
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم نے ایک مسجد بنائی ہے جس کی ایک طرف وضو خانہ بنوایا ہے، اب وضو خانے میں توسیع کی حاجت ہے، وضو خانے کے ساتھ تھوڑی سی جگہ ہے جہاں پر نماز تو نہیں پڑھتے لیکن اسے بھی عین مسجد ہی قرار دیا ہوا ہے، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وضو خانے کے ساتھ والی جگہ کو وضو خانے میں شامل کر لیں کہ وہاں کون سی نماز پڑھتے ہیں۔ اگر اس جگہ کو وضو خانے میں شامل کرتے ہیں تو کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
صورت مسئولہ میں عین مسجد کی جگہ پر وضو خانہ بنانا ناجائز و حرام ہے، کیونکہ جو جگہ ایک دفعہ مسجد بنادی تو قیامت تک کے لئے وہ مسجد بن گئی اب اس جگہ میں کسی طرح کی تبدیلی کر کے اسے کسی اور مصرف میں استعمال کرنا جائز نہیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری
فتویٰ نمبر: Lar-6143
تاریخ اجراء: 11 صفرالمظفر 1438ھ / 12 نومبر 2016ء