
سونا نصاب سے کم ہو، لیکن ساتھ ٹی وی اور اضافی برتن ہوں، تو زکوۃ کا حکم
جواب: تجارت،پرائز بانڈ وغیرہ جبکہ اموالِ غیر نامی جیسے بستر،کپڑے،برتن، microwave or cooking rang وغیرہ میں زکوۃ واجب نہیں ہوتی جبکہ انہیں بیچنے کی نیت سے ...
جواب: سامان دینے کے متعلق در مختار میں ہے” لو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض“ترجمہ:اگرکسی نے زکوٰۃ...
سادات کو زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ اور ان کا آپس میں ایک دوسرے کو زکوٰۃ دینے کا حکم؟
جواب: پر اتفاق ہے کہ ساداتِ کرام اور بنو ہاشم کو زکوٰۃ دینا حرام ہے۔ اب دینے والا چاہے سید ہو یا ہاشمی یا ان کے علاوہ کوئی اور، بہر صورت حکم یکساں ہے، لہٰذ...
جواب: تجارت کا ہنرآتا ہے بعض اس حوالے سے ناواقف ہوتے ہیں، مگر ان کے پاس مال ہوتا ہےاس لیے مضاربت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ امیر اپنے پیسے غریب تاجر کو کا...
چلتے کاروبار میں فی پیس کے حساب سے نفع طے کرنے کا حکم اور اس کا متبادل جائز طریقہ
جواب: سامان خرید کر اس پر قبضہ کرلے پھر اس سامان کو اپنا نفع (Profit) رکھ کر مثلاً ڈھائی لاکھ ریال کا زید کو ایک متعین مدت مثلا ً چھ ماہ کے لئے ادھار پر ...
مسجد کا سامان ، پنکھے ، کرسیاں وغیرہ خراب ہو جائیں تو انہیں بیچ سکتے ہیں ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ہمارے گاؤں کی مسجد سیلاب آنے کے سبب گرگئی ،اس کا کافی سارا سامان تو ہم نے پہلے ہی محفوظ کر لیا تھا، مگر سیلاب کے پانی اور مسجدگرنے کے سبب اس کے دروازے، کھڑکیاں، چھت والےپنکھےاور نمازیوں کےلئے رکھی ہوئیں لکڑی کی کرسیاں ٹوٹ چکی ہیں اور بالکل خراب ہوچکی ہیں، یہ اشیاءآئندہ بھی مسجد کے کسی کام میں استعمال نہیں ہوسکتیں، بلکہ مزید رکھنے سے بالکل ضائع ہو جائیں گی، اب پوچھنا یہ تھا کہ مسجد کی تعمیرات کے دوران پیسوں کی اشد ضرورت ہے، کیا مسجد کا متولی اس بیکار سامان کو بیچ کر اس کی رقم مسجد کی تعمیر ات میں خرچ کرسکتاہے؟ نوٹ:سائل نے بیان کیا کہ مسجد کے پنکھےاورنمازیوں کے لئےکرسیاں کسی شخص نے لے کر دی تھیں، اس کے متعلق معلومات نہیں ہیں۔
ایک معروف کمپنی کی تجارتی ڈیل کا شرعی حکم
سوال: ایک مینوفیکچر کمپنی کیش پر کام کرتی ہے ، ادھار پر کام نہیں کرتی جبکہ ایک معروف سپر اسٹور کو ادھار پر سامان کی حاجت ہے ، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ان دونوں نے درج ذیل طریقہ اختیار کیا ہے : ایک شخص بطورِ ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی سے مال خرید کر ثمن ادا کر کے قبضہ کر لیتا ہے (مینوفیکچر کمپنی کی طرف سے ڈسٹری بیوٹر پر کوئی شرطِ فاسد نہیں لگائی گئی) پھر ڈسٹری بیوٹر مینوفیکچر کمپنی ہی کو اپنا وکیلِ مطلق بنادیتا ہے کہ مینوفیکچر کمپنی جسے چاہے یہ مال فروخت کر دے۔ پھر مینوفیکچر کمپنی بحیثیتِ وکیل اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کے مال کو مثلاً تین ماہ کے ادھار پر سپر اسٹور کو فروخت کر دیتی ہے ، تین ماہ گزر جانے کے بعد سپر اسٹور سے وکیل کو پیمنٹ موصول ہوتی ہے جسے وصول کرنے کے بعد وکیل (مینوفیکچر کمپنی) اپنے مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) کو پہنچا دیتی۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ(1)کیا مذکورہ طریقۂ کار شرعی طور پر جائز ہے ؟ (2)نیز اس میں خدانخواستہ سپراسٹور کا نقصان ہوگیا یا دیوالیہ ہوگیا اورسپر اسٹور وکیل کو رقم لوٹانے سے عاجز آ جاتا ہے ، رقم ادا نہیں کرتا تو یہ نقصان کون برداشت کرے گا ؟ وکیل (مینو فیکچر کمپنی) یا مؤکل (ڈسٹری بیوٹر) ؟
سودی قرض میں ڈوبے ہوئے شخص کو زکوٰۃ دینا کیسا ؟
سوال: زید نے کاروباری معاملات چلانے کے لئے بہت سارا سودی قرضہ لیا ہو ا ہے۔اب کارو باری نقصان کی وجہ سے اتنا زیادہ سودی قرضہ چڑھ گیا ہے کہ زید کی ملکیت میں جتنا بھی سامان ہے وہ سارا قرض میں دے دیا جائے، تو زید کا سودی قرض نہیں اتارا جا سکتا۔ پوچھنا یہ ہے کہ زید کو زکوۃ دے سکتے ہیں یا نہیں ؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔
کیاقرض دی ہوئی رقم واپس ملنے پر گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا کرنا ہوگی؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے بکر کو 5 لاکھ روپے قرض دیا ،اب بکر نے زید کووہ رقم 5 سال کے بعد واپس کردی ہے تو کیا اب زید پر ان پانچ سالوں کی زکوۃ لازم ہوگی یا نہیں ؟اس کےبارے میں رہنمائی فرمادیں ۔جزاک اللہ نوٹ:زید پر قرض نہیں ہے ،زیدکے پاس قرض دینے سے پہلے بھی روپے جمع تھے اور وہ صاحب نصاب تھا اور اس کا سال شعبان میں مکمل ہوتا ہے ۔ سائل:رفاقت علی عطاری (چھانگا مانگا)