دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ سی پی اے پی مشین (CPAP Machine) کو نیند کے متعلقہ بیماریوں، Sleep Apnea وغیرہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مشین کے ایک سائڈ پر ایک چھوٹا ٹینک ہوتا ہے جس میں پانی ڈالا جاتا ہے، اس پانی کا استعمال صرف ہوا میں نمی شامل کرنے کے لیے ہوتا ہے تاکہ سانس کی نالی (ناک، گلا، پھیپھڑے) خشک نہ ہو۔ مشین ایک طرف سے ہوا کھینچتی ہے، اس کی نمی کو مقررہ مقدار پر سیٹ کرتی ہے، پھر ایک ٹیوب کے ذریعے یہ ہوا ماسک تک پہنچتی ہے، جو مریض کی ناک یا منہ کے اوپر لگا ہوتا ہے، یہ پریشر (Pressure) والی ہوا مریض کی سانس کی نالی کو نیند کے دوران بند ہونے سے روکتی ہے جس سے وہ آرام سے سو پاتا ہے۔ اس میں کوئی دوا وغیرہ شامل نہیں ہوتی، نہ یہ اسٹیم بناتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس مشین کو روزے کی حالت میں استعمال کرنے سے روزے کا کیا حکم ہوگا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
سوال میں بیان کردہ تفصیلات اور تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ سی پی اے پی مشین (CPAP Machine) اگرچہ بھاپ (Steam)نہیں بناتی مگر ہوا میں نمی کو بڑھاتی ہے، جس سے باریک آبی بخارات (Water Vapors) ہوا کے ذریعے منہ اور ناک میں داخل ہوتے ہیں اور مریض کی سانس کی نالی خشک ہونے سے بچاتے ہیں، لہذا روزے کی حالت میں اس کا استعمال روزہ توڑ دے گا جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو؛ کیونکہ اس کے ذریعے قدرتی راستے سے بالقصد روزہ توڑنے والی شے کو جوفِ بدن میں داخل کرنا پایا جا رہا ہے اور یہ ممتنع الاحتراز بھی نہیں، پس روزے کی حالت میں اس مشین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔
ملک العلما علامہ ابوبکر بن مسعود كاسانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 587ھ/1191ء) لکھتے ہیں:
و ما وصل إلى الجوف أو إلى الدماغ عن المخارق الأصلية كالأنف و الأذن و الدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنه فوصل إلى الجوف أو إلى الدماغ فسد صومه، أما إذا وصل إلى الجوف فلا شك فيه لوجود الأكل من حيث الصورة و كذا إذا وصل إلى الدماغ لأنه له منفذ إلى الجوف فكان بمنزلة زاوية من زوايا الجوف
ترجمہ: اور کوئی چیز اصلی سوراخوں جیسے ناک، کان، یا مقعد کے ذریعے جوف (پیٹ) یا دماغ تک پہنچی، بایں طور کہ کسی نے ناک میں دوا چڑھائی یا حقنہ لیا یا کان میں پانی ٹپکایا تو وہ جوف یا دماغ تک پہنچ گیا، تو (ان سب صورتوں میں) اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ بہرحال جب وہ چیز جوف تک پہنچ گئی تو صورتاً کھانے کا فعل پائے جانے کی وجہ سے روزہ ٹوٹنے میں تو کوئی شک نہیں، اور اسی طرح جب وہ چیز دماغ تک پہنچے (تو بھی روزہ ٹوٹ جائے گا)؛ کیونکہ دماغ کا جوف تک راستہ ہے، پس یہ پیٹ کے گوشوں میں سے کسی گوشے (میں اس چیز کے پہنچنے) کے برابر ہے۔ (بدائع الصنائع، كتاب الصوم، فصل أركان الصيام، جلد 2، صفحہ 93، دار الكتب العلمية، بیروت)
فقیہِ حنفیہ علامہ حسن بن عمار شرنبلالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1069ھ/ 1658ء) لکھتے ہیں:
و في فتح القدير: الدخان والغبار إذا دخل الحلق لا يفسد فإنه لا يستطاع الاحتراز عن دخولهما من الأنف إذا طبق الفم اهـ.قلت فعلى هذا إذا أدخل الدخان حلقه فسد صومه أي دخان كان حتى إن من تبخر ببخور فآواه إلى نفسه واشتم دخانه فأدخله حلقه ذاكرا لصومه أفطر، سواء كان عودا أو عنبرا أو غيرهما لإمكان التحرز عن إدخال المفطر جوفه، وهذا مما يغفل عنه كثير فليتنبه له. ولا يتوهم أنه كشم الورد ومائه والمسك لوضوح الفرق بين هواء تطيب بريح المسك وشبهه وبين جوهر دخان وصل إلى جوفه بفعله
ترجمہ: فتح القدیر میں ہے کہ اگر دھواں اور غبار خود بخود حلق میں داخل ہو جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوتا؛ کیونکہ جب منہ بند ہو تو بھی ناک کے راستے ان کے (جسم میں) داخل ہو جانے سے بچنا ممکن نہیں۔ میں نے کہا: پس اس کے مطابق اگر کسی نے (خود) دھواں حلق میں داخل کیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا، چاہے وہ کسی بھی قسم کا دھواں ہو۔ حتی کہ اگر کسی نے بخور سلگائی پھر اسے اپنے قریب کیا اور اس کے دھویں کو سونگھا تو وہ اس کے حلق میں چلا گیا، حالانکہ اسے اپنا روزہ یاد تھا، تو اپنے جوف میں روزہ توڑنے والی شے کو داخل کرنے سے بچنا ممکن ہونے کی وجہ سے اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا ، برابر ہے کہ وہ دھواں عود، عنبر یا ان کے علاوہ کسی شے کا ہو۔ یہ مسئلہ ان مسائل میں سے ہے جس سے بہت سے لوگ غفلت برتتے ہیں، پس اس پر متنبہ رہنا چاہیے۔ اور یہ خیال نہ کیا جائے کہ یہ گلاب، عرق گلاب یا مشک کی خوشبو سونگھنے کی طرح ہے؛ کیونکہ مشک اور اس جیسی کی خوشبو سے مہکتی ہوا اور دھویں کا وہ جوہر جسے اپنے فعل سے اپنے جوف میں پہنچایا جائے، ان دونوں کے مابین فرق واضح ہے۔ (غنیة ذوي الأحکام علی درر الحکام، كتاب الصوم، باب موجب الإفساد في الصوم، جلد 1، صفحہ 202، دار إحياء الكتب العربية)
امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1340ھ / 1921ء) لکھتے ہیں: ”متون و شروح و فتاوی عامۂ کتب مذہب میں جن پر مدارِ مذہب ہے، علی الاطلاق تصریحات روشن ہیں کہ دُھواں یا غبار حلق یا دماغ میں آپ چلا جائے کہ روزہ دار نے بالقصد اسے داخل نہ کیا ہو تو روزہ نہ جائے گا، اگر چہ اس وقت روزہ ہونا یاد تھا۔ ... ہاں اگر صائم اپنے قصد و ارادہ سے اَگر یا لوبان خواہ کسی شَے کا دُھواں یا غبار اپنے حلق یا دماغ میں عمداً بے حالت نسیان صوم داخل کرے، مثلاً بخور سلگائے اور اسے اپنے جسم سے متصل کر کے دھواں سونگھے کہ دماغ یا حلق میں جائے تو اس صورت میں روزہ فاسد ہوگا۔... بالجملہ مسئلۂ غبار و دخان میں دخول بلا قصد و ادخال بالقصد پر مدارِ کار ہے ، اول اصلاً مفسد صوم نہیں اور ثانی ضرورمفطر۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 494،492،490، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1367ھ/ 1948ء) لکھتے ہیں: ”دُھواں یا غبار حلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ خواہ وہ غبار آٹے کا ہو کہ چکی پیسنے یا چھاننے میں اڑتا ہے یا غلّہ کا غبار ہو یا ہوا سے خاک اُڑی یا جانوروں کے کُھر یا ٹاپ سے غبار اُڑ کر حلق میں پہنچا، اگرچہ روزہ دار ہونا یاد تھا، اور اگر خود قصداً دھواں پہنچایا تو فاسد ہو گیا جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو، خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی طرح پہنچایا ہو، یہاں تک کہ اگر کی بتی وغیرہ خوشبو سلگتی تھی، اُس نے مونھ قریب کر کے دھوئیں کو ناک سے کھینچا روزہ جاتا رہا۔ یوہیں حقّہ پینے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اگر روزہ یاد ہو اور حقّہ پینے والا اگر پیے گا تو کفارہ بھی لازم آئے گا۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 982، مکتبة المدینہ، کراچی)
مجلس شرعی کے فیصلے جلد دوم میں ہے: ”روزے کی حالت میں آکسیجن ماسک لگانا مفسد صوم ہے؛ اس لیے کہ اس میں خارج سے جوف صائم میں ایسی مصنوعی آکسیجن کا بالقصد ادخال ہوتا ہے جس سے انسان کا بچنا ممکن ہے۔... قدرتی ہوا سے بچنا ممکن نہیں ، اس لیے اس سے روزہ فاسد نہ ہوگا اور مصنوعی گیس سے بچنا ممکن ہے کہ اسے بندہ اپنے قصد و اختیار سے جوف میں داخل کرتا ہے لہذا اس سے روزہ فاسد ہو جائے گا۔“(مجلس شرعی کے فیصلے، جلد 2، صفحہ 254-256، الجامعۃ الاشرفیۃ، مبارکپور)
ماہنامہ اشرفیہ میں اس کی مزید تحقیق و دلائل کے تحت مذکور ہے: ”آکسیجن مصلح بدن ہوا ہے بلکہ اس پر حیات کا دار و مدار ہے۔ قدرتی آکسیجن جو جسم کے اندر داخل ہو مصلح بدن ہوتی ہے، اس کو داخل کرنے میں بندے کے فعل کا دخل نہیں ہے؛ لہذا اس کے جوف میں داخل ہونے سے روزہ فاسد نہیں ہو گا، لیکن آکسیجن ماسک کے ذریعہ مریض کے پھیپھڑے (جوف) میں جو آکسیجن پہنچایا جاتا ہے اس میں بندے کے فعل کو دخل ہے۔ (نیز) آکسیجن گیسی عنصر ہے تو یہ جوہر ہوا، جو خارج سے جوف باطن میں داخل کی جا رہی ہے، جس سے احتراز ممکن تھا اور یہ مفسد صوم ہے۔ قدرتی آکسیجن کے منہ اور ناک میں داخل ہونے پر اسے قیاس نہیں کیا جا سکتا ہے، نہ اس کے ساتھ ملحق کیا جا سکتا ہے، کہ قدرتی طور پر جو آکسیجن انسانی حیات کی بقا کا ایک اہم ذریعہ ہے اس کے داخل ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اگرچہ یہاں بھی مفطر جوف میں پہنچ رہا ہے۔“ (ماہنامہ اشرفیہ، جنوری 2016ء، صفحہ 36- 37، الجامعۃ الاشرفیۃ، مبارکپور)
اس مشین کی ایک مینوفیکچرر کمپنی (Manufacturer Company) بیان کرتی ہے:
A CPAP device is a machine that treats sleep apnea by delivering air through tubing and into a mask to keep your airway open while you sleep. This process is known as sleep therapy and is designed to help you get a restful night’s sleep.”...“(1) Machine pushes air through the tubing to the mask. (2) Mask allows pressurized air to enter the airway. (3) Humidifier adds moisture to the air you breathe.
ترجمہ: سی پی اے پی ڈیوائس ایک ایسی مشین ہے جو ماسک میں ٹیوب کے ذریعے ہوا منتقل کرنے کے ساتھ نیند میں سانس رکنے(Sleep Apnea)کی بیماری کا علاج کرتی ہے، تاکہ نیند کے دوران آپ کی ہوا کی نالی کھلی رہے۔ یہ عمل "Sleep Therapy" کہلاتا ہے، جسے اس لیے بنایا گیا ہے تاکہ پُرسکون رات کی نیند لینے میں آپ کی مدد کر سکے۔ (1) مشین ٹیوب کے ذریعے ماسک کی طرف ہوا دھکیلتی ہے، (2) ماسک اس دباؤ والی ہوا کو سانس کی نالی میں داخل ہونے دیتا ہے۔ (3) ایک ہیومیڈیفائر اس ہوا میں نمی شامل کرتا ہے جس میں آپ سانس لیتے ہیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: FAM-805
تاریخ اجراء: 03محرم الحرام 1447ھ/28 جون 2025ء