بیڑی کی خرید و فروخت کا شرعی حکم

بیڑی کی خرید و فروخت کا حکم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3760

تاریخ اجراء: 27 شوال المکرم 1446 ھ/26 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیڑی کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   بیڑی یہ سگریٹ کی طرح کا حکم رکھتی ہے کہ اس کا استعمال عام معمول کے مطابق کیا جائے تو اس سے نشہ نہیں ہوتا۔ لہذا اس کی خریدوفروخت بھی جائز ہے بشرطیکہ وہاں ممانعت کی کوئی دیگر وجہ مثلا قانونی ممانعت ہونا وغیرہ نہ ہو۔

   حبیب الفتاوی میں ہے "ان چیزوں (سگریٹ بیڑی حقہ پانی) کا استعمال حلال و مباح ہے۔ ان سب کو حرام بتانا تجاوز عن حدود الشرع اور غلطی پر مبنی ہے۔" (حبیب الفتاوی، جلد 04، صفحہ 86، شبیر برادرز، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم