کیا سی پی اے پی مشین سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

سی پی اے پی مشین استعمال کرنے سے روزے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

سی پی اے پی مشین(CPAP Machine) کو نیند کے متعلقہ بیماریوں، Sleep Apnea وغیرہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مشین کے ایک سائڈ پر ایک چھوٹا ٹینک ہوتا ہے، جس میں پانی ڈالا جاتا ہے، اس پانی کا استعمال صرف ہوا میں نمی شامل کرنے کے لیے ہوتا ہے تاکہ سانس کی نالی(ناک، گلا، پھیپھڑے) خشک نہ ہو۔ مشین ایک طرف سے ہوا کھینچتی ہے، اس کی نمی کو مقررہ مقدار پر سیٹ کرتی ہے، پھر ایک ٹیوب کے ذریعے یہ ہوا ماسک تک پہنچتی ہے، جو مریض کی ناک یا منہ کے اوپر لگا ہوتا ہے، یہ پریشر(Pressure) والی ہوا مریض کی سانس کی نالی کو نیند کے دوران بند ہونے سے روکتی ہے، جس سے وہ آرام سے سو پاتا ہے۔ اس میں کوئی دوا وغیرہ شامل نہیں ہوتی، نہ یہ اسٹیم بناتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس مشین کو روزے کی حالت میں استعمال کرنے سے روزے کا کیا حکم ہوگا؟

اس مشین کی ایک مینوفیکچرر کمپنی(Manufacturer Company) بیان کرتی ہے:

"A CPAP device is a machine that treats sleep apnea by delivering air through tubing and into a mask to keep your airway open while you sleep. This process is known as sleep therapy and is designed to help you get a restful night’s sleep.” ... “(1) Machine pushes air through the tubing to the mask. (2) Mask allows pressurized air to enter the airway. (3) Humidifier adds moisture to the air you breathe."

ترجمہ: سی پی اے پی ڈیوائس ایک ایسی مشین ہے جو ماسک میں ٹیوب کے ذریعے ہوا منتقل کرنے کے ساتھ نیند میں سانس رکنے(Sleep Apnea) کی بیماری کا علاج کرتی ہے، تاکہ نیند کے دوران آپ کی ہوا کی نالی کھلی رہے۔ یہ عمل "Sleep Therapy" کہلاتا ہے، جسے اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ پُرسکون رات کی نیند لینے میں آپ کی مدد کر سکے۔ (1) مشین ٹیوب کے ذریعے ماسک کی طرف ہوا دھکیلتی ہے، (2) ماسک اس دباؤ والی ہوا کو سانس کی نالی میں داخل ہونے دیتا ہے۔ (3) ایک ہیومیڈیفائر اس ہوا میں نمی شامل کرتا ہے جس میں آپ سانس لیتے ہیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سوال میں بیان کردہ تفصیلات اور تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ سی پی اے پی مشین(CPAP Machine) اگرچہ بھاپ(Steam) نہیں بناتی مگر ہوا میں نمی کو بڑھاتی ہے، جس سے باریک آبی بخارات(Water Vapors) ہوا کے ذریعے منہ اور ناک میں داخل ہوتے ہیں اور مریض کی سانس کی نالی خشک ہونے سے بچاتے ہیں، لہذا روزے کی حالت میں اس کا استعمال روزہ توڑ دے گا جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو؛ کیونکہ اس کے ذریعے قدرتی راستے سے بالقصد روزہ توڑنے والی شے کو جوفِ بدن میں داخل کرنا پایا جا رہا ہے اور اس سے بچناممکن بھی ہے، پس روزے کی حالت میں اس مشین کو استعمال کرنےسے روزہ ٹوٹ جائے گا۔

ملک العلما علامہ ابوبکر بن مسعود كاسانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 587ھ/1191ء) لکھتے ہیں:

و ما وصل إلى الجوف أو إلى الدماغ عن المخارق الأصلية كالأنف و الأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنه فوصل إلى الجوف أو إلى الدماغ فسد صومه، أما إذا وصل إلى الجوف فلا شك فيه لوجود الأكل من حيث الصورة و كذا إذا وصل إلى الدماغ لأنه له منفذ إلى الجوف فكان بمنزلة زاوية من زوايا الجوف

ترجمہ: اور کوئی چیز اصلی سوراخوں جیسے ناک، کان، یا مقعد کے ذریعے جوف (پیٹ) یا دماغ تک پہنچی، بایں طور کہ کسی نے ناک میں دوا چڑھائی یا حقنہ لیا یا کان میں پانی ٹپکایا تو وہ جوف یا دماغ تک پہنچ گیا، تو (ان سب صورتوں میں) اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ بہرحال جب وہ چیز جوف تک پہنچ گئی تو صورتاً کھانے کا فعل پائے جانے کی وجہ سے روزہ ٹوٹنے میں تو کوئی شک نہیں، اور اسی طرح جب وہ چیز دماغ تک پہنچے (تو بھی روزہ ٹوٹ جائے گا)؛ کیونکہ دماغ کا جوف تک راستہ ہے، پس یہ پیٹ کے گوشوں میں سے کسی گوشے (میں اس چیز کے پہنچنے) کے برابر ہے۔ (بدائع الصنائع، كتاب الصوم، فصل أركان الصيام، جلد 2، صفحہ 93، دار الكتب العلمية، بیروت)

علامہ حسن بن عمار شرنبلالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1069ھ / 1658ء) لکھتے ہیں:

و في فتح القدير: ‌الدخان و الغبار إذا دخل الحلق لا يفسد فإنه لا يستطاع الاحتراز عن دخولهما من الأنف إذا طبق الفم اهـ. قلت فعلى هذا إذا ‌أدخل ‌الدخان حلقه فسد صومه أي دخان كان حتى إن من تبخر ببخور فآواه إلى نفسه و اشتم دخانه فأدخله حلقه ذاكرا لصومه أفطر، سواء كان عودا أو عنبرا أو غيرهما لإمكان التحرز عن إدخال المفطر جوفه، و هذا مما يغفل عنه كثير فليتنبه له. و لا يتوهم أنه كشم الورد و مائه و المسك لوضوح الفرق بين هواء تطيب بريح المسك و شبهه و بين جوهر دخان وصل إلى جوفه بفعله

ترجمہ: فتح القدیر میں ہے کہ اگر دھواں اور غبار خود بخود حلق میں داخل ہو جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوتا؛ کیونکہ جب منہ بند ہو تو بھی ناک کے راستے ان کے (جسم میں) داخل ہو جانے سے بچنا ممکن نہیں۔ میں نے کہا: پس اس کے مطابق اگر کسی نے (خود) دھواں حلق میں داخل کیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا، چاہے وہ کسی بھی قسم کا دھواں ہو۔ حتی کہ اگر کسی نے بخور سلگائی پھر اسے اپنے قریب کیا اور اس کے دھویں کو سونگھا اور دھویں کو اپنے حلق میں داخل کر لیا، حالانکہ اسے اپنا روزہ یاد تھا، تو اپنے جوف میں روزہ توڑنے والی شے کو داخل کرنے سے بچنا ممکن ہونے کی وجہ سے اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا، برابر ہے کہ وہ دھواں عود، عنبر یا ان کے علاوہ کسی شے کا ہو۔ یہ مسئلہ ان مسائل میں سے ہے جس سے بہت سے لوگ غفلت برتتے ہیں، پس اس پر متنبہ رہنا چاہیے۔ اور یہ خیال نہ کیا جائے کہ یہ گلاب، عرق گلاب اور مشک کی خوشبو سونگھنے کی طرح ہے؛ کیونکہ مشک اور اس جیسی کی خوشبو سے مہکتی ہوا اور دھویں کا وہ جوہر جسے اپنے فعل سے اپنے جوف میں پہنچایا جائے، ان دونوں کے مابین فرق واضح ہے۔ (غنیة ذوي الأحکام فی بغیۃ درر الحکام، باب موجب الإفساد في الصوم، جلد 1، صفحہ 202، مطبوعہ: دار إحياء الكتب العربية)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4002

تاریخ اجراء: 13 محرم الحرام 1447ھ / 09 جولائی 2025ء