
شرعی فقیر نے زکوٰۃ میں ملی ہوئی چیز بیچ دی، تو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟
سوال: زکوٰۃ کی مد میں راشن کا کچھ سامان کسی مستحق شخص کو دیتا ہوں اور اس سے کہتا ہوں کہ یہ زکوٰۃ کا مال ہے، آپ اسے لے جائیے اور آپ کو مکمل اجازت ہے کہ آپ اس سامان کو اپنے استعمال میں لائیں یا جو چاہیں کریں۔ اب اگر وہ مستحق شخص اُس راشن کو بیچ کر اس کے بدلے میں رقم حاصل کرلیتا ہے ، تو کیا اس صورت میں میری زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟
چاول، دال وغیرہ اناج میت کے پاس رکھنا
جواب: استعمال میں نہ آئیں، بلکہ ضائع ہو جائیں، تو اب یہ کام شرعاً سخت ناجائز و گناہ قرار پائے گا، کیونکہ شریعتِ مطہرہ نے مال ضائع کرنے کو سخت ناپسند فرمایا...
کیا حفاظتی اقدامات کرنا توکل کے خلاف ہے؟
جواب: استعمال کرتے ہیں یونہی بے تحاشاظاہری اسباب اختیارکرتے ہیں، اوران سب چیزوں کے احکام ہمیں اللہ عزوجل اور اس کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ب...
مچھر بھگانے کے لیے مسجد میں آل آؤٹ (لیکویڈ) لگانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مسجد میں مچھر کو بھگانے کیلئے آل آؤٹ لگانا کیسا ہے؟ یہ ایک لیکویڈ ہوتا ہے جسے مشین میں لگاکر استعمال کیا جاتا ہے؟
زکوٰۃ دے کر بیچی ہوئی چیز کی قیمت میں واپس لینا
جواب: استعمال کے برتن،رہنے کا مکان، سواری وغیرہ۔ وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم...
چوری کا مال سستا مل رہا ہو تو خریدنا کیسا؟
جواب: استعمال جائز نہیں بلکہ مالک کو واپس کرنا لازم ہے۔ اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:”چوری کا مال دانس...
مقدس تحریر والے کاغذات ردّی میں بیچنا کیسا؟
جواب: استعمال کررہے ہوتے ہیں جہاں ان کا ادب و احترام بالکل نہیں پایا جاتا حالانکہ خود حروف بھی قابلِ تعظیم ہیں۔ جیساکہ اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا ...
ڈبلیو سی (W.C) کا رخ قبلےکی جانب ہو تو کیا کریں؟
جواب: استعمال کرنے والوں پر لازِم ہے کہ وہ قبلہ سے رخ بدل کر بیٹھیں ۔ واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم...
راحمین نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم
جواب: استعمال کر لیا جاتا ہے۔ اور شرعی طور پر "راحمین یا راحم" نام رکھنا جائز ہے کہ ممنوع ہونے کی کوئی وجہ نہیں؛ کیونکہ نہ یہ ان اسماء میں سے ہے جو اللہ تعا...
جعلی بینک اسٹیٹمنٹ بنوانا کیسا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ جب کسی طالبِ علم کو بیرون ملک تعلیم کے سلسلے میں جانا ہوتا ہےتو بسا اوقات جس تعلیمی ادارے میں داخلہ مقصود ہوتا ہے، اس ادارے کی جانب سے اسٹوڈنٹ یا اس کے سرپرست کا اکاؤنٹ بیلنس اور اسٹیٹمنٹ سیکیورٹی کے طور پر چیک کیا جاتا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ وہ ادارے کی فیس افورڈ کرسکتا ہے یا نہیں؟ اب ان میں بعض لوگ وہ ہوتے ہیں جو کہ فیس تو افورڈ کرسکتے ہیں لیکن ان کے اکاؤنٹ کی ٹرانزیکشن اور بیلنس ادارے کے مطلوبہ لیول کے مطابق نہیں ہوتی، ایسے لوگ ایڈمیشن کے لئے بینک سے جعلی اسٹیٹمنٹ بنواتے ہیں اور بینک کی مدد سےمطلوبہ رقم کچھ عرصے کے لئے اپنے اکاؤنٹ میں رکھواتے ہیں، یہ رقم انہیں بینک مہیا کرتا ہے، لیکن یہ صرف اکاؤنٹ میں شو کرنے کی حد تک ہوتا ہے، کلائنٹ اس رقم کو کسی طرح استعمال نہیں کرسکتا، حتی کہ اس کا اے ٹی ایم کارڈ وغیرہ بھی بینک اپنے پاس رکھ لیتا ہے۔ اس سروس پر کلائنٹ بینک کو کچھ فیصد رقم ادا کرتا ہے، پوچھنا یہ تھا کہ اس طرح جعلی اسٹیٹمنٹ بنوانا اور اکاؤنٹ میں رقم شو کروانا کیسا ہے؟ نیزمذکورہ فعل پر کلائنٹ کا بینک کومخصوص رقم دینا جائز ہے؟