
تھکاوٹ کی وجہ سے پانچوں نمازیں ایک ہی وقت میں قضا پڑھنا
جواب: مال" کی حدیثِ مبارک میں ہے: ”و النظم للاول“ عن أبي سعيد عن النبي صلى اللہ عليه و سلم من ترک الصلاۃ متعمداً کتب اسمه على باب النار فيمن يدخلها“ترجمہ: ح...
جس شخص نے سوتے ہوئے میری زیارت کی، عنقریب وہ جاگتے ہوئے بھی مجھے دیکھےگا۔ حدیث کی وضاحت
جواب: مال یہ بھی ہے کہ حدیث کا معنی یوں ہو گا کہ جو خواب میں زیارت کرے ،تو وہ جاگتے ہوئے آپ کے خاص آئینےمیں آپ کی صورت دیکھے گا، جیسا کہ حضرت ابنِ عباس رَضِ...
اسمگلنگ والا سامان خریدنے کا شرعی حکم
جواب: مالک بن جائے گا۔ حدیث پاک میں ہے:”عن حذیفۃ رضی اللہ تعالی عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم:لا ینبغی للمؤمن ان یذل نفسہ“ترجمہ:حضرت حذیف...
جواب: مال لآخر بلا عوض یعنی : کسی شخص کو بغیر عوض کے مال کا مالک بنادینا ہبہ ہے ۔ (مجلۃ الاحکام العدلیہ ،صفحہ 161،مطبوعہ کراچی ) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَ...
رشوت دے کر نوکری حاصل کرنے اور اس کی اجرت کا حکم؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے سرکاری ملازمت 12 لاکھ روپے میں خریدی اور اس کو پتہ نہیں تھا کہ یہ نوکری اس کا حق ہے یا نہیں، کیونکہ ملک میں اس نوکری کے حق دار اور غیر حق دار معلوم نہیں۔ اب اس شخص کے لیے وہ نوکری کرنا شرعاً جائز ہوگا یا نہیں؟ جبکہ وہ اپنی ڈیوٹی صحیح طور پر کررہا ہو اور اس سے ملنے والی اجرت حلال ہوگی؟
کمیٹی ایڈمن کمیٹی کی رقم اپنے استعمال میں لاسکتا ہے؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلےکےبارے میں کہ جس شخص کے پاس کمیٹی کی رقم جمع ہو،کیاوہ کمیٹی کی رقم کو اپنے ذاتی استعمال میں لاسکتاہے؟جبکہ کمیٹی نکلنے کے وقت تمام استعمال کی ہوئی رقم کمیٹی کی رقم میں شامل کردے گا۔اس بارے میں تفصیلاً رہنمائی فرما دیں۔
کیا بہنوں اور بیٹیوں کو عشر دے سکتے ہیں؟
جواب: مال کا مالک ہو۔(الدر المختار مع رد المحتار ،کتاب الزکاۃ، ج03،ص333،مطبوعہ کوئٹہ، ملخصاً) فتاویٰ قاضی خان میں ہے :”و یصرف العشر الی من یصرف الیہ ال...
زندگی میں ہی اولاد میں جائیداد تقسیم کرنا
جواب: مال خرچ کر ڈالے یا کسی کو دے دے، اس کی زندگی میں اس کے مال میں اس کی زوجہ، اولاد یا کسی اور کا بطورِ وراثت کوئی حق نہیں،لہذا اس کا زبردستی مطالبہ بھی ...
کفار کے استعمال شدہ کپڑے فروخت اور استعمال کرنے کا حکم؟
سوال: زید کے کاروبار کا طریقہ یوں ہے کہ سردیوں کے موسم میں یورپین ممالک سے کفار کے استعمالی کپڑے مثلاً:جیکٹ ،جرسیاں ،جرابیں اور گرم ٹوپیاں وغیرہ آتی ہیں،جو پاکستان کے بڑے بڑے ڈیلر خرید لیتے ہیں،پھر زید ان سے یہ چیزیں انتہائی سستے داموں خرید کر بازار میں مسلمانوں کو فروخت کر دیتا ہے ،جبکہ بکر کا کہنا ہے کہ زید کا کا روبار شریعت کے مطابق نہیں،پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام میں چیز کی اصلی قیمت کے علاوہ دُگنا اور چگنا نفع لینے کی اجازت نہیں اور دوسری بات یہ کہ کفار کے استعمالی کپڑوں کے بارے میں ہمیں علم نہیں کہ یہ پاک ہیں یا ناپاک تو مسلمانوں کو استعمال کے لیے یہ فروخت کرنا صحیح نہیں ،برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں کہ بکر کا قول واقعی درست ہے یا نہیں ؟