کاروبار ختم کرنا ہو تو سرمایہ کیسے تقسیم ہوگا؟

تین افراد نے رقم ملا کر کام شروع کیا، اب ختم کرنا چاہتے ہیں، تو سرمایہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ہم تین دوستوں نے مل کر ایک کام شروع کیا، جس میں ایک کے 25 ہزار، ایک کے 15 ہزار اور ایک نے 8 ہزار دئیے، اب ہم کاروبار ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس وقت کاروبار کا کل سرمایہ 20 ہزار ہے، تو کس طرح آپس میں تقسیم کریں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگر واقعی عقدِ شرکت درست شرعی اصولوں پر ہوا تھا اور اب نقصان ہوگیا ہے، تو جس کا جتنا سرمایہ تھا، اتنے فیصد ہی وہ نقصان برداشت کرے گا، یہ رقم برابر تقسیم نہیں ہوگی بلکہ ہر ایک کو اس کے سرمایہ کے مطابق نقصان کاٹ کر ملے گی۔

بہارِشریعت میں ہے: ”نفع میں کم و بیش کے ساتھ بھی شرکت ہوسکتی ہے مثلاً ایک کی ایک تہائی اور دوسرے کی دو تہائیاں اور نقصان جو کچھ ہوگا وہ رأس المال(سرمائے) کے حساب سے ہوگا اسکے خلاف شرط کرنا باطل ہے۔“ (بہار شریعت، جلد 2، حصہ: 10، صفحہ 491، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2139

تاریخ اجراء: 16 رجب المرجب 1446ھ / 17 جنوری 2025ء