
مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2013
تاریخ اجراء:20 ربیع الآخر 1446 ھ/ 24 اکتوبر 2024 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 65 میں جس قوم کے بارے میں ذکر ہوا جو بندر بنادیئے گئے، کیا وہ ہفتہ کے دن نافرمانی کر کے کفر میں مبتلا ہو کر بندروں کی شکل میں مر گئے تھے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں ! اللہ عزوجل قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے :’’وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِـٕیْنَ‘‘ترجمہ کنزالعرفان:اور یقیناً تمہیں معلوم ہیں وہ لوگ جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن میں سرکشی کی۔ تو ہم نے ان سے کہا کہ دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ۔ (سورہ البقرہ، آیت: 65)
تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے:”شہر اَیْلَہ میں بنی اسرائیل آباد تھے انہیں حکم تھا کہ ہفتے کا دن عبادت کے لیے خاص کردیں اوراس روز شکار نہ کریں اور دنیاوی مشاغل ترک کردیں۔ ان کے ایک گروہ نے یہ چال چلی کہ وہ جمعہ کے دن شام کے وقت دریا کے کنارے کنارے بہت سے گڑھے کھودتے اور ہفتہ کے دن ان گڑھوں تک نالیاں بناتے جن کے ذریعہ پانی کے ساتھ آکر مچھلیاں گڑھوں میں قید ہوجاتیں اور اتوار کے دن انہیں نکالتے اور کہتے کہ ہم مچھلی کو پانی سے ہفتے کے دن تو نہیں نکالتے، یہ کہہ کر وہ اپنے دل کو تسلی دے لیتے۔ چالیس یا ستر سال تک ان کا یہی عمل رہا اور جب حضرت داؤد علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نبوت کازمانہ آیا توآپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے انہیں اس سے منع کیااور فرمایا کہ قید کرنا ہی شکار ہے جو تم ہفتے ہی کو کر رہے ہو۔ جب وہ باز نہ آئے تو آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان پر لعنت فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں بندروں کی شکل میں مسخ کردیا۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ نوجوان بندروں کی شکل میں اور بوڑھے خنزیروں کی شکل میں مسخ ہوگئے، ان کی عقل اور حواس تو باقی رہے مگر قوتِ گویائی زائل ہوگئی اور بدنوں سے بدبو نکلنے لگی، وہ اپنے اس حال پر روتے رہے یہاں تک کہ تین دن میں سب ہلاک ہوگئے، ان کی نسل باقی نہ رہی اور یہ لوگ ستر ہزار کے قریب تھے۔“ (تفسیر صراط الجنان، جلد 01، صفحہ 139۔ 140، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
اس واقعہ کی مزید تفصیل سورۂ اعراف کی آیت163 تا 166 کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
قرآن خوانی میں بلند آواز سے تلاوت کرنا کیسا ہے؟
قرآن کریم میں مشرق اور مغرب کے لیے مختلف صیغے کیوں بولے گئے؟
کیا تلاوت قرآن کے دوران طلباء استاد کے آنے پرتعظیماً کھڑے ہو سکتے ہیں؟
قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں لکھنا کیسا؟
عصر کی نماز کے بعد تلاوت کا حکم
لیٹ کر قرآن پڑھنا کیسا ؟
قرآ ن خوانی کے بعد کھانا یا رقم لینا دینا کیسا ؟
قرآن پاک کو تصاویر والے اخبار کے ساتھ دفن کرنا کیسا ؟