
مجیب: مولانا سید مسعود علی
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1208
تاریخ اجراء: 19جمادی الثانی1445
ھ/02جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جب تک شوہر طلاق یا
خلع نہ دے بیوی اس کے نکاح میں ہی رہے گی اور جب تک
وہ اس کے نکاح میں ہے کہیں اورنکاح کرنا حرام و سخت گناہ ہے،
ایسا ہرگز نکاح نہیں
ہوگا۔
فتاوی ہندیہ
میں ہے:”لا یجوز للرجل ان یتزوج زوجۃ غیرہ“یعنی کسی مرد کے لئے دوسرے کی
بیوی سے نکاح کرنا جائز نہیں۔(فتاوی
ھندیہ، جلد1،صفحہ 280، مطبوعہ:پشاور)
صدر الشریعہ
مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں:”دوسرے کی منکوحہ سے نکاح نہیں ہوسکتا بلکہ اگر دوسرے
کی عدت میں ہو جب بھی نہیں ہوسکتا ۔“(بہارِ
شریعت، جلد 2،صفحہ 33، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم