
جانور کا خون جسم پر لگا کر علاج کرنا کیسا؟
سوال: ایک روحانی عامل ہیں وہ اپنے مریضوں کا علاج اس طرح کرتے ہیں کہ جس کا علاج کرناہوتاہے، اس کے گھر جاکر ایک مرغ ذبح کرکے صدقہ کرتے ہیں، اس مرغ کو جب ذبح کیا جاتا ہے، تو ذبح کرنے سے بہنے والے خون میں سے کچھ خون ایک پانی کے ٹب میں ڈال دیاجاتاہے اور سب اہلِ خانہ کو یا سرپرستوں کو یاصرف مریض کو اس خون والے پانی سے نہانے کاکہاجاتاہےاور بعض اوقات جسم کے کسی حصے پر بھی یہ خون لگایا جاتا ہے،ان عامل کے مطابق اس طرح عمل کرنے سے بہت سارے نیگیٹواثرات اس گھر اور اس کے رہنے والوں سے ختم ہوجاتے ہیں۔تو اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طریقے کے مطابق علاج کرواناکیساہے؟
فصل کاٹنے سے پہلے ہی بیچ دی، تو عشر خریدار پر ہوگا یا بیچنے والے پر ؟
جواب: اپنی حد کو پہنچ جائیں کہ اب کچے اور ناتمام ہونے کے باعث ان کے بگڑجانے، سوکھ جانے ، مارے جانے کا اندیشہ نہ رہے، اگرچہ ابھی توڑنے کے قابل نہ ہوئے ہوں...
امام خود اقامت کہے تو کس وقت مصلے پر جائے؟
جواب: اپنی جگہ پر مکمل کرے ، تب بھی حرج نہیں۔ فتاوی قاضی خان میں ہے” وإذا انتهى المؤذن في الإقامة إلى قوله قد قامت الصلاة له الخيار إن شاء أتمها في مك...
جواب: اپنی لڑکیوں اوربیویوں کو بہت بچاؤ، ایک ناول۔۔۔یہ لڑکیوں کے لیے زہر قاتل ہیں۔" (ملتقطا من اسلامی زندگی، صفحہ 112، مطبوعہ: المکتبۃ المدینہ، کراچی) فتاو...
سعی کرتے وقت مروہ پہاڑ کی اونچائی پر نہ چڑھیں تو کیا حکم ہے ؟
سوال: اگر سعی کے ساتویں چکر میں مروہ پہاڑ کی اونچائی پر نہ جائیں، بلکہ تھوڑا سا چڑھیں اور واپس آجائیں تو کیا عمرہ ادا ہوجائے گا؟
مضاربت پر کام کرنے والے نے اپنا پیسہ لگا دیا تو نفع کا حکم، نیز انویسٹر فوت ہوجائے تو مضاربت کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرے بھانجے کا فروٹ کا کام تھا ، میں نے اور میرے بھائی نے اس کو ڈیڑھ، ڈیڑھ لاکھ روپے دئیے (یعنی ڈیڑھ لاکھ میں نے اور ڈیڑھ لاکھ میرے بھائی نے) اور اس کو اس بات کا پابند کیا کہ ان سے الگ الگ تجارت کرنا، ان کا حساب کتاب الگ الگ ہی ہوگا، اس نے اس بات پر عمل کیا اور دونوں مالوں کو آپس میں نہیں ملایا۔ اس میں میرا معاہدہ اس طرح ہوا تھا کہ میرے ڈیڑھ لاکھ روپے سے فروٹ خریدو اور جو نفع ہو مجھے اس میں سے آدھا دے دینا، آدھا تمہارا ہوگا! تو وہ جب منڈی گیا، وہاں اسے مناسب قیمت میں اچھا سودا مل رہا تھا لیکن اس کیلئے ڈیڑھ لاکھ روپے کم پڑ رہے تھے، تو اس نے اس میں اپنے 50ہزار روپے ملادئیے، یوں اس نے دولاکھ روپے کا مال خرید لیا اور اس طرح ہمارے فروٹ کے کام میں ہوتا بھی ہے کہ اگر مناسب سودا مل رہا ہو اور پیسے کم ہوں تو اپنے پیسے ملاکر مال خرید لیا جاتا ہے، اب اس نے یہاں اپنے شہر کراچی میں لاکر بیچا تو اس سے ٹوٹل 35 ہزار روپے کا پرافٹ ہوا۔ اور میرے بھائی کا اس سے معاہدہ اس طرح ہوا تھا کہ اس سے فروٹ خریدو، اس کام میں جو بھی نفع ہو، اس میں سے صرف 25 فىصد بھائی کا ہوگا، باقی 75 فيصد اس کا ہوگا۔ قضائے الٰہی سے درمیان میں ہی میرے بھائی کا انتقال ہوگیا اور ابھی ان کا آدھا مال ہی میرا بھانجا بیچ پایا ہے، اس میں سے آدھا مال موجود ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ: (1) میرے معاہدے میں کل مال بک جانے کے بعد جو 35 ہزار روپے کا پرافٹ ہوا، اس کو کس طرح تقسیم کیا جائے گا؟ یعنی میرے والے مال میں 50 ہزار روپے میرے بھانجے نے بھی لگائے ہیں، اس کے بعد بھی ٹوٹل نفع میں سے آدھا آدھا ہوگا یا اس میں کوئی تبدیلی ہوگی؟ (2) میرے مرحوم بھائی کے پیسوں سے خریدے ہوئے باقی مال کو بیچنے کا بھانجے کو حق حاصل ہے یا نہیں؟ اور اس میں جو پرافٹ ہوگا، اس میں سے اس کو مقررہ نفع ملے گا یا سب میرے بھائی کے بچوں بچیوں کا ہوگا ؟
کپڑے پر لگی کون سی نجاست دھوئے بغیر پاک ہو گی اور کون سی دھونے سے ؟
جواب: اپاکی دھونے سے ہی ختم ہو گی ، خواہ وہ نجاستیں تر ہوں یا خشک، وہ نجاستیں بہنے والی ہوں یا جِرم دار ۔(بحر الرائق، جلد1، کتاب الطھارۃ، باب الانجاس ،صف...
شوٹنگ کے لئے ہندؤں کی طرح ماتھے پر لال کلر لگانا
سوال: اگر کوئی شخص شوٹنگ کے لئے اپنے ماتھے پر لال رنگ لگائے جس طرح ہندو لگاتے ہیں، اور لگانے کا مقصد یہ ہے کہ وہ شوٹنگ میں ہندؤوں جیسا نظر آئے، تو کیا حکم ہے؟
عذر کی وجہ سے سجدے میں پیشانی زمین پر نہ جمے تو سجدے کا طریقہ
سوال: اگر پیشانی پر پھنسی وغیرہ ہو جس کی وجہ سے سجدے میں پیشانی زمین پر نہ جمے تو نماز کا کیا حکم ہے؟
حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کا فرعون کے ساتھ نکاح قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:"اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِۚ- وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِۚ-"ترجمہ کنز الایمان: گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے۔ (پارہ 18، سورہ نور، آیت 26) اس آیت مبارکہ سے بظاہر یہ بات پتہ چلتی ہے کہ گندی بد کردار عورت نیک صالح آدمی کی بیوی نہیں ہوسکتی، اسی طرح بدکردار گندہ شخص کسی صالحہ عورت کا شوہر نہیں ہوسکتا، مگر ہم اپنے اردگرد کئی ایسے نکاح دیکھتے ہیں جس میں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے کہ یا تو عورت بظاہر صالحہ متقیہ ہوتی ہے مگر اس کا شوہر بدکردار ہوتا ہے، اسی طرح بعض اوقات مرد نیک صالح ہوتا ہے مگر اس کی عورت کا کردار اچھا نہیں ہوتا۔ اسی طرح اس آیت مبارکہ کے تناظر میں کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ فرعون کی بیوی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا تھیں، جو کہ نیک صالحہ خاتون تھیں، جبکہ فرعون ایسا نہیں تھا۔ لہذا اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں کہ آیت مبارکہ کا مطلب و مفہوم کیا ہے؟ نیز لوگوں کا اپنی طرف سے قرآنی آیات کا معنی و مفہوم نکالنا کیسا؟