
ٹوٹے ہوئے برتن میں کھانا گناہ ہے؟
جواب: خون، پانی اوربرتن کو ناپاک کردے ،بہرحال اس حکم میں بھی بہت حکمتیں ہیں۔“(مرآۃ المناجیح جلد 6، صفحہ 78، نعیمی کتب خانہ) امیر اہلسنت حضرت مولانا محمد...
کیا کپڑوں پر لگے سوکھے پاخانے کو کھرچ دینے سے وہ کپڑا پاک ہوجائے گا ؟
جواب: خون ہو تو مشہور قول کے مطابق اسے دھوکر ہی پاکی حاصل ہوگی، جیسا کہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق کپڑے کو کھرچنے سے پاکی کا حکم صرف منی کے ساتھ خاص ہے...
چھالے سے نکلنے والا پانی ناپاک ہے
جواب: خون یا پیپ بہا ، تو اگر یہ سرِ زخم سے بہا، تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر نہ بہا ،تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔(منیۃ المصلی مع غنیۃ التملی،صفحہ 250،مطبوعہ :بیروت) ...
لقوہ کی بیماری میں جسم پر کبوتر کا خون لگانا
سوال: لقوے کا اٹیک ہوجائے تو اس کیلئے پرندے کا خون لگانا جائز ہوگا ؟
ہوا خارج ہونے یا زخم سے خون بہنے کی صورت میں بغیر استنجا کئے وضو کرنا
سوال: ہوا نکلنے یا جسم پر چوٹ لگنے کی وجہ سے خون بہہ جائے، تو کیا وضو سے پہلے استنجا کرنا ضروری ہوگا؟
پاخانہ کے مقام سے خون یا کوئی مادہ نکلے تو وضو کا حکم
سوال: اگر کسی کے پاخانہ کے مقام سے خون یا لیس دار مادہ جیسی کوئی چیز نکلے تو کیا اس سے وضو ٹو ٹ جائے گا اور نماز جائز ہوگی؟
دو ماہ کا حمل ساقط ہونے پر عدتِ وفات پوری کرنا ہوگی یا نہیں ؟
سوال: ایک عورت کا شوہر 30 نومبر کو وفات پا گیا ، اسی دن پتا چلا کہ عورت حاملہ ہے۔ 22 دسمبر کو عورت کو مسلسل حیض کے دنوں کی طرح خون آ رہا ہے اور ساتھ میں گوشت کے لوتھڑے بھی نکل ر ہے ہیں۔ چیک کرنے پر پتاچلا کہ حمل ضائع ہو گیا ہے۔ حمل تقریباً دو مہینے کا تھا۔ اس صورت میں عدتِ وفات پوری کرنا ہو گی یا عدت ختم ہو گئی ؟
غلطی سے بغیر وضوکیے جماعت میں شامل ہوگیا
جواب: خون آیا ہو، پھر نماز سے نکل جائے، اور جا کر طہارت حاصل کرے، یہ عمل اس کی پردہ داری کے لیے ہے اس کام سے جس میں وہ پڑ چکا،اور یہ جھوٹ نہیں بلکہ توریہ ہے...
دن میں حیض یا نفاس سے پاک ہو تو اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم
جواب: خون آنا اکثر مدت پر ختم ہو یعنی حیض میں دس دن پر اور نفاس میں چالیس دن پر تو فقط اکثر مدت پوری ہونے سے ہی طہارت کا حکم ہوگا،پس اگر اکثر مدت پوری ہونے ...
بیل دوڑ کے مقابلے کروانا، اس میں شریک ہونا اور دیکھنا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقہ میں’’بیل دوڑ‘‘ کے مقابلے بہت زیادہ ہوتے ہیں، جس کا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ اولاً مخصوص افراد یا پارٹیاں اس مقابلے کا اہتمام کرتی ہیں اور بیل رکھنے والے کئی افراد اس میں حصہ لیتے ہیں،جس کے بیل جیت جائیں، انہی پارٹیوں کی جانب سے اسے بھاری رقم اور مختلف انعامات دئیے جاتے ہیں۔ پھر جب بیل دوڑانے کی باری آتی ہے،تو عموماً اکٹھے دو بیلوں کے پیچھے مخصوص انداز میں ایک نشست باندھی جاتی ہے، اس پر ایک شخص کیل لگی چھڑی ہاتھ میں لئے بیٹھ جاتا ہےاور دوڑ کے دوران جو بیل تیز نہ دوڑے، اسے کیل چبھوتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے بیل زخمی ہوجاتا اور بسا اوقات اس کا خون بھی نکل آتا ہے۔ ان بیلوں نے ایک مخصوص جگہ تک دوڑنا ہوتا ہے، کئی مرتبہ یہ بیل بے قابو ہوکر اس جگہ سے ہٹ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوتا ہے، مثلاً بیلوں کا کسی اونچی جگہ سے گِر جانا،مجمع میں آکر لوگوں کو زخمی کرنا اور ان کا مالی نقصان کر دینا وغیرہ، پھر بیل جیتنے پر خوشی میں خوب ڈھول، گانے باجے اور ڈانس/ ناچنا بھی ہوتا ہے، نیز اس میں نمازوں کی بھی پرواہ نہیں کی جاتی۔ براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ طریقہ کار کے مطابق بیلوں کی دوڑ کے مقابلے کروانا اور اس میں شریک ہونا شرعاً کیسا؟