
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1929
تاریخ اجراء:14ربیع الاوّل1446ھ/19ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
سمیع اور علی نے مل کر ایک گھر خرید اہے اور اس میں علی رہائش پذیر ہے۔ سمیع نے اپنا حصہ علی کو کرایہ پر دیا ہوا ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مشترکہ چیز اپنے شریک کو کرایہ پر دینا جائز ہے لہٰذا سمیع کے لئے وہ گھر علی کو کرایہ پر دینا اور اس سے کرایہ وصول کرنا، جائز ہے۔
صدرُالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:”مشاع یعنی بغیر تقسیم چیز کو بیع کردیا جائے تو بیع صحیح ہے اور اس کا اجارہ اگر شریک کے ساتھ ہو تو جائز ہے، اجنبی کے ساتھ ہو تو جائز نہیں۔“(بہارِ شریعت، جلد3، صفحہ 73، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم