
صرف تراویح کے لیے داڑھی رکھنے اور بعد میں کٹوادینے والے حافظ کے پیچھے نماز
سوال: بعض حافظ سار ا سال داڑھی منڈاتے یا کٹوا کر ایک مٹھی سے کم رکھتے ہیں اور رمضان المبارک سے ایک ،دو ماہ پہلے کٹوانا چھوڑ دیتے ہیں اور تراویح کے لیے امام بن جاتے ہیں اوررمضان گزرتے ہی معاذ اللہ ! دوبارہ کٹوا دیتے ہیں، ایسوں کے پیچھے تراویح پڑھنا یا ان کو تراویح کے لیے امام بنانا کیسا ہے ؟ اور ایسے حافظ عموماً یہی کہتے ہیں کہ ہم نے داڑھی کٹوانے سے توبہ کرلی ہے ، آئندہ ایسا نہیں کریں گے ، لیکن مشاہدہ یہی ہے کہ وہ رمضان کے بعد دوبارہ کٹوا لیتے ہیں ۔ آپ رہنمائی فرمائیں کہ ایسے حافظ کو امام بنایا جاسکتا ہے یا نہیں ؟
حالت احرام میں سر یا چہرہ چھپانے سے دم یا کفارہ لازم ہوگا؟ تفصیلی فتوی
جواب: روزہ جہاں چاہے رکھ لے۔ (3)اگرکسی نے عذر شرعی کی وجہ سے چوتھائی سر یا چہرے سے کم کامل ایک دن یا ایک رات تک چھپایا تو ایک صدقہ فطر کی مقدار جہاں چاہے...
کیا مرد حضرات گھروں میں اعتکاف کر سکتے ہیں ؟
جواب: رمضان شریف کے آخری دس دنوں کا اعتکاف سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے کہ اگر پورے شہر میں سے کسی نے بھی نہ کیا ، تو سب سے اس کا مطالبہ رہے گا ،اور اگر کسی ای...
جواب: رمضان شریف میں ہوتی ہے۔ نماز تراویح اور نماز تہجد کے الگ الگ نماز ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ محدثین اور فقہاء دونوں گروہ علما نے اپنی کتابوں می...
جواب: روزہ مکمل ہونے سے پہلے پہلے وہ شخص مال پر قادر ہوگیا تو اب اُس کے وہ روزے ناکافی ہوں گے ۔ اور اگر تین روزے رکھ لینے کے بعد استطاعت ہو گئی تو دوبار...
مقتدیوں میں صرف عورتیں ہوں تو مرد ان کو جماعت کروا سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ رمضان المبارک میں مرد امام ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور مرد یعنی امام ایک ہی گھر میں پہلے کمرے میں ہو اور اس کے پیچھے ساتھ کمرے میں عورتیں مقتدی ہوں، تو کیا اس طرح عورتیں،مرد امام کے پیچھے جماعت کے ساتھ نما زپڑھ سکتی ہیں؟
طواف کے نوافل بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب: رمضان بمكة فصامه وقام منه ما تيسر له، كتب اللہ له مائة ألف شهر رمضان فيما سواها‘‘ترجمہ: جس نے مکہ مکرمہ میں ماہِ رمضان پایا اور اُس کے روزے رکھے اور ج...
رمضان سستا بازار میں چیزیں مہنگی بیچنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گورنمنٹ کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں رمضان بازار لگائے جاتے ہیں،جن میں دُکانداروں کے لیے مناسب نفع رکھ کرحکومت اشیائےخوردونوش پرقیمتیں متعین کردیتی ہے اورقانون نافذکرنے والے ادارے خوب متحرک ہوتے ہیں کہ اگرکوئی دُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ میں فروخت کرے،تواس کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہیں،یہاں تک کہ دُکانداریااس کاسامان اٹھاکرلے جاتے ہیں یا مالی جرمانہ عائد کرتے ہیں اوراسے ذلت ورسوائی کاسامناکرناپڑتاہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت کااشیائےخوردونوش کی قیمتوں کومتعین کرناکیساہے؟کیایہ بیع المُکرَہ میں داخل ہے؟نیزدُکانداروں کامتعین قیمت سے زیادہ میں بیچنا کیسا ہے؟جبکہ ذلت ورسوائی میں پڑنے کاغالب اندیشہ ہو؟اگردُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ پرفروخت کرتے ہیں،توکیایہ عقد صحیح اوراضافہ جائزو حلال ہوگا یا حرام ؟
اذان کے دوران سحری کرنے سے متعلق ایک حدیث پاک کی شرح
تاریخ: 07رمضان المبارک4214ھ/20اپریل2021ء