
رشتہ طے ہونے کے بعد اور نکاح سے پہلے، ہونے والے سسر سے پردے کا حکم
سوال: کیارشتہ طے ہونے کے بعد نکاح سے پہلے ہونے والے سسر سے پردہ ضروری ہے ؟
طوافِ وداع کیے بغیر طائف چلے گئے، تو کیا حکم ہے ؟
سوال: ایک شخص نے حج کے افعال مکمل کیے ، لیکن ابھی طوافِ وداع نہیں کیا اور وہ زیارات کے لیے طائف چلا گیا ، اس کے لیے کیا حکم ہے ، کیا دم یا صدقہ لازم ہوگا ؟ اور اگر وہ عمرے کا احرام باندھ کر مکہ شریف واپس آ جائے اور عمرہ کر لے ، تو کیا یہ کفارہ ساقط ہو جائے گا یا بہر صورت دینا ہی ہوگا ؟
حیض کی وجہ سے بغیراحرام میقات سے گزرنا
سوال: اگر کوئی عورت ماہواری کی حالت میں ہونے کی وجہ سے بغیر احرام میقات سے گزرجائے تو کیا اُس پر دم لازم ہوگا؟اور پاک ہونے کے بعد واپس میقات جاکر احرام کی نیت کرکے آجائے اور عمرہ ادا کرے تو کیا عمرہ ادا ہوجائے گا؟
کیا طوافِ زیارت کے بعد سعی کے لیے احرام ضروری ہے؟
سوال: اگر حج تمتع کرنے والا سات یاآٹھ ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھنے کے بعدنفلی طواف کرکے حج کی سعی نہیں کرتا اور حج کی قربانی کے بعد حلق یا تقصیر کے ذریعے احرام سے باہرآنے کے بعد طواف زیارت کے ساتھ سعی کرتا ہے ، تو کیااس سعی کے لیے احرام ہوناضروری ہے ۔؟اور اگر اِس سعی کو احرام کے ساتھ کرناضروری ہے ، تو کیا اس احرام کے لیے نیت اور احرام کی پابندیاں بھی ہوں گی؟
جدہ کا رہائشی عمرے کا احرام کہاں سے باندھے گا؟
سوال: زید پاکستانی شہری ہے، کام کے سلسلے میں فی الحال جدہ میں رہائش پذیر ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ زید اگر جدہ میں اپنی رہائش گاہ سے ہی عمرے کا ارادہ کرے، تو اس صورت میں زید عمرے کا احرام کہاں سے باندھے گا؟
حالت احرام میں کمر پر بیلٹ باندھنا اور گھٹنے پر (Knee Grip) پہننا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ احرام کی حالت میں کمر میں درد کی وجہ سے بیلٹ باندھنا اور گھٹنے میں درد کی وجہ سےگرِپ(Knee Grip) پہننےکا کیا حکم ہے،کیا اس صورت میں کوئی کفارہ بھی لازم ہوگا یا نہیں؟ نیز اگر کوئی احرام کی حالت میں درد کی وجہ سے کمر پربیلٹ اور گھٹنوں میں گرپ دونوں ہی چیزیں پہنے، تو اس پر کتنے کفارے لازم ہوں گے؟
مُحْرِمْ کا منہ سوتے ہوئے چادر سے چھپ گیا، تو کیا حکم ہے؟
جواب: احرام کے ممنوعات سے ہے ،اور اصول یہ ہے کہ جو کام احرام باندھنے کی وجہ سے ممنوع ہو اوراحرام کی حالت میں اُس کے ارتکاب سے حج تمتع یا حج افراد کرن...
حالت احرام میں سر یا چہرہ چھپانے سے دم یا کفارہ لازم ہوگا؟ تفصیلی فتوی
سوال: ہم نے علمائے کرام سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ مرد حالت احرام میں چادروغیرہ سرپر نہیں اوڑھ سکتا، جبکہ مردو عورت دونوں ہی کسی کپڑے یا ماسک وغیرہ سےچہرے کو نہیں چھپاسکتے۔عرض یہ ہے کہ اگر کوئی مرد سخت گرمی یا سردی کے عذرکی وجہ سے سرپرچادر اوڑھ لے یا مرد وعورت دونوں سخت دھوپ ہی کی وجہ سے ماسک وغیرہ کسی کپڑے سے چہرے کوچھپا لیں ،تو کیا حکم ہوگا اور اس پر کیا کفارہ لازم آئے گا،پورا سر یا چہرہ چھپا ہو یا تھوڑا؟اور اگر ایسا بغیر عذر کے کیا جائے، توکیا کفارہ ہوگا؟برائے مہربانی آسان الفاظ میں وضاحت کےساتھ ارشاد فرمادیں ،تاکہ مکمل مسئلہ معلوم ہوجائے اور میرے جیسے دوسرے لوگ بھی اس کو سمجھ کر عمل کرسکیں ۔
ایک احرام سے دو عمرہ کرنے کا حکم؟
سوال: زید نے مسجدِ عائشہ سے ایک ساتھ دوعمروں کی نیت سے احرام باندھا۔ دو عمروں کی نیت کرتے ہوئے اس کاارادہ یہ تھا کہ ”وہ اسی نیت کے ساتھ دو عمرے کرے گا ، پہلا عمرہ کرنے کے بعد وہ حالتِ احرام میں ہی ہو گا اور اسی احرام سے دوسرا عمرہ کرے گا ، دوسرے عمرے کی نیت کے لئے مسجد عائشہ آنے کی حاجت نہیں ہوگی“ اس مذکورہ نیت و ارادے سے زید نے ایک عمرہ کے لئے طواف وسعی کرکے حلق کروایا اور خود کو حالت احرام میں سمجھتے ہوئے اس نے مسجد حرام سے ہی دوسرےعمرے کے لئے تلبیہ پڑھا ، اور طواف و سعی کرکے حلق کروایا۔ زید نے دو عمرے کرنے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا ہے ، کیا یہ درست ہے ؟ زید پر کوئی دَم وغیرہ تو لازم نہیں ہوا ؟ راہنمائی فرمادیں ۔
سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟
سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔