زکوۃ میں میڈیسن دینے کا حکم

 

زکوۃ میں میڈیسن دینا کیسا ہے؟

مجیب:ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-3652

تاریخ اجراء:17رمضان المبارک 1446ھ/18مارچ2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ   زکوۃ میں میڈیسن دینا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زکوۃ کے طور پر رقم دینا ہی ضروری نہیں بلکہ میڈیسن ،راشن یا دیگر ضروریات کی چیزیں بھی بطور زکوۃ  مستحق ِزکوۃ کو مالک بنانے سے زکوۃ ادا ہو جاتی ہے ۔ہاں!یہ یاد رہے کہ زکوۃ میں صرف ان اشیا ء کی موجودہ مارکیٹ ویلیو والی قیمت ہی شمار ہو گی ، لانےاور لے جانے کے اخراجات وغیرہ  زکوۃ میں شامل نہ ہوں گے۔

   زکوۃ میں سامان دینے کے متعلق در مختار میں ہے” لو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض“ترجمہ:اگرکسی نے زکوٰۃ کی نیت سے یتیم کو کھانا کھلادیا تو اس کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی ،ہاں اگر کھانا اس کے حوالے کردیا تو زکوٰۃ ادا ہو جائے گی جیسا کہ  اگراسےکپڑے پہنا دے تو زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے بشرطیکہ وہ قبضہ کرنا جانتا ہو۔(در مختار مع رد المحتار،ج 2،ص 257،دار الفکر،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں اعلی حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ  فرماتے ہیں :"زکوٰۃ میں روپے وغیرہ کہ عوض بازار کے بھاؤ سے اس قیمت کا غلّہ مکّا وغیرہ محتاج کو دے کر بہ نیت زکوٰۃ مالک کردینا جائز و کافی ہے ، زکوٰۃ ادا ہوجائے گی،مگر جس قدر چیز محتاج کی ملک میں گئی ،بازار کے بھاؤ سے جو قیمت اس کی ہے وہی مجرا ہوگی،بالائی خرچ محسوب نہ ہوں گے۔"( فتاوی رضویہ ،ج 10، ص 69 ، 70 ، رضا فاؤنڈیشن،  لاھور)

   فتاوی اہلسنت(احکام زکوۃ) میں ہے ’’اگر کسی مستحق زکوۃ کو بنیت زکوۃ کپڑے، کتابیں ، دوائیں یا گھر یلو راشن وغیرہ لے کر دے دیا اور اسے ان اشیاء  کا مالک بھی کر دیا تو زکوۃ ادا ہو جائے گی۔"(فتاوی اھلسنت(احکام زکوۃ) ،ص 210 ، مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم