
مالک نصاب کا مال درمیانِ سال ختم ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زید سال کے ابتدا میں مالک نصاب ہے زکوۃ واجب ہوگئی پھر سال کے درمیان میں سارا مال ختم ہو گیا اور انتہائے سال میں زید دوبارہ مالک نصاب ہوگیا تو کیا دوران سال میں سارے مال کا ختم ہونا زکوٰۃ کے واجب ہونے نہ ہونے میں کوئی ضرر رکھتا ہے؟
ڈیری فارم میں پالے ہوئے جانوروں پر زکوٰۃ کا حکم
سوال: میرا ڈیری فارم ہے، اس میں ہم دو طرح کے کام کرتے ہیں، ایک کام یہ ہے کہ ہم چھوٹے بچھڑے، بچھڑیاں خریدتے ہیں اور انہیں پال کر بڑا کر کے بیچتے ہیں۔اس کے علاوہ کچھ گائے خریدتے ہیں جو بیچنے کے لئے نہیں ہوتیں، بلکہ ان سے دودھ اور بچے حاصل کر کے وہ بیچے جاتے ہیں اور ان کی آمدنی سے ڈیری فارم کے اخراجات پورے کرتے ہیں۔اس صورت میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہوگا؟
مالک نصاب کافرمسلمان ہوا تو زکوۃ کے لئے سال کا اعتبار کب سے ہوگا ؟
جواب: زکوٰۃ کا حکم اسی دن سے ہے اس سے پہلے جو وہ صاحب نصاب تھیں اس کا اعتبار نہیں۔ بہارِ شریعت میں ہے: ’’زکوۃ واجب ہونے کے لیے چند شرطیں ہیں: (۱) مسلم...
اپنی بیٹی کو روزوں کا فدیہ دینا کیسا ؟
جواب: زکوٰۃ کا حکم اسی دن سے ہے اس سے پہلے جو وہ صاحب نصاب تھیں اس کا اعتبار نہیں۔ بہارِ شریعت میں ہے: ’’زکوۃ واجب ہونے کے لیے چند شرطیں ہیں: (۱) مسلم...
کرائے پر چلنے والی گاڑیوں پر زکوۃ کا مسئلہ
موضوع: کرائے پر چلنے والی گاڑیوں پر زکوٰۃ کا حکم
جس کا ذہنی توازن کبھی خراب اور کبھی صحیح ہوجاتا ہو، اس کو زکوٰۃ دینا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ میرے بچوں کے ماموں کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے، وہ بہت بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں، کبھی کوئی بات ٹھیک کرتے ہیں، پھر عجیب و غریب باتیں شروع کردیں گے، کبھی بچے سے پیار کریں گے، کچھ دیر بعد کہیں گے کہ اسے تھیلے میں ڈال کر باہر پھینک آئیں، وغیرہ، لیکن وہ پاگلوں کی طرح بلاوجہ لوگوں کو گالیاں یا مارتے نہیں ہیں۔ اسی آزمائش میں کئی مہینوں سے وہ بستر پر ہیں، کام نہیں کر پارہے، ان پر کافی قرض چڑھ گیا ہے، ان کے پاس سونا، چاندی، کرنسی وغیرہ کوئی چیز نہیں، ان کے والد صاحب رکشہ چلاتے ہیں جس سے گھر کے اخراجات بمشکل پورے ہورہے ہیں، یہ بھی صاحبِ حیثیت نہیں کہ کچھ بچا کر قرض ادا کر سکیں، بلکہ گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو اگر ہمارا کوئی جاننے والا بچوں کے ماموں کے قرض کی ادائیگی میں زکوٰۃ دینا چاہے، تو کیا ان کوزکوٰۃ لگ سکتی ہے اور کیا زکوٰۃ کی رقم ان کے قرض خواہوں کو دے کر ان کا قرض ادا کیا جا سکتا ہے؟ تاکہ ان کا یہ بوجھ کم ہو سکے۔
سوال: میں صاحبِ نصاب ہوں ، میں نے گزشتہ کچھ سالوں میں اس طرح زکوٰۃ ادا کی کہ کرونا کے موقع پر زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی، پھر سیلاب کا واقعہ ہوا ، تو اس وقت بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی رقم دی ، پھر ترکی میں ہونے والے زلزلے کے موقع پر بھی زکوٰۃ کی مد میں کافی ساری رقم جمع کروائی ۔ اب میں نے حساب لگایا ہے ، تو وہ ٹوٹل رقم میرے آئندہ تقریباً تین سال کی زکوٰۃ کے لیے کافی ہو چکی ہے یعنی میرے پاس 2026ء تک اندازاً جتنا مالِ زکوٰۃ رہے گا ، اس کی اندازاً جتنی زکوٰۃ بنتی ہے ، اتنی رقم میں زکوٰۃ کی مد میں دے چکا ہوں ۔میری رہنمائی فرمائیں کہ کیا میں زکوٰۃ کی نیت سے دی ہوئی اس اضافی رقم کو اگلے تین سال کی زکوٰۃ میں شمار کر سکتا ہوں ؟ میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے پاس 2026ء تک یہ سب قابلِ زکوٰۃ مال موجود رہے گا ۔