مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3692
تاریخ اجراء:21رمضان المبارک 1446ھ/22مارچ2025ء
دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
جو عورت ظہر یا عصر کے وقت میں پاکی حاصل کرتی ہے (حیض یا نفاس سے) کیا وہ اس دن کا روزہ رکھ سکتی ہے (رمضان المبارک کا یا نفلی)؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو عورت صبح صادق (سحری کا وقت ختم) ہو جانے کے بعد حیض یا نفاس سے پاک ہو، وہ اس دن کا روزہ نہیں رکھ سکتی اور اگر اس نے روزہ رکھ لیا تو وہ روزہ درست نہیں ہوگا کیونکہ صبح صادق (سحری کا قت ختم ہونے) کے وقت اس میں روزے کی اہلیت نہیں تھی بلکہ اگرصبح صادق (سحری کا وقت ختم) ہوتے وقت پاک ہو تو تب بھی روزہ نہیں رکھ سکتی، البتہ! سارا دن روزہ دارکی طرح رہنا لازم ہے روزے کی منافی کوئی کام کرنا، کھانا پینا وغیرہ جائز نہیں۔
عورت کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ اگر اکثر مدت حیض ونفاس پر پاک ہو (جیسے حیض والی دس دن پر اور نفاس والی چالیس دن پر) تو صبح صادق (سحری کا وقت ختم) ہونے سے ایک لمحہ پہلے بھی پاک ہوگئی تو وہ روزہ رکھنے کی اہل ہے اور رمضان کا روزہ رکھنا اس پرلازم ہے۔
اور اگر اکثر مدت حیض ونفاس سے کم میں پاک ہو(جیسے حیض والی دس دن سے کم میں اورنفاس والی چالیس دن سے کم میں) تو اور سحری کا وقت ختم ہونے میں بھی اتنا ہی وقت باقی ہو کہ پردے اور پانی کا اہتمام کرنےاور کپڑے اتارنےکے بعد غسل میں سارے جسم پر فقط ایک بار پانی بہا سکے اور اس کے بعد ایک بڑی چادر لے کر (جس سے مکمل سترچھپ جائے) تحریمہ باندھ سکےتو رمضان ہو تو اگلے دن کا روزہ فرض ہے اور غیر رمضان ہو تو اگلے دن کا روزہ رکھ سکتی ہے۔ اور اگر اتنا وقت نہیں تو اگلے دن کا روزہ نہیں رکھ سکتی اورر مضان کا مہینہ ہو تو اگلے دن کا روزہ اس پرلازم نہیں ہوگا، ہاں سارا دن روزہ داروں کی طرح رہنا واجب و لازم ہوگا، روزہ کے خلاف کوئی کام کرنا مثلا کھانا، پینا حرام ہے۔
البتہ! یہ یادرہے کہ جس صورت میں وہ روزہ رکھنے کی اہل نہیں لیکن حیض یا نفاس سے پاک ہوگئی تو اگر رمضان المبارک کا مہینہ ہو تو ایسی صورت میں اگرچہ وہ روزہ نہیں رکھ سکتی لیکن اس کے باوجود اس پر اس دن روزہ داروں کی طرح رہنا واجب ہے
مبسوط سرخسی میں ہے:
واذا طهرت الحائض فی بعض نهار رمضان لم يجزها صومها فی ذلك اليوم لانعدام الاهلية للاداء فی اوله وعليها الامساك عندنا
ترجمہ: حیض والی عورت رمضان کے دن کے کسی حصے میں پاک ہوئی تواس کا آج کا روزہ ادا نہیں ہوگا کیونکہ روزے کے اول وقت میں وہ روزے کی اہل نہیں تھی، البتہ ہمارے نزدیک اس پر سارا دن بھوکا پیاسا رہنا لازم ہے۔ (المبسوط للسرخسی،کتاب الصوم،ج 3،ص 57،دار المعرفۃ،بیروت)
ذخر المتأھلین و منھل الواردین میں ہے:
(إن انقطع الدم على أكثر المدة) أي: العشرة (في الحيض و) الأربعين (في النفاس يحكم بطهارتها) أي: بمجرد مضي أكثر المدة ۔۔۔ (فإن انقطع) أي: مضت مدة الأكثر (قبل الفجر) بساعة ولو قلت، "سراج". (في رمضان يجزيها صومه ۔۔۔ وإلا) بأن انقطع مع الفجر أو بعده (فلا) ۔۔۔(وان انقطع الدم ) حقیقۃ (قبل اکثر المدۃ۔۔ (لایجزیھا الصوم ان لم یسعھما ای الغسل والتحریمۃ (الباقی من اللیل قبل الفجر)
ترجمہ: اگر خون آنا اکثر مدت پر ختم ہو یعنی حیض میں دس دن پر اور نفاس میں چالیس دن پر تو فقط اکثر مدت پوری ہونے سے ہی طہارت کا حکم ہوگا، پس اگر اکثر مدت پوری ہونے پر خون رمضان میں طلوع فجر سے ایک گھڑی یا اس سے بھی کم پہلے رک جائے تو اس دن کا روزہ اسے کفایت کرے گا اور اگر طلوع فجر کے ساتھ یا بعد میں خون رکے تو اس دن کا روزہ کفایت نہیں کرے گا، اور اگر خون حقیقتاً اکثر مدت ختم ہونے سے پہلے رک جائے تو اگر طلوع فجر سے پہلے تک کے وقت میں اسے غسل کرکے تکبیر تحریمہ کہنا ممکن نہ ہو تو اس دن کا روزہ کفایت نہیں کرے گا۔
بہار شریعت میں ہے: حیض و نفاس والی عورت صبح صادق کے بعد پاک ہوگئی، اگرچہ ضحوہ کبریٰ سے پیشتر اور روزہ کی نیت کر لی تو آج کا روزہ نہ ہوا، نہ فرض نہ نفل۔ (بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 990،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم