
اجنبی مرد و عورت کا مصافحہ کرنا کیسا؟
سوال: ہم مسلمان ہیں، مغربی ممالک میں رہتے ہیں،وہاں مختلف اداروں، دفاتر ، تعلیمی اداروں اورانسٹیٹیوٹس وغیرہا میں بسااوقات مسلمان مرد یا عورتوں کو مختلف مواقع پر اجنبی مردوں یا عورتوں سے مصافحہ کرناپڑتاہے،اب اگروہاں مصافحہ کے لیے ہاتھ نہ بڑھایا جائے، تو دوسرے فردکی طرف سے ملازمت وغیرہ کی صورت میں ضرر یا نقصان وغیرہ پہنچنے کااندیشہ رہتاہے۔کیا شرعاً مسلمانوں میں اِس صورت میں مصافحہ کرنے کی اجازت ہو گی یانہیں؟
عورت کا دوسری عورت سے پردہ کرنے کے احکام
سوال: عورت کا عورت سے پردہ کہاں سے کہاں تک ہے؟
عمرہ کا احرام باندھ لیا لیکن روانگی سے پہلے حیض آگیا، تو حکم
جواب: عورت عمرہ پر جائے اور ہوٹل وغیرہ میں ہی رہے، مسجد حرام یا کسی بھی مسجد میں داخل نہیں ہوسکتی نہ ہی طواف وغیرہ کر سکتی ہے بلکہ اپنے پاک ہونے کا...
بچہ پیدا ہونے کے بعد نفاس نہ آئے تو نماز و جماع وغیرہ کے متعلق احکام
جواب: عورت کو بچے کی پیدائش کے بعد بالکل خون نہ آئے ،تب بھی وہ حکماً نفاس والی شمار ہوگی اور اس پر بھی غسل کرنا لازم ہوگا۔لہٰذا پوچھی گئی صورت میں جبکہ عور...
مہر کی ادائیگی سے پہلے عورت کو طلاق ہوجائے، کتنا مہر ملے گا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر مہر ادا کرنے سے پہلے عورت کو طلاق ہوگئی، تو کیا عورت اپنا مہر لے گی یا نہیں؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ محض بچے کی جنس معلوم کرنے کے لیے یعنی یہ معلوم کرنے کے لیے کہ پیدا ہونے والا لڑکا ہے یا لڑکی ، عورت کا الٹرا ساؤنڈ کروانا کیسا ہے ؟
عورت کا محرم کے بغیر عورتوں کے ساتھ فرض حج کے لئے جانا
سوال: اگر کسی عورت پر حج فرض ہو، لیکن اس کے کسی محرم پر فرض نہیں ، تو کیا یہ عورت اپنے محلے کی قابلِ اعتماد عورتوں کے ساتھ حج پر جا سکتی ہے ؟ جبکہ ان محلے والی عورتوں کے ساتھ ان کے محارم بھی جا رہے ہیں ؟
عین مسجد کو وضو خانے میں شامل کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم نے ایک مسجد بنائی ہے جس کی ایک طرف وضوخانہ بنوایا ہے ،اب وضوخانے میں توسیع کی حاجت ہے ،وضوخانے کے ساتھ تھوڑی سی جگہ ہے جہاں پر نماز تو نہیں پڑھتے لیکن اسے بھی عین مسجد ہی قرار دیا ہوا ہے ، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وضوخانے کے ساتھ والی جگہ کو وضوخانے میں شامل کر لیں کہ وہاں کون سی نماز پڑھتے ہیں ۔اگر اس جگہ کو وضوخانےمیں شامل کرتے ہیں تو کیا حکم ہے؟
حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا کا فرعون کے ساتھ نکاح قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
سوال: کیا فرماتے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:"اَلْخَبِیْثٰتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَ الْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثٰتِۚ- وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَ الطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبٰتِۚ-"ترجمہ کنز الایمان: گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے۔ (پارہ 18، سورہ نور، آیت 26) اس آیت مبارکہ سے بظاہر یہ بات پتہ چلتی ہے کہ گندی بد کردار عورت نیک صالح آدمی کی بیوی نہیں ہوسکتی، اسی طرح بدکردار گندہ شخص کسی صالحہ عورت کا شوہر نہیں ہوسکتا، مگر ہم اپنے اردگرد کئی ایسے نکاح دیکھتے ہیں جس میں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے کہ یا تو عورت بظاہر صالحہ متقیہ ہوتی ہے مگر اس کا شوہر بدکردار ہوتا ہے، اسی طرح بعض اوقات مرد نیک صالح ہوتا ہے مگر اس کی عورت کا کردار اچھا نہیں ہوتا۔ اسی طرح اس آیت مبارکہ کے تناظر میں کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ فرعون کی بیوی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا تھیں، جو کہ نیک صالحہ خاتون تھیں، جبکہ فرعون ایسا نہیں تھا۔ لہذا اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں کہ آیت مبارکہ کا مطلب و مفہوم کیا ہے؟ نیز لوگوں کا اپنی طرف سے قرآنی آیات کا معنی و مفہوم نکالنا کیسا؟