
گھر کے کرائے کے لئے ایڈوانس دی گئی رقم پر زکوۃ کا حکم
سوال: کسی نے کرائے کے مکان کے لیےایڈوانس پچاس ہزارروپے دے رکھے ہیں،اس کےعلاوہ کچھ بھی گولڈ اورکیش وغیرہ نہیں ہے،کیااس شخص کوپچاس ہزارکی زکوۃ نکالنی ہوگی؟یاایڈوانس کی رقم حاجت اصلیہ میں شمارہوگی؟ نوٹ: ہمارے ہاں آج کل ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت45000/پینتالیس ہزارروپےہے۔
سوال: بولی والی کمیٹی کا شرعی حکم کیا ہے؟ہمارے ہاں اس کا طریقہ یہ ہے کہ کمیٹی میں شامل ہونے والے افراد ہر ماہ ایک جگہ جمع ہوکر کمیٹی ہولڈر کو رقم جمع کرواتے ہیں،پھر اسی جگہ بولی لگتی ہے،جو ممبر سب سے کم بولی لگاتا ہے،اسے اتنی کمیٹی دے کر بقیہ رقم دیگر ممبران میں تقسیم کر دی جاتی ہے،مثلاً 10 لاکھ کی کمیٹی ہے اور 9لاکھ بولی لگی،تو 9لاکھ بولی لگانے والے کو دے کر 1لاکھ ممبران میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، لیکن کمیٹی لینے والے کو ہر ماہ کمیٹی جمع کروا کر 10لاکھ پورے کرنے ہوتے ہیں،یعنی رقم وہ کم لیتا ہے،لیکن ادائیگی زیادہ کرتا ہے۔البتہ کمیٹی ہولڈر اور آخر میں لینے والے دونوں کو بغیر بولی کے پوری کمیٹی ملتی ہے، ہاں ان کو بھی بقیہ ممبران کی کمیٹی سے اضافی رقم ملتی رہتی ہے۔بعض لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ ہر ممبر اپنی مرضی سے کم بولی لگا کر بقیہ رقم چھوڑتا ہے،لہذا بقیہ ممبران کیلئے وہ رقم جائز ہے۔براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ایسی کمیٹی شروع کرنا کیسا ،اگر کسی نے کر لی ہو اور اضافی رقم بھی لے چکا ہو،تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
اس شرط پر قرض دینا کہ مقروض اسے مارکیٹ سے کم ریٹ پر اشیاء بیچے گا؟
سوال: اکیا فرماتےہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے عمرو سے کہا کہ مجھے کاروبار کے لیے رقم چاہیے ،اس رقم سے کاروبار کرنے کی وجہ سے مجھے بھی فائدہ ہو گا اور آپ کو بھی فائدہ دوں گا۔عمرو نے کہا کہ مجھے کیا فائدہ ہو گا؟زید نے کہا کہ میں اس رقم سے اپنا کاروبار کروں گا اور آپ کو فائدہ یہ ہو گا کہ میں آپ کو ہر ماہ ایک ہزار تولہ چاندی بیچوں گا اور اس کا ریٹ فی تولہ مارکیٹ سے 80روپے کم ہو گا اور اگر کسی ماہ چاندی نہ بیچ سکا، تو اس سے اگلے ماہ پچھلا وزن بھی پورا کروں گا اور فی تولہ مارکیٹ سے 80روپے کمی کے بجائے 160روپے کمی کے ساتھ بیچوں گا۔یونہی جب تک آپ کو رقم واپس نہیں کردیتا،اس وقت تک اسی طرح مارکیٹ ریٹ سے کم قیمت پر چاندی بیچتا رہوں گا۔یاد رہے کہ زید عمرو کی رقم سے جو کاروبارکرے گا،اس کاروبار کے ساتھ عمرو کاکوئی تعلق نہیں ہوگا،اس میں نفع ہو یا نقصان ،بہر صورت زید بعد میں عمرو کو اس کی پوری رقم واپس کرے گا ۔براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ زید اور عمرو کے ما بین طے پانے والا مذکورہ معاہدہ شرعا درست ہے یا نہیں ؟
ڈیل ہونے کے بعد خام مال کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے زیادہ قیمت کا مطالبہ کیسا ؟
سوال: میں نے ایک زیر تعمیر عمارت میں دو سال پہلے بلڈر (Builder)سے 63 لاکھ روپے کا ایک فلیٹ بک کروایا تھا اور کچھ رقم ایڈوانس کے طور پر دے چکا تھا۔ اب سیمنٹ اور سریے کے ریٹ کافی زیادہ بڑھ چکے ہیں جس کی وجہ سے بلڈر کی جانب سے مزید رقم کا مطالبہ کیا جارہا ہے، کیا بلڈر کی طرف سے سودا ہوجانے کے بعد مزید رقم کا مطالبہ کرنا درست ہے؟
جواب: ایڈوانس میں تو اس میں حرج نہیں جیسے شوال المکرم میں جس پر زکوۃ نکالنا فرض ہے وہ اگر رمضان میں دینا چاہے تو درست ہے بلکہ رمضان میں فرض پر عمل کرنے وال...
دیوار پر سونے کی گھڑی لگانے کا حکم
جواب: زیورات کے علاوہ سونے چاندی کے استعمال میں عورتوں کا حکم مردوں والا ہے۔ (رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، ج 09، ص 564، مطبوعہ: کوئٹہ) ...
دورانِ عدت زیب و زینت کے احکام
جواب: زیورات نہ پہنے تاکہ زیبائش نہ ہونے پائے (البحرالرائق) فتاوٰی قاضی خاں میں ہے کہ عدت گزارنے والی عورت ہر قسم کی زیب وزینت سے پرہیز کرے اھ ملتقطا (ت)‘‘(...
جواب: زیورات سے بچھڑابنایااوراسے لوگوں کا معبود قرار دے کر لوگوں کو اس کی پوجا پر لگادیا، اس وجہ سے حضرت موسیٰ(علی نبینا و علیہ الصلوۃ و السلام) نے اس سے ف...
وطن اقامت میں سامان رکھا ہو، تو پھر بھی سفرِ شرعی سے باطل ہوجائے گا؟
سوال: علمائے کرام سے سُن رکھا تھا کہ کسی کی وطن اقامت میں پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہے، تواس کے لئے وہاں قصر نماز ہوگی۔ اب ایک مفتی صاحب نے بتایا کہ وطن اقامت میں اگر اس کا ایک کمرہ ہے ، جس میں اس کاضروریات کاسامان ہے اور اس کی چابی بھی اس کے پاس ہے، تو اگر کسی بھی وقت اس نے وہاں پندرہ دن رہنے کی نیت کرلی تو مقیم ہو جائے گا۔ وطنِ اقامت،وطنِ اصلی میں آنے جانے کی وجہ سے باطل نہ ہوگا۔ وطن اصلی سے وطن اقامت میں آتے ہی وہ مقیم ہوجائے گا،اگرچہ وطن اقامت میں اس نے پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت کی ہو۔ ان کی دلیل بحرکایہ جزئیہ ہے : ”وفی المحیط: ولوکان لہ اھل بالکوفة واھل بالبصرة، فمات اھلہ بالبصرة لاتبقی وطنا لہ، وقیل: تبقی وطنا،لانھا کانت وطنا لہ بالاھل والدار جمیعا فبزوال احدھما لایرتفع الوطن، کوطن الاقامة یبقی ببقاء الثقل وان اقام بموضع آخر۔ ملخصا“ ترجمہ:اورمحیط میں ہے: اگرکسی کی ایک بیوی کوفہ میں اور ایک بیوی بصرہ میں ہو،پھر بصرہ والی بیوی فوت ہوجائے ،تو بصرہ اس کا وطن باقی نہ رہے گا اور کہا گیا ہے کہ بصرہ وطن باقی رہے گا،کیونکہ وہ اس کی بیوی اورگھردونوں کی وجہ سےاس کاوطن تھا،توان میں سے ایک کے ختم ہونے سے وطن ختم نہیں ہوگا۔جیسے وطن اقامت سامان کے باقی رہنے سے باقی رہتاہے، اگرچہ دوسرے مقام پراقامت اختیار کی ہو۔ )بحرالرائق، جلد 2، صفحہ 239،مطبوعہ کوئٹہ( اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ : صاحبِ بحر نے تصریح کی ہے کہ بقاء ثقل یعنی سامانِ رہائش وغیرہ کے باقی رہنے سے وطن اقامت باقی رہتا ہے، اگرچہ دوسری جگہ سفر اختیار کرلے۔ اور دوسری دلیل بدائع کا یہ جزئیہ ہے :”وینقض بالسفر ایضا، لان توطنہ فی ھذا المقام لیس للقرار، ولکن لحاجة، فاذا سافر منہ یستدل بہ علی قضاء حاجتہ فصار معرضا عن التوطن بہ فصار ناقضاً لہ دلالة“ترجمہ:اور وطن اقامت ،سفرسے بھی ختم ہوجاتاہے، کیونکہ اس کا اس مقام پر وطن بنانا ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں ہے ،بلکہ حاجت کے لیے ہے پس جب وہ اس مقام سے سفرکرے گا،تو اس سے اس کی حاجت پوری ہونے پر دلیل پکڑی جائے گی، تو وہ اس جگہ کو وطن بنانے سے اعراض کرنے والا ہوجائےگا اور اس وطن کو دلالۃً ختم کرنے والا ہوجائے گا۔ (بدائع الصنائع ،جلد 1، صفحہ 498،مطبوعہ کوئٹہ) اس سے دلیل یوں لی گئی ہے کہ:امام کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ تعلیل سے یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ وطن اقامت کو باطل کرنے والے سفر سے مراد یہ ہے کہ اب یہاں رہائش کی حاجت نہ رہے اور جانے والا اس مقام کی وطنیت کو ختم کردے اور یہ اس سفر میں ہوتا ہے جو کہ بصورت ارتحال ہوتا ہے اور وطن اقامت میں کچھ بھی نہ رہے۔ اس کے برخلاف جس شہر یا جگہ میں کامل رہائش ہے، رہائش کی نیت بھی ہے اور رہائش کا سامان بھی وہیں ہے، اگرچہ وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اس شخص نے اپنا وطن اقامت ختم نہیں کیا۔ اس پس منظرمیں چندسوالات کے جوابات درکارہیں : (1)کیاایساہے کہ سامان کی وجہ سے وطن اقامت باقی رہتاہے،باطل نہیں ہوتا،اگرچہ وہ وہاں سے سفرشرعی کی مسافت پرچلاجائےیاوطن اصلی میں بھی چلاجائے ؟ (2)اگرایسانہیں ہے توپھرجوجزئیات اوپرمذکورہوئے ان کاکیاجواب ہوگا؟ (3)ایک دینی طالب علم جوکم ازکم ایک سال تک کسی مدرسہ میں قیام کا ارادہ رکھتا ہو، اور وہ ایک بار پندرہ دن سے زائد کی نیت سے مذکورہ مدرسہ میں قیام کرچکا ہے ۔اور وہ مدرسہ اس کے وطن سے شرعی مسافت پرہو، اب اگر وہ مدرسہ میں پندرہ دن سے کم کی نیت سے آئے، تو کیا مدرسہ میں قصر نماز پڑھے یا پوری ؟ جبکہ وہ مدرسہ کے جس کمرہ میں رہتا ہے اس کے مشترکہ تالے کی ایک چابی اس کے پاس ہے، اس کا ذاتی بستر، چار پائی،پیٹی اور کپڑوں کا بیگ وغیرہ مدرسہ میں ہوتا ہے۔یہی معاملہ اگرکسی ملازم کے ساتھ پیش آئے کہ وہ سفرشرعی کی مسافت پر موجود اپنی جائے ملازمت پرمالک کی طرف سے ملنے والاایک عارضی کمرہ رکھتاہے ،جس میں اس کاسامان وغیرہ ہے اوروہاں ایک مرتبہ وہ وطن اقامت اختیارکرلیتاہے،تواب وہاں سے اپنے وطن اصلی مسافت شرعی کی مدت پرجانے کی صورت میں اس کاوطن اقامت باطل ہوگایانہیں ؟ (4)اب تک اگر وہ طالب علم شرعی مسافت طے کرکے، پندرہ دن سے کم رہنے کی صورت میں قصر نمازیں پڑھتا اور پڑھاتا رہا، تو اس کی ان گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہوگا؟