
گھٹنوں کی تکلیف کی وجہ سے کرسی پر نماز پڑھنا
سوال: ایک اسلامی بہن کے گھٹنوں میں سخت تکلیف ہے،جس کی وجہ سے وہ زمین پر بیٹھ کر بھی نماز نہیں پڑھ پاتیں ،تو وہ تکبیر کھڑے ہوکر کہیں اور بقیہ کرسی پر بیٹھ کر اشاروں سے پڑھ لیں،تو کیا یہ درست ہے؟
اپنا مال اپنے آپ پر حرام قرار دینے سے حرام نہیں ہوتا
سوال: اگر کوئی ایسا شخص جس کی رقم ہو ،وہ اپنی اس رقم کے متعلق کسی کو یہ کہہ دے کہ’’ یہ رقم مجھ پر حرام ہے‘‘مگر دوسرا فرد بھی اس رقم کو لینے پر راضی نہ ہو تو کیا جس شخص کی یہ رقم ہے وہ یہ کہنے کے بعد کہ’’ یہ رقم مجھ پر حرام ہے‘‘اپنی اس رقم کو خود رکھ سکتا ہے یا نہیں؟
نمازی کی طرف منہ کرنے کا حکم؟ تفصیلی فتویٰ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دیکھا گیا ہے کہ نماز پنجگانہ کی جماعت مکمل ہوجانے کے بعد کئی افراد مسبوق ہوتے ہیں، جو اپنی نماز مکمل کرنے کے لیےکھڑے ہوجاتے ہیں، لیکن ان کے آگے اگلی صفوں میں نماز مکمل کرلینے والے نمازی بھی بیٹھے ہوتے ہیں، کیا ایسی صورت میں امام صاحب کا بعد سلام نمازیوں کی طرف منہ کرکے درس دینا یا وظیفہ پڑھنا درست ہے؟ کیا یہ بات صحیح ہے کہ اگلی صف میں جو نمازی موجود ہیں، وہ سترہ کا کام کرتے ہیں، اس کے لیے نمازی کے قد کے برابر سترہ ہونا ضروری نہیں؟ نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ جو نمازی کی طرف منہ کرنے سے منع کیا جاتا ہے، کیا یہ صرف انفرادی طور پر نماز پڑھنے والوں کے لیے ہے، جماعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں؟ اسی طرح جمعہ والے دن امام صاحب جب سنتوں سے فارغ ہوجائیں، تو اس وقت کئی افراد عین منبر کے سامنے آخر تک سنتوں میں مشغول ہوتے ہیں، ایسی صورت میں منبر پر فوراً بیٹھ جانا درست ہے؟ برائے کرم اس حوالے سے دلائل کی روشنی میں رہنمائی فرمادیں۔
ترکے سے پہلے میت کا قرض ادا کریں گے یا وراثت تقسیم؟
سوال: زید کے ورثاء میں بیوہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ زید نے وراثت میں جو سامان چھوڑا ہے، اس کی مالیت تقریباً 30 سے 40 ہزار کے قریب ہے، جبکہ زید پر ایک ہی شخص کا ڈیڑھ لاکھ روپے کا قرض تھا۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ زید کے ترکے کو اُس کے ورثاء کے مابین تقسیم کیا جائے گا یا پھر اس ترکے سے مرحوم کا قرضہ اتارا جائے گا؟ رہنمائی فرمادیں۔ نوٹ: مرحوم کے کفن دفن کے اخراجات مرحوم کے بیٹے نے اپنے مال سے کیے ہیں، اور بیٹے کی طرف سے اُن اخراجات کا مطالبہ نہیں۔
ہوٹل یا دکان پر مسافروں کی گاڑی روکنے پر کمیشن لینا کیسا ؟
سوال: ہم عرب شریف میں زائرین کو مقدس مقامات کی زیارت کرواتے ہیں، راستے میں بعض مقامات پر کچھ دوکان والوں کے پاس گاڑی رکواتے ہیں اور دوکانداروں سے پہلے ہی طے ہوتا ہے کہ ہر مرتبہ گاڑی روکنے پر وہ ہمیں 200 ریال دیں گے، اب چاہے زائرین ان دوکانوں سے شاپنگ کم کریں یا زیادہ یا بالکل شاپنگ نہ کریں، ہمیں اس کا کمیشن 200 ریال ملے گا، کیا ہمارا س طرح کمیشن لینا،جائزہے؟
کیا زکوٰۃ میں حاصل شدہ رقم پر بھی زکوٰۃ فرض ہوسکتی ہے؟
سوال: زید مستحقِ زکوٰۃ ہو،اس کے بھائی نے ڈالر کی صورت میں اسے زکوٰۃ کی رقم بطور ملکیت دی ہو جس میں سے کچھ رقم زید نے خرچ کردی ہو جبکہ باقی رقم کوزید نے کسی صحیح وقت کے انتظار کے لیے رکھ دیا ہو۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر وہ رقم سال بھر زید کی ملکیت میں رہتی ہے تو کیا زید پر زکوٰۃ میں حاصل شدہ اس رقم پر زکوٰۃ نکالنا فرض ہے؟؟رہنمائی فرمائیں۔
مرض سے شفایابی ملنے پر روزانہ درود پاک پڑھنے کی منت ماننے کا شرعی حکم؟
سوال: زیدکو ایک عرصے سے گیس کا مرض لاحق ہے، جس پر زید نے یہ منت مان لی کہ ”اگر مجھے اس مرض سے شفایابی مل گئی تو میں روزانہ 313 بار درود پاک پڑھوں گا۔“ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ شرعی منت ہے؟ اگر ہاں تو اس منت کو پورا کرنا زید پر کب ضروری ہوگا؟
قربانی کرنے کی بجائے کسی غریب کی مدد کرنا بہتر نہیں؟ ایک اعتراض کا جواب
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بقرہ عید کے موقع پر بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ قربانی میں جانور خریدنے میں اتنا خرچہ ہوجاتا ہے۔ جانور خرید کر اس کو ذبح کرکے اتنا فائدہ نہیں، جتنا فائدہ غریب کی مدد کرنے میں ہے۔ یہی رقم اگر کسی غریب آدمی کو دیدی جائے تو اس کی اچھی مالی مدد ہوسکتی ہے، اس کے گھر کا چولہا جل سکتا ہے، غریب کی بیٹی کی شادی کا انتظام ہوسکتا ہے، وہ غریب شخص کرایہ کے گھر سے نکل کر اچھا گھر خرید سکتا ہے، کچھ چھوٹا موٹا سا اپنا کام کاج شروع کرکے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ذلت سے بچ سکتا ہے، لہذا غربت کے حالات کے پیش نظر قربانی کیلئے اتنے مہنگے مہنگے جانوروں کو خریدنے کے بجائے غریبوں کی مالی مدد کی جائے، اور جتنی رقم سے جانور خریدنا ہو، اتنی رقم اپنے کسی غریب رشتے دار شخص کو دے دیں تو یہی قربانی ہو جائے گی۔ کیا یہ کہنا درست ہے اور اس طرح قربانی ہوجائے گی؟
بیچی ہوئی چیز کی مکمل قیمت وصول کرنے سے پہلے بیچنے والا شخص خرید سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرا کپڑے کا کام ہے، اس میں خرید و فروخت کی ایک صورت اس طرح ہوتی ہے کہ مثلاً میں نے بکر کو دس لاکھ کا ایک ہزار کلو مال بیچا اور ادائیگی کیلئے 3 مہینے کی مدت مقرر ہوگئی، اب وہ مال لے کر چلاجاتا ہے اور وہ اس میں سے تھوڑا تھوڑا کرکے آگے مال بیچتا رہتا ہے اور مجھے رقم کی ادائیگی کرتا رہتا ہے، لیکن ادائیگی مکمل نہیں ہوئی ہوتی اور ادائیگی کی مدت بھی باقی ہوتی ہے، اسی دوران میرے پاس کوئی گاہک ایسا ہی مال لینے آتا ہے جس میں مجھے کافی اچھا پرافٹ ملنے کی امید ہوتی ہے تو میں اسی دوست سے باقی ماندہ مال پہلے والے ریٹ سے کم میں خریدلیتا ہوں اور اس گاہک کو بیچ دیتا ہوں اور اس کے بعد اپنے دوست سے جتنے میں خریدا تھا اتنی رقم اس دوست کو ادا کرتا ہوں۔ كيا یہ صورت شرعی اعتبار سے جائز ہے؟ اس صورت میں کم ریٹ میں بیچنے پر دوست پر کوئی جبر نہیں ہوتا، وہ اپنے مرضی سے دیتا ہے۔