
ایک تولہ سونا اور صرف ایک روپیہ ہو، تو زکوۃ کا حکم
سوال: اگر کسی کے پاس ایک تولہ سونا ہو اور ساتھ میں صرف ایک روپیہ ہو, تو کیا اس پر زکوۃ فرض ہوگی؟
حالت احرام میں سر یا چہرہ چھپانے سے دم یا کفارہ لازم ہوگا؟ تفصیلی فتوی
سوال: ہم نے علمائے کرام سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ مرد حالت احرام میں چادروغیرہ سرپر نہیں اوڑھ سکتا، جبکہ مردو عورت دونوں ہی کسی کپڑے یا ماسک وغیرہ سےچہرے کو نہیں چھپاسکتے۔عرض یہ ہے کہ اگر کوئی مرد سخت گرمی یا سردی کے عذرکی وجہ سے سرپرچادر اوڑھ لے یا مرد وعورت دونوں سخت دھوپ ہی کی وجہ سے ماسک وغیرہ کسی کپڑے سے چہرے کوچھپا لیں ،تو کیا حکم ہوگا اور اس پر کیا کفارہ لازم آئے گا،پورا سر یا چہرہ چھپا ہو یا تھوڑا؟اور اگر ایسا بغیر عذر کے کیا جائے، توکیا کفارہ ہوگا؟برائے مہربانی آسان الفاظ میں وضاحت کےساتھ ارشاد فرمادیں ،تاکہ مکمل مسئلہ معلوم ہوجائے اور میرے جیسے دوسرے لوگ بھی اس کو سمجھ کر عمل کرسکیں ۔
زکوٰۃ کے پیسوں سے جہیز کا سامان بنوانا
جواب: پرنواسی وغیرہ نہیں) تو اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں، اب چاہے اسے زکوۃ میں رقم دے دیں یاسامان خرید کردے دیں، سامان کی صورت میں جتنا سامان دینا ہے اس کی جو م...
قسط وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے دکان واپس لینا یا قسطوں کے ساتھ کرایہ لینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ دکانوں کی خریدو فروخت میں بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ مثلا :ً زید نےکسی کو موبائل مارکیٹ یا دوسری کسی مارکیٹ میں اپنی دکان70 لاکھ روپے میں بیچ دی اور یہ طے پایا کہ خریدار اس رقم کی ادائیگی 6 ماہ میں کرے گا ،اس طرح دکان خریدنے والے کو وہ دکان دے دی جاتی ہے اور وہ اس میں اپنا کام کرنا شروع کردیتا ہے یا آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے اور ہر ماہ زید کو دکان کی قیمت کی ادائیگی بھی کرتا رہتا ہے ،اگر خریدار وقت پر مقررہ رقم کی ادائیگی کردے تو ٹھیک ،ورنہ اگر وہ مقررہ وقت میں رقم مکمل ادا نہ کرے،تو زید اس سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں آپ کو مزید تین ماہ کی مہلت دے رہا ہوں ،لیکن اس میں یہ شرط ہوگی کہ اس دوران مجھے اس دکان کا رائج کرایہ دیتے رہنا ، اب یہ کرایہ بھی ایسی مارکیٹوں میں کوئی معمولی نہیں ہوتا ،بلکہ 50 ہزار سے لاکھ بلکہ اچھی لوکیشن پر اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے،چنانچہ وہ خریدار بقیہ قسطوں کی ادائیگی کے ساتھ ان تین مہینوں کا کرایہ بھی دیتا ہے،کیونکہ اگر وہ کرایہ والے معاہدہ پر راضی نہ ہو تو دکان اس سے واپس لے لی جاتی ہے اور خریدار نے قسطوں میں جتنی رقم ادا کی ہوتی ہے ،اس میں سے چند فیصد کٹوتی کرکے اس کو دے دی جاتی ہے یا پھر اس کو کہا جاتا ہے کہ آپ نے ان گزشتہ مہینوں میں اس دکان کو کرائے پر دے کر جتنا بھی کرایہ حاصل کیا ہے اگر وہ سب ہمیں دے دو ،تو آپ کو اد ا شدہ قسطوں کی رقم مکمل واپس کردی جائے گی ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا قسطیں وقت پر ادا نہ کرنے کے سبب خریدار سے دکان کو واپس لینا اور اس کی ادا شدہ رقم بھی پوری واپس نہ کرنا یا اس کا حاصل شدہ کرایہ اس سے لے لینا شرعاً جائز ہے ؟اسی طرح مزید مہلت دینے کی صورت میں قسطوں کے ساتھ ساتھ کرایہ لینا کیسا ؟
گیم کھیلنے والوں کو تلاش کرنے کا کام سکھانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ایک پاکستانی شخص نےکمپنی بنائی ہے، جس کے لئے وہ لوگوں کو تیارکر رہا کہ لوگ ہمارے پاس آئیں،ہم لوگوں کو بیرون ملک گیمز کھیلنے والے لوگوں کو تلاش کرنا سکھائیں گے۔ کمپنی یہ کام فری سکھائےگی،اس کام کو سیکھنے کے بعد سیکھنے والےکو ایک لنک دیا جائے گا، جس کے ذریعہ سے وہ بیرون ملک گیمز کھیلنے والے لوگوں کو تلاش کرےگا اور جتنے لوگ اس شخص کے لنک کے ذریعہ سے گیمز کھیلیں گے،کمپنی ہر شخص کے بدلے ساڑھے پانچ ڈالر( 5.50 ڈالر) اس شخص کو دے گی ، اب سوال یہ ہے کہ کمپنی کا یہ کام سکھانا کیسا؟اور لوگوں کا ان لنکس کے ذریعہ سے کمائی کرنا کیسا ؟ نوٹ:سائل نے بیان کیا کہ یہ گیمز بے پردگی،میوزک ،جوا ،وغیرہ غیر شرعی اُمور پر بھی مشتمل ہوتی ہیں؟
قربانی کی قضا میں دی جانے والی رقم کس کو دی جائے ؟
جواب: پر قربانی کے ایا م اگر گز ر جائیں اور جانور بھی قربانی کے لیے نہ خریدا ہو ، تو پھر ایسی بکری کی قیمت صدقہ کرنا لازم آتی ہے ،جس کی قربانی ہوسکتی ہو ...
مالِ تجارت موجود ہے لیکن زکوۃ ادا کرنے کے لئے رقم موجود نہیں تو حکم
سوال: میرے بھائی کا بزنس ہے جس میں وہ کاریں خریدتے اور بیچتے ہیں، ابھی ان کے پاس بیچنے کے لئے کاریں موجود ہیں ، حالات ایسے ہیں کہ جتنی رقم بھی موجود ہے وہ جلد ہی خرچ ہوجائے گی ، ایسی صورتحال میں سال پورا ہونے کی صورت میں کیا ان پر زکوٰۃ فرض ہوگی؟
پرائز بانڈ بیچنے کے بعد انعام نکلا تو انعامی رقم کا مالک کون ہوگا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص کا حکومتی قرعہ اندازی میں پرائز بانڈ پر انعام نکلا ، مگر جس کے پاس پرائز بانڈ تھا، اسے معلوم نہ ہوا اور اس نے چند ماہ بعد پرائز بانڈ کسی کو فروخت کر دیا اور جس نے پرائز بانڈ خریدا، اسے بھی کچھ عرصے کے بعد پتہ چلا کہ اس پرائز بانڈ پر میرے خریدنے سے کچھ عرصہ پہلے انعام لگا تھا، چنانچہ اس نے وہ انعام وصول کر لیا۔ پہلے شخص (بائع) کو معلوم ہوا تو اس کا یہ کہنا ہے کہ یہ انعامی رقم میری ہے اور میں ہی اس کا مالک ہوں، کیونکہ جب پرائز بانڈ پر انعام لگا تھا، تو وہ بانڈ میری ملکیت میں تھا۔ اور دوسری بات یہ کہ میں نے اسے بانڈ بیچا ہے، اس کی انعامی رقم نہیں بیچی، اگر انعامی رقم کے ساتھ بیچتا تو کافی زیادہ قیمت پر بیچتا۔ لہذا آپ سے سوال یہ ہے کہ شرعی نقطہ نظر سے اس انعام کا مستحق کون ہے، دوسرا شخص کہ جس کے پاس فی الوقت یہ پرائز بانڈ ہے اور اس نے انعام وصول کیا؟ یا وہ پہلا شخص کہ جب انعام لگا، تو وہ پرائز بانڈ کا مالک تھا؟
شادی میں دیے جانے والے نیوتا کا حکم
سوال: ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری 2017 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے خاندان میں ولیمہ وغیرہ دعوتوں کے مواقع پر کچھ نہ کچھ پیسے دیئے جاتے ہیں اور نیت یہ ہوتی ہے کہ جب ہمارے ہاں شادی وغیرہ ہوگی تو یہ کچھ زیادتی کے ساتھ ہمیں مل جائیں گے مثلاً 1000 ہم نے دیا ہے تو یہ 1500 دیں گے اور ہم اگلی بار اس سے بھی کچھ زیادہ دیں گے، یہ باقاعدہ رجسٹر پر لکھا بھی جاتا ہے، اگر بالکل ہی وہ نہ دے تو ناراضگی کا اظہار اور برا بھلا بھی کہا جاتا ہے۔ دریافت طلب امر (پوچھنے کی بات) یہ ہے کہ مذکورہ صورتِ حال میں پہلے کم پیسے دینا پھر زیادہ پیسے لینا اور بالکل ہی نہ دیں تو نا راضگی کا اظہار کرنا شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟ سائل:محمد سعید عطاری (مدرس کورس، صدر، باب المدینہ کراچی)