
مصنوعی انداز کی ڈیجیٹل(Digital) مارکیٹنگ میں حصہ لینے والوں کا شرعی حکم
سوال: آج کل کئی ارننگ (Earning) کمپنیاں مارکیٹ میں آچکی ہیں۔ بعض کمپنیوں میں تو ابتداءً کچھ بھی انویسٹ(Invest) نہیں کرنا ہوتا جبکہ اکثر کمپنیوں میں ابتداءً کچھ رقم انویسٹ کرنی ہوتی ہے جو کہ ناقابل واپسی (Non-Refundable) ہوتی ہے۔ انویسٹ کی رقم اپنے اپنے پیکیج (Package)کے حساب سے کم زیادہ ہوتی ہے۔ کم سے کم 3000 اور زیادہ سے زیادہ لاکھوں روپے تک کے پیکجز (Packages) ہوتے ہیں،ان میں ارننگ(Earning) کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ کمپنی کی جانب سے مختلف ٹاسک (Task)دیے جاتے ہیں، مثلاً:مختلف ویڈیوز(Videos)لائک (Like)کرنا، مختلف چینلز(Channels) سبسکرائب (Subscribe) کرنا وغیرہ ۔ ٹاسک(Task) پورا کرنے کے بعد کمپنی کو اس کے اسکرین شارٹ(Screenshot) بطور ثبوت بھیجنے ہوتے ہیں،جس کے بعد طے شدہ رقم بطور پروفٹ(As Profit) دی جاتی ہے۔ جو جتنی زیادہ رقم والا پیکیج(Package) لیتا ہے اسے اتنے ہی زیادہ ٹاسک (Task) دیے جاتے ہیں اور اسی حساب سے اس کی زیادہ ارننگ (Earning) ہوتی ہے ۔ بعض کمپنیوں میں ارننگ(Earning) بڑھانے کے لئے یہ آپشن(Option) بھی ہوتا ہے کہ آپ اپنے ریفرل کوڈ (Referral Code)سے جتنے افراد کو اس کمپنی میں جوائن (Join)کروائیں گے اس کی انویسٹمنٹ(Investment) کا دس فیصد کمیشن بھی آپ کو ملے گا۔ کیا مذکورہ طریقہ کار کے مطابق انکم حاصل کرنا ،جائز ہے؟
چلتے کاروبار میں فی پیس کے حساب سے نفع طے کرنے کا حکم اور اس کا متبادل جائز طریقہ
سوال: زید کی ایک گارمنٹس فیکٹری (Garments Factory)ہے جس میں اس کا تقریباً دس ملین ریال (Ten million riyals) کا سرمایہ (Capital)لگا ہوا ہے۔ زید،بکر نامی انویسٹر (Investor) سے دولاکھ ریال بطور انویسٹمنٹ (Investment) لیتا ہے۔ دونوں کے درمیان نفع کے متعلق یہ طے ہوتا ہے کہ فیکٹری میں بننے والے ہر اوکے پیس(Perfect Piece) پر بکر کو دو ریال نفع ملے گااور جو پیس (Piece)ریجیکٹ(Reject) ہوجائیں گے ان پر کچھ بھی نفع نہیں ملے گا جبکہ نقصان کے متعلق دونوں کے درمیان کچھ طے نہیں ہوا۔ یہ بھی طے ہوا ہے کہ جب تک یہ انویسٹمنٹ(Investment) زید کے پاس رہے گی اسی طرح ڈیل چلتی رہے گی ۔ سال یا دو سال بعد جب بھی انویسٹر اپنی رقم کی واپسی کا تقاضا کرے گا، اسے وہ رقم یعنی دولاکھ ریال مکمل ادا کردیے جائیں گےاور طے شدہ منافع ملنا اسی وقت سے بند ہوجائے گا۔ کیا اس طرح ڈیل کرنا شرعاً درست ہے؟ا گر درست نہیں ہےتو اس کا کوئی جائز حل بھی ارشاد فرمادیں۔
جواب: پر مبنی ہے۔" (حبیب الفتاوی، جلد 04، صفحہ 86، شبیر برادرز، لاہور) وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْ...
جس جگہ بتوں کی پوجا ہوتی ہو، وہاں جانا کیسا؟
سوال: ماتا پوجا میں بتوں کی پوجا ہوتی ہے، اگر کوئی مسلمان ایسی جگہ جائے جہاں بت پرستی ہوتی ہو اور وہاں سر نہ جھکائے بلکہ صرف ساتھ چل کر جائے، تو کیا اس کا بھی گناہ ہوگا؟
تمباکو اور نسوار حلال ہے، تو الکوحل والا مشروب حرام کیوں؟
سوال: ایک جگہ کسی کہنے والے کو سنا کہ ”جب تمباکو اور نسوار حلال ہے، تو الکوحل والا مشروب پینا کیوں حرام ہے؟ کیونکہ اصل حرام چیز شراب ہے، جبکہ فی زمانہ ”الکوحل“ہے اور الکوحل شراب نہیں ہوتی۔ ہم بہت سی چیزوں میں الکوحل استعمال کرتے ہیں، تو جب اُس کا استعمال جائز ہے، تو اُس کا معمولی مقدار میں پینا بھی جائز ہے، جب تک دماغ پر اثر نہ پڑے۔ “ کیا یہ گفتگو کرنے والا اپنی جگہ درست ہے؟
ماں نے کچھ سونا بیٹی کو گفٹ کر دیا تو زکوٰۃ کس پر ہوگی ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک خاتون کی شادی ہوئی، اس کے پاس 10 تولہ سونا تھا، سال گزرنے پر اس نے زکوۃ ادا کر دی، پھر اس کے ہاں بچی کی ولاد ت ہوئی، تو ا س نے چار تولہ سونا اپنی بیٹی کو دینے کا ارادہ کیا اور بیٹی کو مالک بنانے کےلئے اس کے والد (یعنی اپنے شوہر) کے قبضے میں دیدیا، یوں اس کے پاس فقط چھ تولے سونا باقی رہ گیا ہے، دریافت طلب امر یہ ہے کہ اب ماں اور نابالغ بیٹی پر زکوۃ کے حوالہ سے کیا احکامات عائد ہوں گے؟
ماہواری کی عادت سے بھی زیادہ خون آئے تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت جس کی ماہواری کے دن مقرر ہوں، لیکن کسی مہینے اس کو عادت سے زیادہ دن خون آجائے، جیسے کسی مہینے 9 دن تک خون آیا، تو اب اس کا کیا حکم ہے؟
اقوال غوث اعظم قدمی ھذہ علیٰ رقبۃ کلِ ولیِ اللہ کی شرعی حیثیت؟
جواب: پرہے،حضورغوث اعظم سید شیخ عبدالقادر حسنی حسینی جیلانی رضی اﷲتعالی عنہ سےسندمحدثانہ کے ساتھ بہ تواترمنقول ہے ، جس کے حق ہونے میں کوئی شبہ نہیں ۔ جماہی...
وراثت میں چھوڑے ہوئے کاروبار میں ورثاء کی اجازت کے بغیر نفع کمانا کیسا اور اس پر حق کس کا ہے ؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے والدصاحب کاانتقال ہوا ، توانہوں نے اپنے ورثاء میں پانچ بیٹےاورایک بیٹی کوچھوڑا۔اب جبکہ شریعت کے مطابق ان کے ترکے کوتقسیم کرنے لگے ہیں تویہ مسئلہ درپیش ہے کہ والدصاحب اپنی زندگی میں ایک کاروبارچلارہے تھے ، جسے والدصاحب کے ساتھ مل کردوبیٹے بھی چلارہے تھےاس کاروبارمیں ان کی کوئی شراکت نہ تھی ، بس والدصاحب کے کاروبارچلانے میں مددگارتھے ،والدصاحب نے وفات پائی تووہی دونوں بیٹے اس کاروبارکوچلاتے رہے حالانکہ بقیہ ورثاء کی طرف سے اجازت نہ تھی اوراب تقسیم میں ان دونوں کاکہناہے کہ یہ کاروباران ہی کودے دیاجائے اوربقیہ ترکے کوشریعت کے مطابق سب میں تقسیم کردیاجائے ، جبکہ بقیہ ورثاءاب بھی اس بات پرراضی نہیں ہیں ، بلکہ کاروبارمیں بھی جوان کاحصہ بنتاہے ا س کاتقاضاکرتے ہیں ، لہٰذابتائیے کہ کیابقیہ تقسیم میں اس کاروبارکوبھی تقسیم کرناپڑے گایانہیں؟اوراگرکاروباربھی تقسیم کرناہوگاتوجوآج تک اس کاروبارسے کمایاگیاہے، کیابقیہ ورثاء کااس میں بھی حصہ بنے گایانہیں؟