Mushtarka Machine Mein Apna Hissa Shareek Ko Ijare Par Dena

مشترکہ مشین میں اپنا حصہ دوسرے شریک کو اجارے پر دینا

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-3536

تاریخ اجراء:07شعبان المظم1446ھ/06فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید اور بکر نے پارٹنر شپ پہ ایک گیہوں پیسنے کی مشین لی اور اس کے منافع آپس میں تقسیم کرتے ہیں، اب زید چاہتا ہے کہ وہ بکر کو مشترکہ مشین کا اپنا حصہ  کرائے  پر دے دے، بکر بھی اس پہ راضی ہے، تو کیا اس کی شرعاً اجازت ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  زید وہ مشترکہ  مشین اپنے شریک کو کرایہ پر  دے سکتا ہے، اس میں شرعاً  کوئی  حرج نہیں، اس لیے کہ  جو چیز مشاع کے طور پر دو  یا کئی افراد میں مشترک ہو، اگراس میں  کوئی ایک شریک اپنا حصہ مشاعا (بغیر تقسیم کیے) کرایہ پر دینا چاہتا ہے، تو اپنے شریک کو کرائے  پر دے سکتا ہے، غیرِ شریک کو  کرائے پر دینا جائز نہیں۔

   علامہ شامی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”اجارۃ المشاع فانما جازت عندہ من الشریک دون غیرہ، لان المستاجر لایتمکن من استیفاء ما اقتضاہ العقد الا بالمھایاۃ، و ھذا المعنی لا یوجد فی الشریک۔ افادہ الاتقانی: ای: لان الشریک ینتفع بہ بلا مھایاۃ فی المدۃ کلھا بحکم العقد وبالملک بخلاف غیرہ“  ترجمہ :امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک مشترکہ چیز شریک کو کرایہ پر دینا جائز ہے، غیر شریک کو دینا جائز نہیں، کیونکہ عقد اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اس چیز سے فائدہ اٹھایا جائے اور باری مقرر کئے بغیر مستاجر اس چیز سے فائدہ اٹھانے پر قادر نہیں جبکہ شریک کو کرایہ پر دینے میں یہ بات نہیں پائی جاتی کیونکہ شریک باری مقرر کئے بغیر پوری مدت اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے عقدِ اجارہ اور ملکیت ہونے کی وجہ سے، بخلاف غیر شریک کے۔(ردالمحتار علی الدر المختار، ج6، ص490، دار الفکر، بیروت)

   صدرُالشریعہ علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”مشاع یعنی بغیر تقسیم چیز کو بیع کردیا جائے، تو بیع صحیح ہے اور اس کا اجارہ اگر شریک کے ساتھ ہو، تو جائز ہے، اجنبی کے ساتھ ہو تو جائز نہیں۔“(بہارِ شریعت، ج3، حصہ14، ص73، مکتبۃالمدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم