
مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-767
تاریخ اجراء:1ذوالقعدۃالحرام 1443ھ01/جون2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
المواھب اللدنیہ میں ہے:”اتانى جبريل وكان السفير بى إلى ربى، إلى أن انتهى إلى
مقام ثم وقف عند ذلك، فقلت: يا جبريل، فى مثل هذا المقام يترك الخليل خليله؟
فقال:إن تجاوزته احترقت بالنور “ترجمہ:نبی
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل امین میرے پاس آئے کہ مجھےمیرے رب کے پاس لے جائیں یہاں تک کہ وہ ایک مقام پر پہنچ کر
رک گئے ،تو نبی پاک صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا:اے جبریل! کیاایسے مقام پر
دوست اپنے دوست کو چھوڑ دیتا ہے ؟ حضرت جبریل نے عرض کی:اگر میں
آگے بڑھا تو نور سے جل جاؤں گا۔ ( المواھب اللدنیۃ،جلد2،صفحہ462، المكتبة التوفيقية،
القاهرة، مصر)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم