عذر کی وجہ سے سجدے میں پیشانی نہ جمے تو کیا حکم ہے؟

عذر کی وجہ سے سجدے میں پیشانی زمین پر نہ جمے تو سجدے کاطریقہ

مجیب:مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3672

تاریخ اجراء:10 رمضان المبارک 1446 ھ/11 مارچ 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر پیشانی پر پھنسی وغیرہ ہو جس کی وجہ سے سجدے میں پیشانی زمین پر نہ جمے تو نماز کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیشانی پر کوئی پھنسی یا زخم وغیر ہ ہو،جس کی وجہ سے پیشانی زمین پر نہ جم سکتی ہو، تو ایسی صورت میں صرف ناک پر سجدہ کرے، نماز  ہوجائے گی، پیشانی لگانا ضروری نہیں ہوگا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے ”و إن كان بجبهته جرح لا يستطيع السجود عليه لم يجزئه الإيماء و عليه أن يسجد على أنفه و إن لم يسجد على أنفه و أومأ لم تجز صلاته، كذا في الذخيرة“ ترجمہ: اگر نمازی کی پیشانی پر زخم ہو جس کی وجہ سے وہ سجدہ کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس کے لئے سجدہ کا اشارہ کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ اس پر لازم ہوگا کہ وہ ناک پر سجدہ کرے، تو اگر اس نے ناک پر سجدہ نہیں کیا اور اشارہ کیا تو اس کی نماز نہیں ہوگی، یونہی ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، ج 1، ص 136، دار الفکر، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے "پیشانی میں زخم ہے کہ سجدہ کے ليے ماتھا نہیں لگا سکتا، تو ناک پر سجدہ کرے اور ایسا نہ کیا، بلکہ اشارہ کیا تو نماز نہ ہوئی۔" (بہار شریعت، ج 01، ص 722، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم