
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے ایک پلاٹ مدرسہ کے لئے وقف کیا اور قبضہ بھی دے دیا لیکن پیسے نہ ہونے کی وجہ سے تین چار سال تک اسے بنایا نہ جاسکا اب زید کہتا ہے کہ میرا پلاٹ مجھے واپس کردو میں اپنے ذاتی استعمال میں لاؤں گا یا مدرسہ کے علاوہ کسی اور مصرف میں صرف کردوں گا، کیا زید وہ پلاٹ واپس لے سکتا ہے یا کسی اورمصرف میں صرف کرسکتا ہے؟
سائل: محمد فیاض (فیصل آباد)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
زید نے جوپلاٹ مدرسہ کے لئے وقف کیا ہے اسے واپس اپنی ملک میں لانا یا کسی اور مصرف میں صرف کرنا سخت ناجائز، حرام و گناہ ہے، کیونکہ جس چیزکو وقف کردیا جائے وہ واقف کی ملک سے نکل جاتی ہے نہ واقف اسے واپس لے سکتا ہے اورنہ ہی وقف کئے گئے مصرف کے علاوہ کسی اورمصرف میں صرف کرسکتا ہے بلکہ جس مقصد کے لئے وقف کیا ہے اسی پر باقی رکھنا واجب ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی
مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری
فتویٰ نمبر: Sar-5239
تاریخ اجراء: 16 صفر المظفر 1438ھ / 17 نومبر 2016ء