
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
عورت کا عورت سے پردہ کہاں سے کہاں تک ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مسلمان عورت کا مسلمان عورت کو ناف کے نیچے سے لیکر گھٹنوں سمیت کا حصّہ دیکھنا جائزنہیں ہے۔ باقی حصہ بدن کو عام حالات میں دیکھنا جائز ہے، بشرطیکہ شَہوت کا اندیشہ نہ ہو۔ جبکہ غیر مسلم عورتوں سے اسی طرح پردہ کرنے کا حکم ہے جیسے ایک اجنبی مرد سے پردہ کرنے کا حکم ہے۔
کتاب "پردے کے بارے میں سوال جواب" میں ہے: ”سُوال: کیا عورت، عورت کے بدن کے ہر حصّے کو دیکھ سکتی ہے؟ جواب: جی نہیں۔ عورت کو عورت کا ناف کے نیچے سے لیکر گُھٹنوں سمیت کا حصّہ دیکھنے کی اجازت نہیں۔ چُنانچِہ صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: عورت کا عورت کو دیکھنا، اس کا وُہی حکم ہے جو مرد کو مرد کی طرف نظر کرنے کا ہے یعنی ناف کے نیچے سے گُھٹنے تک نہیں دیکھ سکتی باقی اعضاء کی طرف نظر کرسکتی ہے بشرط یہ کہ شَہوت کا اندیشہ نہ ہو۔ عورتِ صالحہ (یعنی نیک بی بی) کو یہ چاہیے کہ اپنے کو بدکار (یعنی زانیہ و فاحِشہ) عورت کے دیکھنے سے بچائے یعنی اس کے سامنے دوپٹّا وغیرہ نہ اُتارے کیونکہ وہ اسے دیکھ کر مردوں کے سامنے اُس کی شکل و صورت کا ذِکر کرے گی۔“ (پردے کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 24، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
اس میں کافرہ عورت سے پردے کے متعلق ہے: ”کافِرہ عورَت سے بھی اُسی طرح پردہ ہے جس طرح غیر مرد سے۔ کافرہ عورت سے پردہ کی تفصیل یہ ہے کہ اسلامی بہن کا کافرہ عورت سے اسی طرح کا پردہ ہے جس طرح کہ ایک اجنبی مرد سے پردہ ہوتا ہے یعنی اصل مذہب کے مطابق عورت کے لئے سوائے چہرے کی ٹکلی، ہتھیلی اورٹخنے کے نیچے پاؤں کہ جسے ظاہرِ زینت کہا جاتا ہے تمام جسم کا اجنبی سے چھپانا ضروری ہے اور ’’مُتَأَخِّرین‘‘ کے نزدیک اجنبی مرد سے یہ تین اعضاء بھی چھپائے جائیں گے“ (پردے کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 74، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
مشورہ: فرض علوم پر مشتمل بہترین کتاب "پردے کے بارے میں سوال جواب" مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی برانچ سے خرید کر پڑھیں، نیز دیئے گئے لنک کے ذریعے آن لائن پڑھنے کے ساتھ ساتھ بالکل فری ڈاون لوڈ بھی کیا جا سکتا ہے۔
مفید معلومات کیلئے مختصر رسالہ "عورت اور پردہ" بالکل فری ڈاون لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2156
تاریخ اجراء: 29 رجب المرجب 1446ھ / 30 جنوری 2025ء