Hawa Ya Khoon Nikalne par Baghair Istinja ke Wazu Karna Kaisa?

ہوا خارج ہونے یا زخم سے خون بہنے کی صورت میں بغیر استنجا کئے وضو کرنا

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1909

تاریخ اجراء:08ربیع الاوّل1446ھ/13ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہوا نکلنے یا جسم پر چوٹ لگنے کی وجہ سے خون بہہ جائے، تو کیا وضو سے پہلے استنجا کرنا ضروری ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہوا نکلنے یا ہاتھ وغیرہ  اعضاء پر چوٹ  لگنے سے  خون بہے اور   وضو ٹوٹ جائے تودوبارہ وضو کرنے کے لیے  استنجا کرنے  کی حاجت نہیں، صرف وضو ہی  کافی ہے،   البتہ جسم پر لگے خون کو    دھونا ہوگا۔ 

   درِ مختار میں ہے:”إزالة نجس عن سبيل فلا يسن من ريح“یعنی سبیلین سے نجاست کو دور کرنے کا نام استنجاء ہے لہٰذا ہوا خارج ہونے کی وجہ سے استنجا کرنا مسنون نہیں۔

   اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”لأن بخروج الریح لا یکون علی السبیل شیئ فلا یسن منہ“یعنی کیونکہ ریح نکلنے کے سبب مقام پر کوئی نجاست نہیں ہوتی، تو اس کی وجہ سے استنجا مسنون نہیں۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد1، صفحہ 599، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم