
سونا چاندی اور رقم مل کر نصاب کے برابر ہوں تو زکوٰۃ و قربانی کا حکم
جواب: زکوۃ فرض ہے اور اگر ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت سے کم ہے، تو اس پر زکوۃ فرض نہیں ہوگی۔‘‘(وقارالفتاوی، جلد2،ص387، مطبوعہ کراچی) سیدی اعلیٰ حضرت م...
بیٹیوں کی شادی کے لئے جمع کئے گئے پیسوں پر زکوٰۃ لازم ہوگی؟
جواب: زکوۃ فرض ہوگی۔ یعنی اگروہ رقم قرض اور حاجت اصلیہ سے فارغ ہو کرخودیادوسرے مال زکاۃ سے مل کر نصاب کے برابر پہنچے تو نصاب کا سال پورا ہونے پراس کی زکوۃ ا...
کمیٹی کی قسطیں نصاب سے مائنس کرنا
جواب: زکوۃ فرض ہونے کا سبب ایسے نصاب کامالک ہوناہے،جس پرسال گزرچکاہو،جو دین سے فارغ ہو۔ (الدر المختار شرح تنویر الابصار، صفحہ 126، مطبوعہ: دار الکتب العلمیہ...
زیورات پر گزشتہ سالوں کی زکوۃ کا حکم
سوال: کسی اسلامی بہن کی 27دسمبر 2006 کو شادی ہوئی ،اسے میکے اور سسرال کی طرف سے20تولہ زیورات ملے جو کہ اسی کی ملکیت میں کر دیے گئے تھے ،پھر فروری 2008میں 9گرام سونا تحفے میں ملا، پھر ستمبر 2010میں سارا سونا بیچ کر رہنے کے لئے پلاٹ خرید لیا ،اس دوران سونے کی زکوۃ ادا نہیں کی گئی تھی ،اب دریافت یہ کرنا ہے کہ اس اسلامی بہن پر سابقہ سالوں کی کتنی زکوۃ ہوگی ؟اس کے علاوہ اس اسلامی بہن کے پاس اور کوئی مال زکوۃ نہیں تھا۔
اگر پانچ تولہ سونا تجارت کی نیت سے خریدا ہو تو زکوۃ کا حکم
سوال: اگر کسی شخص کے پاس صرف پانچ تولہ سونا ہو، جو اس نے بیچنے کی نیت سے خریدا ہو،لیکن اس سونے کے علاوہ اموالِ زکوۃ میں سے کوئی مال نہ ہو، تو کیا اس پر زکوۃ لازم ہوگی جبکہ اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے بہت زیادہ ہے۔
زکوٰۃ صرف رمضان میں ہی نکالنا ضروری ہے ؟
سوال: اکثر دیکھا گیا ہے کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رمضان المبارک میں اپنے اموال کی زکوۃ نکالتی ہے ۔پوچھنا یہ تھا کہ کیا زکوٰۃ رمضان المبارک میں ہی ادا کرنا ضروری ہے؟
کیا والد اپنے مال سے تمام گھر والوں کی زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم فیملی ممبرز میں سے اکثر صاحبِ نصاب ہیں، سب کا زکوۃ کا سال رمضان میں مکمل ہوتا ہے اور ہماری طرف سے والد صاحب کو ہماری زکوٰۃ ادا کرنے کی اجازت ہے، جو وہ اپنے مال سے ادا کرتے ہیں۔ والد صاحب تھوڑی تھوڑی کر کے زکوۃ نکالتے رہتے ہیں، جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سال کے شروع میں حساب کرتے ہیں کہ سال بعد مجموعی طور پر سب پر اندازاً کتنی زکوٰۃ فرض ہو گی، تاکہ ایڈوانس زکوٰۃ نکالنے میں آسانی ہو۔ پھر جب وہ کسی جگہ زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں، تو فیملی میں سے کسی بھی ایک فرد کو خاص کر کے زکوٰۃ نہیں نکالتے کہ یہ فلاں کی طرف سے زکوٰۃ ہے، بلکہ مجموعی طور پر پوری فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی طرف سے زکوٰۃ کی نیت سے رقم دے دیتے ہیں۔ اس بارے میں ایک سوال تو یہ ہے کہ کیا اس طرح فیملی کے ہر صاحبِ نصاب فرد کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کسی فیملی ممبر کے پاس دورانِ سال مزید قابلِ زکوٰۃ مال (سونا وغیرہ) آ جاتا ہے، جو سال کے آخر میں بھی باقی ہوتا ہے، اس طرح اُس کی زکوٰۃ پہلے لگائے گئے حساب سے زیادہ بن جاتی ہے۔ یونہی کبھی والد صاحب بھی سال کے آخر میں فیملی کی بننے والی مجموعی زکوٰۃ سے زیادہ زکوٰۃ دورانِ سال ادا کر چکے ہوتے ہیں، تو اس زیادتی کو اس فیملی ممبر کی طرف سے زکوٰۃ میں شمار کر سکتے ہیں، جس کے پاس مال زیادہ ہو گیا تھا؟ یا شمار نہیں کر سکتے؟ جبکہ والد صاحب کو زکوۃ نکالنے کی اجازت میں ہمارا مقصد یہی ہوتا ہے کہ والد صاحب ہمارے کُل مال کی مکمل زکوۃ ادا کر دیں، چاہے وہ مال شروعِ سال میں موجود ہو یا دورانِ سال بڑھ جائے اور سال کے اختتام تک موجود رہے۔
سوال: میری پھوپھی کے شوہر فوت ہو چکے ہیں۔ ان کے ساتھ ان کی ایک بیٹی اور نواسی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی 3 بیٹیاں شادی شدہ ہیں۔ وہ خود غریب ہیں ماں کو کچھ نہیں دیتیں۔ میری پھوپھی پاکستان میں جس مکان میں رہتی ہیں وہ ان کے شوہر کا تھا۔ پہلے کچا تھا پھر ان کی ہمشیرہ نے بنا کر دیا ہے۔ کیا میں ان کو زکوۃ دے سکتا ہوں؟