کا کیا کفارہ ہوگا؟