دو آدمیوں کی جماعت میں مزید دو آدمی شامل ہوجائیں تو نماز کا حکم

دو افراد نے نماز کی جماعت شروع کی، مزید دو افراد آگئے وہ بھی ساتھ کھڑے ہوگئے، تو نماز لوٹانی ہوگی یا نہیں؟

دار الافتاء اہلسنت(دعوت اسلامی)

سوال

دو افراد نے ساتھ ساتھ کھڑے ہو کر نماز شروع کی، تیسرا آ کر ساتھ وہیں کھڑا ہو گیا، تو نماز مکروہ تنزیہی ہو گی اور اگر چوتھا بھی آ کر ساتھ وہیں کھڑا ہو گیا، تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔ سوال یہ ہےکہ آخری صورت میں کیا یہ نماز واجب الاعادہ بھی ہو گی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

مذکورہ صورت میں حکم یہ ہے کہ پہلے سے موجود مقتدی پیچھے آجائے اور اگر مقتدی مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے نہ آئے، تو امام کو آگے بڑھنا چاہیے، لیکن اگر امام اور مقتدی میں سے کوئی بھی آگے پیچھے نہیں ہوا، تو آنےوالے کو چاہیے کہ مقتدی کو پیچھے آنے یا امام کو آگے بڑھنے کا اشارہ کر دے، مگر جب یہ نیا مقتدی اشارہ کرے، تو اُن دونوں میں سے جسے اشارہ کیا گیا ہو، وہ چند لمحات کے وقفے سے حرکت کرے، تاکہ یہ محسوس ہو کہ گویا یہ شریعت کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے حرکت کر رہا ہے، مقتدی کے حکم کی وجہ سے نہیں کر رہا اور حرکت کرنے والے کے دل میں بھی شریعت کی اتباع کی نیت ہو، مقتدی کے اشارے کی تعمیل کی نیت نہ ہو، کہ اشارے کی تعمیل کی نیت کرنے سے اُس کی نماز فاسِد ہو جائے گی۔

اگرامام کے لئے آگے بڑھنے کی جگہ نہیں، نہ ہی مقتدیوں کیلئےپیچھے ہونےکی جگہ ہے تو تیسرا مقتدی اس جماعت میں شامل نہ ہوبلکہ اپنی علیحدہ نماز پڑھے، اگر جماعت میں شامل ہوگیا تو سب کی نماز مکروہ تحریمی اور پھر سے پڑھنا واجب ہوجائےگی۔

امامِ اہلسنت،سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا: "امام اور ایک مقتدی نماز پڑھتے ہوں دوسرا مقتدی آگیا تو امام کو وہیں رہنا چاہئے یا آگے چلا جائے یا نہیں (اور آگے بڑھنے کی جگہ ہو) بینوا توجروا۔"

اس کا جواب دیتے ہوئے امامِ اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” اگر پہلا مقتدی مسئلہ دان ہے اوراسے پیچھے ہٹنے کی جگہ ہے تو وہ ہٹ آئے دوسرا مقتدی اس کے برابر کھڑا ہوجائے اور اگر یہ مسئلہ دان نہیں یا اسے پیچھے ہٹنے کو جگہ نہیں تو امام آگے بڑھ جائے، اور اگر امام کو بھی آگے بڑھنے کی جگہ نہیں تو دوسرا مقتدی بائیں ہاتھ کو کھڑاہوجائے مگر اب تیسرامقتدی آکر نہ ملے ورنہ سب کی نماز مکروہ تحریمی اور سب کا پھیرنا واجب۔ و تعالٰی اعلم۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 611، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2095

تاریخ اجراء: 24 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/ 27 دسمبر 2024 ء