Shooting Ke Liye Hindaun Ki Tarah Mathe Par Laal Color Lagana

 

شوٹنگ کے لئے ہندؤں کی طرح ماتھے پر لال کلر لگانا

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1923

تاریخ اجراء:16ربیع الاول1446ھ/21ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص شوٹنگ کے لئے  اپنے ماتھے پر لال رنگ لگائے جس طرح ہندو لگاتے ہیں، اور لگانے کا مقصد یہ ہے کہ وہ شوٹنگ میں ہندؤوں جیسا نظر آئے، تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جس نے ڈرامے وغیرہ کی ایکٹنگ کے لئے بھی  کافروں جیسی شکل و صورت بنائی  ، جس میں اس نے  کافروں کی طرح  پیشانی پر قشقہ (ٹیکا)  لگایا  اس پر بھی حکم کفر ہے ، اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس  فعل پر توبہ  ، تجدید ایمان و نکاح کرے۔

    امام اہلسنت ، اعلی حضرت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :”قَشْقَہ( ٹیکا) کہ ماتھے(یعنی پیشانی) پر لگایا جاتا ہے صِرف شِعارِ کّفار نہیں بلکہ خاص شِعارِکُفر(یعنی کُفر کاطور طریقہ )بلکہ اس سے بھی اَخْبَث (یعنی ناپاک ترین) خاص طریقۂ عبادتِ مَہا دَیو وغیرہ اَصنام (یعنی بُتوں کی پوجا پاٹ کے طریقے) سے ہے۔ اِس کے لگانے پر راضی ہونا کُفر پر رِضا (راضی ہونا)ہے اور اپنے لئے ثُبوتِ کفر پر رِضا بِالاِ جماع  کُفر ہے ۔۔۔ اور کفر پر رِضاجیسی سوبرس کے لئے ویسے ہی ایک لمحہ کے لئے ۔ پُونچھ ڈالنے سے کُفرجو واقِع ہولیامِٹ نہ جائیگا جب تک ازسرِ نو اسلام نہ لائے ، جیسے جو مَہا دَیو (ہندؤں کے بُت)کے آگے دن بھر سجدہ میں پڑا رہے وہ بھی کافِر اور جو سجدہ کر کے(فوراً)سر اٹھا لے وہ بھی کافِر ۔ وَالْعِیاذُ بِاللّٰہِ تعالٰی(فتاوی رضویہ،جلد14، صفحہ 676۔677، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

    امیر اہلسنت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ منح الروض کے حوالے سےفرماتے ہیں :”  جس نے مذاق کے طور پر کافِروں  جیسی شکل و صورت بنائی(مَثَلاً ہنود کی طرح قشقہ لگایا یا زُنّار باندھا) اس پر حکمِ کفر ہے۔ “(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،صفحہ 512، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم