
نبی پاک ﷺ خود مدد کرتے ہیں یا اللہ سے دعا کرتے ہیں؟
جواب: احکامِ تشریعیہ(حلال وحرام کے احکامات) حضور (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے قبضہ میں کر دیے گئے کہ جس پر جو چاہیں حرام فرما دیں اور جس کے لیے جو چاہیں حلال ک...
میقات سے باہر رہنے والے کا بغیراحرام عزیزیہ جانا
جواب: تجارت یا کسی دوسرے کام کےلئے وہاں جارہا ہو،تو اُس کےلئے حج یاعمرہ میں سے کسی ایک کا احرام میقات سے باندھنا اوراس کی ادائیگی کرنا واجب ہوتا ہے۔ عزیزی...
تمباکو اور نسوار حلال ہے، تو الکوحل والا مشروب حرام کیوں؟
جواب: احکامِ شریعت سے لاپرواہی کا غلبہ ہو جانے کے سبب آج کےزمانے میں امام محمد رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے قول پر فتوٰی ہے۔اُن میں سے بعض نے یہ علت بی...
قرض پر مشروط نفع کی پیشکش قبول کرنا کیسا ؟
جواب: تجارت کے بدلے میں ہےجو کہ جائز صورت ہے ۔ سود کی حرمت اور تجارت کی حلت پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:”﴿وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّب...
چھوٹی بستی میں جمعہ شروع کرنا کیسا؟
جواب: احکامِ شرع خصوصا اقامتِ حدود میں سستی و کاہلی واقع ہو چکی ہے" اور ہر وہ جگہ جس پر یہ تعریف صادق آرہی ہو، وہ شہر ہے اور وہاں کے رہنے والوں پر جمعہ لازم...
مسجد کا پرانا قالین، پرانی چٹائیاں بیچ سکتے ہیں ؟
سوال: مسجد کے چندے سے قالین، چٹائیاں وغیرہ خریدی گئیں۔ طویل عرصہ استعمال میں رہنے کی وجہ سے اب یہ اشیاء بالکل بوسیدہ اور پھٹ چکی ہیں اور مزید قابلِ استعمال نہیں رہیں، تو ان اشیاء کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ براہِ کرم اس حوالے سے شرعی رہنمائی فرما دیں تاکہ احکامِ شرعیہ کی روشنی میں درست اقدام کیا جا سکے۔ سائل:قاری ظہور حسین عطاری(فیصل آباد)
پٹاخے اور آتشبازی کا سامان بیچنا
جواب: تجارت جائز نہیں۔ اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:(وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثْمِ وَالْعُدْوانِ)ترجمہ کنز الایمان: گناہ اور زیادتی پ...
اسمارٹ ایل ای ڈی یا ٹی وی پر زکوۃ کا حکم
جواب: تجارت کرے یا نہ کرے اور ان کے علاوہ باقی چیزوں پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہے کہ تجارت کی نیت ہو یا چرائی پر چھوٹے جانور۔“(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 882، مکتبۃ...
زکوٰۃ کے پیسوں سے فقیر شرعی کا قرض ادا کرنا کیسا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کرائے پر رہتا ہے اور اس پر کچھ لوگوں کا قرض بھی ہے ۔ اس شخص کے مالی حالات ٹھیک نہیں ہیں ۔ لیکن صورتِ حال یہ ہے کہ اگر ہم اس کو پیسے وغیرہ دیں ، تو وہ خود خرچ کر لیتا ہے ، کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض بھی نہیں دیتا ، جس وجہ سے وہ لوگ اس کے بچوں اور گھروالوں کو پریشان کرتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ زکوٰۃ کے پیسوں سے اس شخص کا کرایہ اور قرض ادا کر دیا کریں ، تاکہ وہ لوگ بچوں کو پریشان نہ کیا کریں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ (1)کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں کہ اس شخص کی طرف سے اپنی زکوٰۃ کے پیسے جواُس شخص کو دینے ہیں ، کرائے کی مد میں ڈائریکٹ مالک مکان اور قرض خواہوں کو دے دیا کریں ؟ (2)یا وہ شخص مجھے اجازت دے دے کہ میں اُس کی طرف سے زکوٰۃ کے پیسوں سے مالک مکان کو کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض ادا کر دیا کروں ؟ جس سے اُس کے ذمے سے کرایہ اور قرض بھی اتر جائے اور میری زکوٰۃ بھی ادا ہوجائے ۔ دونوں میں سے جو طریقہ بھی شرعاً جائز ہے ، رہنمائی فرما دیں ۔ نوٹ :سائل نے وضاحت کی ہے کہ مذکورہ شخص شرعی فقیر ہے یعنی اُس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت جتنا سونا، چاندی، روپیہ پیسہ، مالِ تجارت اور حاجتِ اصلیہ سے زائد سامان موجود نہیں ہے ۔ نیز وہ ہاشمی بھی نہیں ہے ۔